Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یمن امن مذاکرات کےلیے حوثی وفد کو سعودی عرب کی دعوت قابل تعریف‘

امریکہ کو امن کوششوں میں سفارتی سپورٹ کی فراہمی پر فخر ہے (فوٹو: روئٹرز)
 وائٹ ہاوس نے حوثیوں کو امن مذاکرات کی دعوت دینے پر سعودی عرب کی تعریف کی ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ ’ہم اس حالیہ اقدام  کےلیے سعودی  قیادت کو سراہتے ہیں اورعمان کی قیادت کی جانب  سے اہم کردار پر شکریہ ادا کرتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’امریکہ کو یمنی فریقین اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر امن کوششوں میں سفارتی سپورٹ کی فراہمی پر فخر ہے‘۔
 یاد رہے یمن میں امن کی امیدیں جعمرات کو اس وقت بڑھ گئیں جب ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کا دس رکنی وفد  مذاکرات کےلیے ریاض پہنچا۔
عرب نیوز کے مطابق اس سے قبل حوثی سیاسی سربراہ مہدی المشاط کا کہنا تھا کہ ’وفد سعودی فریق کے ساتھ مشاورت جاری رکھنے کے لیے ریاض جائے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’امن ہمارا پہلا آپشن تھا اوراب بھی پے اور اس کے حصول کےلیے سب کو  کام کرنا چاہیے‘۔
ریاض اور صنعا کے درمیان عمان کی ثالثی میں ہونے والی مشاورت کا پہلا دورجو اقوام متحدہ کی امن کوششوں کے متوازی چل رہا ہے اپریل میں اس وقت منعقد ہوا جب اس سال اپریل میں سعودی سفیر نے صنعا کا دورہ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی گذشتہ اکتوبر میں ختم ہونے کے باجود بڑی حد تک برقرار ہے۔
اب سعودی عرب نے یمن کے تمام فریقوں کے لیے قابل قبول پائیدار سیاسی حل تک رسائی کے لیے جاری بحث مباحثہ مکمل کرنے کے لیے صنعا کے وفد کو مملکت آنے کی دعوت دی۔ 
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ نیا دعوت نامہ مارچ 2021 میں جاری کردہ سعودی انشیٹو کی توسیع ہے۔ 
اخبار 24 کے مطابق یمنی حکومت نے کہا ہے کہ ’وہ یمنی عوام کے انسانی مصائب کا بوجھ کم کرنے اور امن اپیلوں کا سنجیدگی سے جواب دینے کی خاطر بین الاقوامی کوششوں، سعودی عرب اور سلطنت عمان کی مساعی کا خیر مقدم کرتی ہے‘۔ 
یمنی حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مبنی برانصاف مکمل امن کے قیام  کے حوالے سے کیے جانے والے تمام اقدامات کے لیے اس کے دل و دماغ کے دروازے کھلے ہیں‘۔
’یمنی حکومت چاہتی ہے بغاوت کا خاتمہ اور ریاستی ادارے  بحال ہوں۔ یمن میں امن و استحکام و ترقی کا دور واپس آئے‘۔

شیئر: