Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ساتھی اہلکار پر قتل کی فردِ جرم، لندن پولیس کے افسران کا ’مسلح ڈیوٹی‘ سے انکار

مرنے والے شہری کے اہلخانہ نے پولیس اہلکار پر فردِ جرم عائد کیے جانے کو خوش آئند قرار دیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
لندن میں متعدد پولیس اہلکاروں نے اسلحے کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے سے انکار کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ گولی لگنے سے سیاہ فام شہری کی موت کے بعد ایک پولیس اہلکار پر قتل کی فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔
ساتھی اہلکار پر قتل کی فردِ جرم عائد کیے جانے کے بعد پولیس کے متعدد اہلکاروں نے اسلحے کے ہمراہ ڈیوٹی دینے سے انکار کیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق لندن پولیس کے ایسے 100 سپیلشٹ اہلکاروں نے اسلحہ رکھنے کے ٹکٹس محکمے کو واپس کیے جن کے تحت اُن کو ڈیوٹی کے دوران مسلح رہنے کی اجازت ہوتی ہے۔
ستمبر 2022 میں ایک 24 سالہ سیاہ فام شہری کرس کابا پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے جن کی موت کو اب قتل قرار دے کر گزشتہ ہفتے لندن پولیس کے ایک اہلکار پر فردِ جرم عائد کی گئی۔
کرس کابا کو لندن کے جنوبی علاقے سٹریتھم میں گاڑی چلاتے ہوئے ایک گولی لگی تھی جس کے چند گھنٹوں بعد اُس کی موت واقع ہوئی۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ ’بڑی تعداد میں پولیس افسران نے ڈیوٹی کے دوران اسلحہ نہ رکھنے کا فیصلہ کیا اور گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اس تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
برطانیہ میں عام طور پر پولیس اہلکار مسلح نہیں ہوتے اور ایک محدود تعداد میں جن افسران کے پاس اسلحہ ہوتا ہے وہ غیرمعمولی طور پر تربیت یافتہ ہوتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق ’زیادہ تر اس حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں کہ یہ فیصلہ ان پر کیا اثرات مرتب کرے گی، اُن کے ساتھی اور اہلخانہ اس سے کس حد تک متاثر ہوں گے۔‘

ستمبر 2022 میں ایک 24 سالہ سیاہ فام شہری کرس کابا پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

’وہ اس حوالے سے بھی تشویش کا شکار ہیں کہ انتہائی مشکل حالات اور چیلنجنگ صورتحال میں اُن کے کیے گئے فیصلوں پر بھی اُن کا محاسبہ ہوگا۔‘
کرس کابا کی موت کے بعد درجنوں مظاہرین نے لندن میں میٹروپولیٹن پولیس کے ہیڈ کوارٹرز کے باہر احتجاج کیا تھا۔
مرنے والے کے اہلخانہ نے پولیس اہلکار پر فردِ جرم عائد کیے جانے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اور کمیونٹی ’کرس کابا سے انصاف‘ ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

شیئر: