Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیتن یاہو نے سیزفائر مسترد کر دیا، بلنکن کا مزید امداد اور فلسطینیوں کی حفاظت پر زور

غزہ پر اب تک اسرائیلی حملوں میں نو ہزار 200 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعے کو اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر مزید امداد کو یقینی بنائے اور غزہ میں فلسطینی شہریوں کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کرے ورنہ ’امن کے لیے کوئی شراکت دار نہیں ہو گا۔‘
عرب نیوز کے مطابق اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ وہ لبنان کے ساتھ اس کی سرحد پر حملوں کے بعد ہائی الرٹ پر ہے۔ اس بات کے خدشات بڑھ رہے ہیں کہ یہ تنازع وسعت اختیار کر سکتا ہے۔
اسرائیل اور حماس کی گذشتہ مہینے شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے یہ امریکی وزیر خارجہ کا تیسرا دورہ اسرائیل ہے۔
انہوں نے جنگ میں اسرائیل کی امریکی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ لیکن امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی شہریوں تک امداد کی ترسیل کو بڑھانے کے لیے ایک ’انسانی بنیادوں پر (جنگ میں) وقفے‘ کی ضرورت ہے۔
انٹونی بلنکن سے ملاقات کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل ’عارضی سیزفائر کو مسترد کرتا ہے کیونکہ اس میں یرغمالیوں کی واپسی شامل نہیں ہے۔‘ نیتن یاہو کا اشارہ ان 240 افراد کی طرف تھا جنہیں حماس نے اپنے حملے کے دوران اغوا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل اپنی پوری طاقت کے ساتھ اپنی فوجی کارروائی کو آگے بڑھا رہا ہے۔‘
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ غزہ کے لیے انسانی امداد میں خاطر خواہ اور فوری اضافہ ہونا چاہیے، جہاں ’ہمیں فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘ اس کے بغیر ’امن کے لیے کوئی شراکت دار نہیں ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی جانب راستہ بحال کرنا بہت ضروری ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ ’اسرائیل اپنی پوری طاقت کے ساتھ اپنی فوجی کارروائی کو آگے بڑھا رہا ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کا سخت محاصرہ کر رکھا ہے۔ اس کی اس مہم کا مقصد غزہ پر حکمرانی کرنے والے حماس کی عسکریت پسندوں کو کچلنا ہے۔ حماس کے اسرائیلی کمیونٹیز ظالمانہ حملے کے بعد ہی اس جنگ کا آغاز ہوا ہے۔
لیکن سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے بعد سے اس بات کے خدشات موجود ہیں کہ اس تنازع سے دوسرے محاذوں پر بھی جنگ بھڑک سکتی ہے۔ اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کے درمیان لبنان کی سرحد پر مسلسل فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
جنگ کے آغاز کے بعد سے اپنے پہلے خطاب میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے کہا کہ ان کا گروپ گذشتہ کئی ہفتوں کی سرحد پار لڑائی، جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، کے ساتھ ’جنگ میں داخل ہو گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم صرف یہیں تک محدود نہیں رہیں گے۔‘
حسن نصر اللہ نے اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ لڑائی میں شدت آ سکتی ہے تاہم انہوں نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا کہ حزب اللہ مکمل طور پر اس جنگ میں شامل ہے۔
حماس کی اتحادی حزب اللہ نے جمعرات کو شمالی اسرائیل میں اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر ڈرون، مارٹر اور خودکش ڈرون سے حملہ کیا۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے اُس نے جنگی طیاروں اور فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے جوابی کارروائی کی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل سے روانگی کے لیے طیارے میں سوار ہو رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں نو ہزار 200 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ زخمیوں کی تعداد 23 ہزار سے زائد ہے۔
دوسری جانب زمینی کارروائی کے آغاز سے ابھی تک غزہ میں اسرائیل کے 24 فوجی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ لبنان کے ساتھ سرحد پر مختلف واقعات میں سات اسرائیلی فوجی اور ایک شہری ہلاک ہو چکا ہے۔

شیئر: