Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عسیلہ پہاڑ کی چٹانوں پر قدیم اسلامی تاریخ کے نقوش پر ریسرچ

عربی رسم الخط کے ارتقا کو سمجھنے میں مدد ملے گی( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں مکہ مکرمہ ہسٹوریکل سینٹر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر فواز الدھاس نے کہا ہے کہ مکہ مکرمہ کےعسیلہ پہاڑ کی چٹانوں میں ابتدائی اسلامی تاریخ کے 60 نقوش پر ریسرچ کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ریسرچ سے عربی رسم الخط کے ارتقا کو سمجھنے میں بڑی مدد ملے گی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق العسیلہ مکہ مکرمہ کے شمال مشرق کی ایک وادی ہے۔۔ یہ البرود اور الابطح کے درمیان الشعرائع کے بالمقابل واقع ہے۔
اس کا عرض 2 کلومیٹر کے لگ بھگ ہے۔ یہ چھ کلومیٹر لمبی ہے ۔ ریع النقرا سے اس کی شروعات ہوتی ہے اورریع ام السلم پرجا کر یہ وادی ختم ہو جاتی ہے۔  

العسیلہ مکہ مکرمہ کے شمال مشرق کی ایک وادی ہے( فوٹو: ایس پی اے)

عسیلہ ایسا تاریخی مقام ہے جہاں الوجرہ کے پہاڑوں کی چٹانوں اور القمع کی چٹان پر ابتدائی اسلامی دور کے نقوش بڑی تعداد میں محفوظ ہیں۔
القمع چٹان تین پہاڑوں کا مجموعہ ہے۔ ان میں سے ایک الوجرہ الکبیر، دوسرا الوجرہ الصغیر اور تیسرا جبل ابوسرۃ کہلاتا ہے۔ یہاں 60 اسلامی نقوش ہیں۔ ان میں صفیہ بنت شیبہ بن عثمان کے نام کا نقش ہے۔ دوسرا محمد بن عبدالرحمان بن ہاشم کا نقش ہے۔ ان کا تعلق پہلی صدی ہجری سے ہے۔  
یہ علاقہ اسلامی تاریخ میں بڑا اہم رہا ہے۔ مسلم خلفا و سلاطین اور مکہ کے گورنر اس میں دلچسپی لیتے رہے ہیں۔ ان کی کوشش ہوتی تھی کہ یہاں پینے کے پانی کا انتظام ہو۔
یہ علاقہ عراق سے آنے والے حاجیوں کی منزل ہوا کرتا تھا۔ پانی کی فراہمی کےلیے جو کنویں تیار کیے گئے تھے وہ عسیلہ کے نقوش والے مقام کے قریب واقع ایک دوسرے کے آس پاس ہیں۔ ایک کنویں سے دوسرے کنویں کے درمیان دوسو میٹر سے زیادہ کا فاصلہ نہیں ہے۔

شیئر: