Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹیم کی کارکردگی میں بہتری کیلئے کانسٹیبل شاہد کی خدمات۔۔۔ یہ مذاق ہے؟‘

پاکستان کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی پر شائقین کرکٹ کافی برہم ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کرکٹ ٹیم کا ورلڈ کپ میں سفر ختم ہونے کے ساتھ ہی کرکٹ شائقین اور تجزیہ کاروں کی جانب سے تبصروں اور تجزیوں کا طویل سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ جہاں سوشل میڈیا پر پاکستانی کرکٹ فینز نے اپنے دکھ اور غصے کا اظہار کیا وہیں لاہور ٹریفک پولیس کے ایکس (ٹوئٹر) ہینڈل پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے کانسٹیبل شاہد کی ’خدمات‘ پیش کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ 
اتوار کو لاہور ٹیفک پولیس کے ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر کانسٹیبل شاہد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ’پنجاب پولیس پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے تیار ہے۔‘
کانسٹیبل شاہد کی تصویر کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے بیک گراؤنڈ والی تصویر پر ایڈِٹ کیا گیا ہے۔ 
لاہور ٹریفک پولیس کی جانب سے تصویر شیئر کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کی گئی۔
متنازع پوسٹ کے حوالے سے لاہور ٹریفک پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ ’ٹویٹر اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے۔‘ بعدازاں اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دیا گیا۔

ایکس یوزر شفقت شبیر آفیشل اکاؤنٹ سے تصویر شیئر کیے جانے پر لکھتے ہیں کہ ’یہ مذاق نہیں ہے، اور یہ میم پیج نہیں ہے۔ آپ مذاق کے نام پر بے ہودگی کو بڑھاوا نہیں دے سکتے۔‘

سوشل میڈیا یوزر سید عباس نے لاہور ٹریفک پولیس کی پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’سب سے پہلے تو شاہد اپنے اعلٰی اخلاق سے ٹیم کا استقبال کریں گے۔

دانیال احمد نے لکھا کہ ’یہ لاہور ٹریفک پولیس کی سوشل میڈیا ٹیم کے ہاتھ آنے والا سال کا بہترین ٹویٹ ہو گا۔‘
یاد رہے رواں برس اگست میں انٹرنیٹ پر پولیس کانسٹیبل شاہد زوہیب جٹ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں اُنہیں سڑک پر موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ایک یوٹیوبر اور آئی جی پنجاب کو گالیاں دیتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
یوٹیوبر نے بغیر ہیلمٹ پہنے بائیک چلانے پر کانسٹیبل کو روکا تھا جن کی شناخت بعد میں شاہد زوہیب جٹ کے نام سے ہوئی تھی۔
انٹرنیٹ پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عوام کی بڑی تعداد نے کانسٹیبل کو نوکری سے برطرف کرنے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم آئی پنجاب پولیس عثمان انور کی جانب سے بتایا گیا کہ کانسٹیبل کو ذہنی بیماری ہے اور ان کا علاج کروایا جا رہا ہے۔ جس کے بعد وہ صحت یاب بھی ہو گئے ہیں۔

شیئر: