سعودی عرب کی مالی امداد سے یمنی ریال کی قدر میں بہتری
سعودی عرب کی مالی امداد سے یمنی ریال کی قدر میں بہتری
جمعرات 3 اگست 2023 6:55
یمن میں سعودی سفیر محمد الجابر نے 1.2 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب کے یمن کو 1.2 ارب ڈالر کی اقتصادی امداد کے اعلان کے بعد ڈالر کے مقابلے میں یمنی ریال کی قدر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں تاجروں نے بتایا کہ بدھ کو ڈالر کے مقابلے میں یمنی ریال کی قدر میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ایک ڈالر 1,420 یمنی ریال سے کم ہو کر 1,392 پر فروخت ہو رہا ہے۔
گزشتہ کئی ماہ سے یمنی ریال گراوٹ کا شکار ہے جبکہ دوسری جانب خام تیل کی برآمدات میں بھی تعطل رہا ہے جو ملک کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہیں۔
سعودی عرب اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ یمن کی امداد کر چکا ہے جس سے ریال کی قدر میں بہتری دیکھنے میں آئی لیکن سیاسی اور معاشی حالات کے باعث اسے برقرار نہ رکھا جا سکا۔
یمن میں تعینات سعودی عرب کے سفیر محمد الجابر نے منگل کو یمنی ریال کی قدر میں بہتری، معیشت کو مضبوط کرنے اور سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے میں مدد فراہم کرنے سمیت خوراک اور ایندھن کی درآمدات کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔
یمنی حکومتی عہدیداروں اور عوام نے سعودی امدادی پیکج کا خیرمقدم کیا اور ملک کو تباہی سے بچانے کے لیے انسانی اور معاشی سطح پر بار بار کی جانے والی مدد پر مملکت کا شکریہ ادا کیا۔
صدارتی قیادت کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی کا کہنا ہے کہ سعودی مالی امداد سے یمنی عوام اور ان کی جائز حکومت کے لیے مملکت کی مضبوط حمایت واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس امداد سے یمن کی مشکلات میں کمی آئے گی، حکومتی ادارے مضبوط ہوں گے، تعمیر نو میں مدد ملے گی، استحکام اور ترقی کی بحالی کے لیے مؤثر ثابت ہوگا۔
رشاد العلیمی کا کہنا تھا کہ سعودی امداد سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ مملکت یمن کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔
انہوں نے ٹوئٹر پیغام میں حوثی ملیشیا سے ہتھیار پھینکنے اور جنگ ختم کرنے کے لیے امن کی کوششوں کو قبول کرنے کا کہا۔
صدارتی قیادت کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی نے سعودی امداد کے حوالے سے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ حوثی ملیشیا کے لیے بھی پیغام ہے کہ یمن کے لوگ تنہا نہیں ہیں۔
صدارتی کونسل کے رکن عبداللہ العلیمی باوزر سمیت دیگر یمنی حکام نے کہا کہ اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سعودی امداد کو مؤثر طریقے سے خرچ کریں اور معیشت کی بحالی اور یمنی ریال کو مستحکم کرنے کے لیے اپنی اقتصادی پالیسیوں پر عمل درآمد کریں۔
گزشتہ کئی ماہ سے یمنی حکومت شکایت کر رہی تھی کہ تیل کی تنصیبات پر حوثیوں کے حملوں اور ملیشیا کی اقتصادی جنگ کی وجہ سے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں سرکاری ملازمین کو تنخواہ یا خوراک کی درآمد جیسی دیگر ذمہ داریوں کو نبھانے میں مشکلاتسے دوچار ہے۔
وزیر اعظم معین عبدالمالک سعید نے کہا کہ سعودی امدادی پیکچ کے بعد ان کی حکومت اب بجٹ خسارے، سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگیوں، ریال کی قدر میں کمی اور غذائی عدم تحفظ کے مسئلے کو حل کر سکے گی۔