Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور میں چوری کے مال میں حصہ نہ ملنے پر جھگڑا، دو نوجوان قتل 

پولیس کے مطابق ’گرفتاری کے وقت ملزموں سے اسلحہ اور آئس بھی برآمد کی گئی تھی۔‘ فائل فوٹو: اے ایف پی
داؤد نے جب اپنا منصوبہ اپنے ساتھیوں کے سامنے رکھا تو ان کا حیران ہونا فطری تھا کیوں کہ وہ اپنے ہی سسرال میں چوری کرنے کے بارے میں سوچ رہا تھا۔
داؤد کے ساتھی فوراً مدد پر آمادہ ہو گئے کیوں کہ داؤد نے ان کو یہ یقین دلا دیا تھا کہ وہ ایک اچھی رقم لوٹنے میں کامیاب رہیں گے۔
داؤد کی سرکردگی میں ان چاروں دوستوں نے واردات کی اور وہ بچ بھی گئے مگر اب داؤد کے دوست اس سے اپنا حصہ مانگ رہے تھے۔ داؤد اور اس کے ایک دوست نے ان کو یہ باور بھی کروایا کہ وہ صرف مدد کر رہے تھے اور ان کو ان کا حصہ مل چکا ہے مگر لوٹ کے اس مال پر لڑائی اس قدر بڑھی کہ داؤد سے نالاں دوستوں نے صرف اسے ہی نہیں بلکہ اس کے دوست کو بھی بے دردی سے قتل کر کے لاش قریبی کھیتوں میں پھینک دی۔
قتل کی یہ واردات صوبہ خیبر پختوا کے دارالحکومت پشاور کے نواحی علاقے داؤدزئی کی حدود میں پیش آئی جس کے ملزم گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
خیال رہے کہ داؤد اور اس کے دوست کو چند روز قبل یکم ستمبر کو ڈاگئی ملاخان میں قتل کیا گیا تھا۔
پولیس نے واقعے کی تفتیش میں قریبی رشتہ داروں کے علاوہ مقامی لوگوں کو بھی شامل کیا مگر شواہد کی عدم دستیابی کے باعث مقدمے کی تفتیش میں دشواری پیش آئی۔ تاہم، تفتیشی ٹیم نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش جاری رکھی جس کے کچھ دنوں بعد دو ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا جنھوں نے دوران تفتیش دونوں نوجوانوں کے قتل کا اعتراف کر لیا۔

قتل کیوں کیے؟

اُردو نیوز کے رابطہ کرنے پر ایس پی رورل پشاور ظفر احمد خان نے بتایا کہ ’مقتول اور ملزم قریبی دوست تھے جن میں چوری کی لوٹ پر اختلافات پیدا ہوئے کیوں کہ مقتول داؤد نے اپنے انہی ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنے سسر کے گھر سے تین لاکھ 80 ہزار روپے چوری کیے تھے جس میں سے باقی ساتھیوں نے اپنا حصہ مانگا مگر مقتول داؤد نے دینے سے انکار کر دیا۔‘
ایس پی رورل کے مطابق داؤد کی جانب سے مسلسل انکار پر اس کے دوستوں کا اس سے جھگڑا ہوا اور پیسوں کے نہ ملنے پر  داؤد کو قتل کر دیا گیا جب کہ دوسرے نوجوان کو داؤد کا ساتھ دینے پر قتل کیا گیا۔ ملزم قتل کے بعد دونوں کی لاشیں کھیتوں میں پھینک کر فرار ہو گئے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’مقتول اور ملزم مل کر آئس کا نشہ کیا کرتے تھے۔‘
پولیس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ’گرفتاری کے وقت ملزموں سے اسلحہ اور آئس بھی برآمد کی گئی تھی۔‘ 
ایس پی ظفر احمد کے مطابق چوری اور اسٹریٹ کرائمز میں ملوث زیادہ تر ملزم آئس کا نشہ کرتے ہیں اور ان کا قتل کی وارداتوں میں اہم کردار رہا ہے۔

شیئر: