Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی دارالحکومت ریاض میں عرب اسلامی سربراہ اجلاس کا انعقاد

سعودی ولی عہد نے کہا کہ ’1967 کی سرحدوں پر ایک فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو‘ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عرب اسلامی سربراہ اجلاس میں اپنے ابتدائی کلمات کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت فلسطینیوں کے خلاف کیے جانے والے ’جرائم‘ کے لیے ’اسرائیلی قبضے‘ کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے غزہ میں اسرائیلی قبضے اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کرنے پر مملکت کی طرف سے کی جانے والی مذمت کو دہرایا۔
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سنیچر کو عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں اپنے افتتاحی کلمات میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبات کا اعادہ کیا ہے۔
انہوں نے غزہ میں مسلسل اسرائیلی جارحیت اور شہریوں کے جبری انخلا کو مملکت کی جانب سے ’واضح‘ طور پر مسترد کیا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ ’ہم فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والے جرائم کا ذمہ دار قابض افواج کو سمجھتے ہیں۔‘
انہوں نے غزہ میں فوجی جارحیت کے فوری خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبات کا اعادہ کیا۔
’ہمیں ایک انسانی تباہی کا سامنا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری کی اسرائیلی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے میں ناکامی کی گواہی دیتا ہے۔ ایسا معاملہ جو دہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے۔‘
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مملکت نے غزہ میں جارحیت کے آغاز سے ہی انتھک کوششیں کی ہیں اور جنگ کو روکنے کے لیے مشاورت جاری رکھی ہے۔
سعودی ولی عہد نے کہا کہ خطے میں استحکام کے حصول کا واحد حل قبضے اور بستیوں کے قیام کا خاتمہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’1967 کی سرحدوں پر ایک فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔‘
اقوام متحدہ اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرے: محمود عباس
سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر نے کہا کہ فلسطینیوں کو ’غیرمعمولی نسل کشی کی جنگ‘ کا سامنا ہے، انہوں نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر غزہ پر جارحیت روکنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
محمود عباس نے اسرائیلی حملوں کے پیش نظر فلسطینیوں کے لیے بین الاقوامی تحفظ کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کو روک کر اور غزہ میں امداد پہنچا کر اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم غزہ کی پٹی میں فوجی اور سکیورٹی حل کو قبول نہیں کریں گے۔‘

فلسطینی صدر نے کہا کہ فلسطینیوں کو ’غیرمعمولی نسل کشی کی جنگ‘ کا سامنا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

کارروائی کرنے کا وقت ہے: ایرانی صدر
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے مسلم ممالک سے اسرائیل پر تیل اور اشیا کی پابندیاں عائد کرنے اور اسرائیلی فوج کو ’دہشت گرد گروپ‘ قرار دینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
رئیسی نے امریکہ کو غزہ کے خلاف اسرائیل کے جرائم میں اس کی جارحیت اور روزانہ ہتھیاروں کی فراہمی کی غیر مشروط حمایت کے ساتھ ایک بڑا شراکت دار قرار دیا۔
انہوں نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جنگ روکنے کے لیے اسرائیل اور امریکہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے مل کر کام کریں۔
’اب اولین ترجیح غزہ کی پٹی میں جنگ بندی ہے۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں غزہ سے اسرائیلی افواج کو ہٹانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔‘
اس سے قبل ابراہیم رئیسی نے ریاض روانہ ہونے سے قبل کہا کہ بات کرنے کے بجائے تنازع پر کارروائی کا وقت ہے۔
روانگی سے قبل تہران ایئرپورٹ پر انہوں نے کہا کہ ’غزہ پر اب باتیں نہیں بلکہ کارروائی ہونی چاہیے۔ آج اسلامی ممالک کا اتحاد بہت ضروری ہے۔‘
عالمی برادری اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہی ہے: امیر قطر
سربراہ اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران قطر کے امیر تمیم بن حماد الثانی نے سوال کیا کہ ’عالمی برادری کب تک اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین سے بالاتر سمجھتی رہے گی؟‘

تمیم بن حماد الثانی نے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداری کو مستقل طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا (فوٹو: ایس پی اے)

’کس نے سوچا ہوگا کہ 21 ویں صدی میں ہسپتالوں پر کھلے عام بمباری کی جائے گی اور اندھا دھند بمباری سے خاندانوں کا صفایا ہو جائے گا؟‘
انہوں نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قطر کی مذاکراتی کوششوں کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہی ہے۔
تمیم بن حماد الثانی نے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداری کو مستقل طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا۔
غزہ پر جنگ ایک قبضے کی توسیع ہے: شاہ عبداللہ
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے مشرق وسطیٰ میں ایک سنجیدہ امن عمل شروع کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ پر جنگ ایک قبضے کی توسیع ہے جو سات دہائیاں  پہلے شروع ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ریاستی حل ہی فلسطین میں امن لانے کا واحد راستہ ہے۔

مصری صدر السیسی نے غزہ کے لوگوں کے خلاف اسرائیل کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا (فوٹو: ایس پی اے

انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کی طرف سے غزہ پر چھیڑی جانے والی جنگ گھناؤنی ہے اور اسے رکنا چاہیے۔‘ شاہ عبداللہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک اور طبی سامان کی فراہمی سے انکار ’جنگی جرم‘ ہے۔
غزہ کے لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کی پالیسیاں ناقابل قبول: مصری صدر
دریں اثناء مصری صدر السیسی نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مذمت کرتے ہوئے غزہ کے لوگوں کے خلاف اسرائیل کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے غزہ میں ’بغیر کسی پابندی اور شرائط کے‘ فوری طور پر پائیدار جنگ بندی پر زور دیا۔
’غزہ کے لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کی پالیسیاں ناقابل قبول ہیں اور اپنے دفاع یا کسی دوسرے دعوے سے ان کا جواز نہیں بن سکتا۔ انہیں فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ میں جنگ کو ختم کرنے میں ناکامی کا نتیجہ خطے کے باقی حصوں تک پھیلنے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
غزہ کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے عرب، اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوئی جس میں شرکت کے لیے دنیا کے مختلف حصوں سے رہنماؤں کی ریاض آمد ہوئی۔

عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے شام کے صدر بشار الاسد  ریاض پہنچے (فوٹو: ایس پی اے)

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سمیت فلسطین کے صدر محمود عباس، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، شام کے صدر بشار الاسد اور عراق کے صدر عبداللطیف راشد ریاض پہنچے۔
ان کے علاوہ پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو اور کرغزستان کے صدر سادے جاپاروف بھی ریاض میں موجود ہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ مشاورت کے بعد طے ہوا ہے کہ عرب سربراہ کانفرنس اور اسلامی سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے بجائے مشترکہ عرب ، اسلامی سربراہ کانفرنس کا انعقاد ہوگا۔‘
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’تمام ممالک کی کوششوں کو یکجا کرنے اور مشترکہ موقف اختیار کرنے کے لیے سربراہان جمع ہوں گے۔‘
سعودی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ’غزہ میں انتہائی خطرناک صورتحال کا مقابلہ کرنے اور شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذموم کوششوں کو روکنے کے لیے عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہان یکساں پالیسی اختیار کریں گے۔‘

شیئر: