Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی صحرا میں چٹانوں پر اونٹوں کے نقوش دریافت

صحرائی چٹانوں پرمنقش جنگلی اونٹوں کی پانچ پینٹنگز دریافت ہوئی ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں صحرائے نفوذ کی جنوبی سرحد کے قریب ماہرین آثار قدیمہ کو چٹانوں پر اونٹوں کے نقوش ملے ہیں۔ 
خبررساں ایجنسی کے مطابق صحرائی چٹانوں پرمنقش جنگلی اونٹوں کی پانچ پینٹنگز دریافت ہوئی ہیں۔ جن اونٹوں کے نقوش دریافت ہوئے ہیں وہ معدوم ہونے والی نسل سے تعلق رکھتے تھے جو ہزاروں برس قبل اس خطے میں موجود تھے۔ 
چٹانوں پرموجود مجسمے میں بنیادی طور پر نر اونٹوں کو دکھایا گیا ہے جن پربالوں کی عکاسی ظاہرکرتی ہے کہ ان میں سردی کا موسم دکھایا گیا ہے۔
نقوش کو دیکھ کریہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ جانوروں کی افزائش نسل کے دورانیہ یعنی نومبر سے مارچ کے درمیان کا وقت ہو سکتا ہے جن دنوں جانوروں میں افزائش نسل کا سیزن ہوتا ہے۔ 
آرکیونیوز ویب کے مطابق آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلی بار ہوا ہے کہ انہیں ایسے شواہد ملے ہیں جنہیں دیکھ کراس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ چٹانی آرٹ ماہرین آثار قدیمہ کی توقع سے بھی زیادہ پرانا ہو سکتا ہے۔ 
قابل ذکر امر یہ ہے کہ 2016 اور 2017 میں سعودی، فرانسیسی سائنسدانوں کی ایک مشترکہ ٹیم نے مملکت کے صحرا میں خاص طور پر سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے الجوف گورنری میں اونٹوں کے بڑے مجسمے دریافت کیے تھے جو 2000 برس پرانے تھے۔ 
ماہرین آثار قدیمہ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ جو نقوش دریافت ہوئے ہیں انہیں دیکھ کریہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت کے لوگوں نے اونٹوں کے نقوش کو سرحدی نشانات کے طور پر کندہ کیا ہو گا۔ 
 ایک فرانسیسی ماہر آثار قدیمہ گیلوم چارلیوکس کا کہنا ہے کہ یہ نقوش مملکت کے دیگرمقامات پردریافت ہونے والے نقوش سے قدرے مختلف ہیں۔ 

شیئر: