Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں دکاندار کو جرمانہ کرنے پر جھگڑا، نواب رئیسانی کے بھتیجے سمیت تین ہلاک

پولیس کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں تین راہ گیر بھی زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ (فوٹو: فیس بک)
کوئٹہ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کےبھتیجے نوابزادہ ہارون رئیسانی اور ان کےمحافظ سمیت تین افراد ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔
ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی بلوچستان نعیم بازئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ نوابزادہ رئیسانی بلوچستان فوڈ اتھارٹی میں ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات تھے۔ انہیں سرکاری ڈیوٹی کے دوران قتل کیا گیا۔
ایس پی سریاب ضیا مندوخیل کے مطابق واقعہ بدھ کی رات کو کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر ایک نجی بس ٹرمینل کے قریب پیش آیا جہاں نوابزادہ ہارون رئیسانی بطور فوڈ اتھارٹی کے افسر کے طور پر چھاپہ مارنے پہنچے تھے۔
وہ جوس اور خوردنی اشیاء فروخت کرنے والی دکانوں کا معائنہ کررہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ہارون رئیسانی نے بس ٹرمینل سے ملحقہ ایک دکاندار کو جرمانہ کیا تو ان کی وہاں موجود بس ٹرمینل کے مالک کے بیٹے میر برہمداغ لہڑی سے تلخ کلامی ہوگئی۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی نعیم بازئی کے مطابق کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے نوابزادہ ہارون رئیسانی کو روکا گیا جس کی وجہ سے تلخ کلامی ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ہارون رئیسانی کے ساتھ ایک سرکاری محافظ بھی تھا۔ دونوں کو سرکاری ڈیوٹی کے دوران نشانہ بنایا گیا۔
بلوچستان پولیس ترجمان کے مطابق تلخ کلامی کے دوران براہداغ لہڑی نے ہارون رئیسانی کو تھپڑ مارا جس پر ان کے گن مین نے براہمداغ کو گولی مار دی-
اس کے بعد براہمداغ کے رشتہ داروں نے ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ اور ان کے محافظ لیویز اہلکار کو قتل کردیا-
واقعہ کی تفتیش کرنے والے ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عینی شاہدین نے پولیس کو بتایا ہے کہ دکان سے انڈین ساختہ پان پراگ ملا تھا جس پر ہارون رئیسانی نے انہیں 15 سو روپے جرمانہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بس ٹرمینل کے مالکان با اثر لوگ ہیں جنہوں نے کرایہ پر دی گئی اپنی دکانوں میں فوڈ اتھارٹی کی کارروائی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔

براہمداغ لہڑی  بلوچستان کی سب سے بڑی ٹرانسپورٹ کمپنی سدابہار کے مالک دولت لہڑی کا بیٹا تھا۔ (فوٹو: فیس بک)

ایس پی سریاب کے مطابق تلخ کلامی سے بات ہاتھا پائی تک پہنچی ۔اس دوران نوابزادہ ہارون رئیسانی کے سرکاری محافظ لیویز اہلکار اور بس ٹرمینل کے مالکان اور ان کے محافظوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں تین افراد کی موت ہوگئی۔
ایس پی سریاب کے مطابق قتل ہونے والوں میں نوابزادہ ہارون رئیسانی، ان کے محافط لعل محمد سومرو جب کہ دوسرے گروہ کا میر برہمداغ لہڑی شامل ہے۔
براہمداغ لہڑی بس ٹرمینل کے مالک معروف ٹرانسپورٹر قبائلی رہنما میر فیروز لہڑی کا پوتا اور بلوچستان کی سب سے بڑی ٹرانسپورٹ کمپنی سدابہار کے مالک دولت لہڑی کا بیٹا تھا۔
نوابزادہ ہارون رئیسانی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی اور سابق سینیٹر نوابزادہ لشکری رئیسانی کے بھتیجے جب کہ نوابزادہ اسد اللہ کے بڑے بیٹے تھے۔ وہ کچھ عرصہ قبل بلوچستان ہاکی ایسوسی ایشن کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔
ایس پی سریاب کے مطابق یہ کوئی قبائلی دشمنی یا زمین کا تنازع نہیں بلکہ موقع پر تلخ کلامی کے نتیجے میں ہونے والے جھگڑے کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ پہلے کس جانب سے ہوئی یہ ابھی معلوم نہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرکے واقعہ کی تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں تین راہ گیر بھی زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
واقعہ کے بعد علاقے میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اطلاع ملنے پر  نوابزادہ لشکری رئیسانی بھی ہسپتال پہنچ گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دو بااثر خاندانوں کے درمیان جھگڑے کے بعد قبائلی تصادم کے خدشے کے پیش نظر جائے وقوعہ اور ہسپتال میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔

شیئر: