Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سازش کا الزام‘، شاہ محمود قریشی سائفر کیس میں اسلام آباد سے گرفتار

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان چیئرمین ہیں اور رہیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں گرفتار کیا ہے۔
سنیچر کو شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے ایف آئی اے کی ٹیم نے پولیس کی معاونت سے گرفتار کیا۔
گرفتاری کے بعد انہیں ایف آئی اے ہیڈکوارٹر منتقل کر دیا گیا۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے کی ٹیم سائفر کیس میں تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کے خلاف وزارت داخلہ کے افسر یوسف نسیم کھوکھر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی اور دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر مجاز حکام کی منظوری کے بعد درج کی گئی۔ سائفر کیس کا مقدمہ ایف آئی اے کے کاونٹر ٹیررزم ونگ نے درج کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’بنی گالہ میں خفیہ میٹنگ کر کے سازش تیار کی گئی۔‘
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے اپنے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔
پی ٹی آئی کے میڈیا ونگ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی گرفتاری ’قانون کے غلط استعمال، سیاست میں ریاست کی شرانگیز مداخلت اور انسانی حقوق کیخلاف بدترین اقدام ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’نگران حکومت پی ڈی ایم کی مجرم حکومت کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے لاقانونیت اور فسطائیت کا ایجنڈا آگے بڑھا رہی ہے۔‘
’امریکہ میں پاکستانی سفیر کے بھجوائے جانے والے خفیہ مراسلے کی تحقیقات کی آڑ میں شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں۔ وہ ایف آئی اے کی جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کر رہے تھے اور 24 جولائی کو باضابطہ پیش ہوئے تھے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی کا اصل جرم عمران خان کی قیادت پر غیرمبہم اعتماد کا اظہار ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ عمران خان ہی تحریک انصاف کے چیئرمین تھے، چیئرمین ہیں اور تاحیات چیئرمین رہیں گے۔

آئین بڑا واضح ہے کہ 90 روز میں انتخابات ہوں‘

قبل ازیں شاہ محمود قریشی نے سنیچر کو ہی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں تاخیری حربے دکھائی دے رہے ہیں جن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 10 روز قبل مردم شماری کا نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے، سات روز قبل قومی اسمبلی تحلیل ہوتی ہے اور اس کے بعد آئین بڑا واضح ہے کہ 90 روز میں انتخابات ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اس ڈیڈلائن کو عبور کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ غیرآئینی اقدام ہو گا۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور ایسے ہی دباؤ کے نتیجے میں چند روز قبل محسن لغاری نے بھی نہ چاہتے ہوئے پارٹی سے لاتعلقی اور آزاد الیکشن لڑنے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو ان کو وہ بیان یاد دلانا چاہتے ہیں جو انہوں نے پہلے روز دیا تھا کہ شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جائے گا۔
ان کے مطابق ’کیا آپ ان حالات کو لیول پلیئنگ فیلڈ سمجھتے ہیں، اگر نہیں سمجھتے کیا اس کا نوٹس لیا جائے گا۔‘
انہوں نے چیف جسٹس، الیکشن کمیشن سے اس صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔
شاہ محمود قریشی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پارٹی کے چیئرمین ہیں، اور رہیں گے۔ کوئی ان کا نعم البدل نہیں ہو گا اور نہ ہی کوئی ایسی کوشش کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے حوالے سے ابہام پیدا کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں مگر ان میں کوئی حقیقت نہیں۔ اگر کوئی ایسی خام خیالی رکھتا ہے تو جلد دور ہو جائے گی۔

شیئر: