Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نجران میں چٹانوں پر نقوش اسلامی تمدن اور قدیم انسانی تہذیب کی کہانی

 چٹانوں پرعربی کے اشعار، قرآنی آیات اور شخصیات کے نام لکھے ہیں(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں نجران کا علاقہ آثار قدیمہ سے مالا مال ہے۔ یہاں چٹانوں پر نقوش اسلامی تمدن اور قدیم انسانی تہذیب کے آثار موجود ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق نجران کے ’الذروا‘، ’الدریب‘، ’قرن الزعفران‘ اور ’المرکب‘ پہاڑوں میں پائے جانے والے نقوش اور مختلف جانوروں اور اشیا کی شکلوں کا تعلق پہلی اسلامی صدی ہجری سے ہے۔
یہاں چٹانوں پر عربی کے اشعار، قرآنی آیات، حکمت کی باتیں، مسنون دعائیں اور شخصیات کے نام لکھے ہوئے ہیں۔
علاوہ ازیں المسند، النبطی اور الکوفی رسم الخط میں نقش و نگار بھی بنے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسلام سے 300 برس قبل یہ علاقہ عظیم تاریخی اور تمدنی سرگرمیوں کا مرکز تھا۔ 

چٹانوں پر عربی کے اشعار، قرآنی آیات، حکمت کی باتیں، مسنون دعائیں اور شخصیات کے نام لکھے ہوئے ہیں۔ ( فوٹو ایس پی اے)

الذروا  پہاڑ سقام جنگل کے جنوب میں واقع ہے۔ یہاں چٹانوں پر جو نقوش ملتے ہیں ان کا تعلق اسلام کے ابتدائی عہد سے ہے۔ یہ چٹانوں پر تراشے ہوئے نقوش ہیں۔ ان کی زبان اس دور کے انسانوں کی زندگی اور ان کی سرگرمیوں کا بیانیہ ہے۔ 
المرکب اورالدریب پہاڑ کی چٹانوں پر خوبصورت نقش ہیں۔ یہ اس دور کے انسانوں کے تمدنی ارتقا کا پتہ دیتے ہیں۔ 
وادی نجران کے جنوب مشرق میں قرن الزعفران کا علاقہ اہم تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ الاخدود تاریخی شہر کے زمانے سے تعلق رکھنے والی چٹانوں سے آباد ہے۔

نجران میں مختلف مقامات پر قدیم اسلامی نقوش موجود ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)

یہاں چٹانوں سے بنے تاریخی مقام کی بنیادیں بھی دریافت ہوئی ہیں۔ ممکن ہے کہ ان کا تعلق الاخدود تاریخی شہر کے تعمیراتی دور سے ہو۔ 
محکمہ آثار قدیمہ یہاں 199 تاریخی مقامات کا اندراج کر چکا ہے۔ ابھی دریافتوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔ نجران کا محل وقوع سٹریٹیجک نوعیت کا ہے۔ مختلف تہذیب و تمدن رکھنے والے ممالک کے درمیان جزیرہ عرب میں قبائل کا مرکز رہا ہے۔ 
تاریخ کے سکالر محمد آل ھتیلہ نے بتایا کہ نجران میں مختلف مقامات پر قدیم اسلامی نقوش موجود ہیں۔ 

شیئر: