Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ سعودی عرب فاسفیٹ پیدا کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بنے گا‘

 نادرن بارڈز ایریاز میں تقریبا سو نئےسرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں (فائل فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا ہے کہ’ وزارت 33 ارب ریال لاگت کے ایک نئے فاسفیٹ پراجیکٹ پر کام کررہی ہے جس سے مصنوعات کی صلاحیت دگنی ہو جائے گی اور سعودی عرب فاسفیٹ پیدا کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن جائے گا‘۔
سنیچر کو عرعر میں نادرن بارڈز انویسٹمنٹ فورم 2030 سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’فاسفیٹ کو نہ صرف  کھاد بلکہ اسے جدید کیمیائی مصنوعات میں بھی تبدیل کیا جائے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی اکنامک سٹیز اینڈ سپیشل زونز اتھارٹی نادرن بارڈز اور فری زونز کو ہمسایہ ممالک کے ساتھ منسلک کے کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے‘۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ’عرعر میں عراق کے  ساتھ سرحدی علاقہ ایک پڑوسی ملک کے ساتط پہلا آزاد اقتصادی زون ہو گا جس میں ٹیکس، فیس یا اٹنری ویزا نہیں ہوگا تاکہ دونوں ملکوں کے سرمایہ کاروں کی خدمت کی جا سکے‘۔
خالد الفالح کا کہنا تھا کہ’ نادرن بارڈز ایریاز میں تقریبا سو نئےسرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں جن کی مالیت 20 ارب ریال ہے‘۔
انہوں نے 2022 میں وزارت سرمایہ کاری کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’مملکت نے تین برسوں کےاندر کان کنی سمیت مختلف شعبوں میں تین ٹریلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا ہدف رکھا ہے‘۔
سعودی وزارت صنعت اور معدنی وسائل میں نائب وزیر برائے کان کنی امور خالد المدیفر نے کہا کہ’ شمالی سرحدی علاقوں میں مملکت کی معدنی دولت کا 25 فیصد حصہ شامل ہے جس کی کل مالیت 1.2 ٹریلین ڈالر ہے‘۔
’اس علاقے میں عالمی فاسفیٹ کے ذخائر کا تقریبا سات فیصد موجود ہے اور اس میں سرمایہ کاری کا حجم دو مراحل میں تقریبا 85 ارب ریال ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس خطے میں قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ عراق جیسے پڑوسی ممالک کو بہت کم قیمت ہر بجلی برآمد کرنے کے امکانات ہیں‘۔

شیئر: