Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کے رہائشیوں کو جنوبی علاقے کی طرف منتقل کرنے کے لیے تیار ہیں: اسرائیلی فوج

اسرائیل کے فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی فوج، غزہ کے رہائشیوں کو جنگ زدہ علاقوں سے نکال کر جنوب میں ’محفوظ‘ علاقوں میں منتقل کرنے سے قبل انہیں اتوار سے خیمے اور دیگر سامان فراہم کرے گی۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سنیچر کو اسرائیلی فوجی ترجمان ایوچائی ادرائی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل ہی اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ شمالی غزہ شہر کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے ایک نیا حملہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اسرائیل کے اس منصوبے سے تقریباً 22 لاکھ افراد کے تباہ شُدہ مسکن کے مستقبل سے متعلق بین الاقوامی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
اویچائی ادرائی نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں مزید بتایا کہ وزارت دفاع کے اہلکاروں کی جانب سے مکمل معائنے کے بعد یہ سامان اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی امدادی تنظیموں کی وساطت سے کریم شالوم کی اسرائیلی کراسنگ کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔
اسرائیل کی فوجی ایجنسی ’کوگاٹ‘ جو امدادی سامان کی تقسیم کے عمل کی نگرانی کرتی ہے، نے فوری طور پر اس بارے میں تبصرہ نہیں کیا کہ آیا یہ تیاریاں نئے منصوبے کا حصہ ہیں۔
10 لاکھ فلسطینیوں کے شہر پر قبضہ کرنے کے اسرائیلی منصوبے نے تقریباً دو سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کی کوششوں کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
اسی حوالے سے اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو حماس کے باقی دو مضبوط  گڑھ اپنے قبضے میں لینے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔
بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کے پاس حماس کو شکست دینے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں کیونکہ فلسطین کے اس عسکریت پسند گروپ نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا ہے۔
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ ’جب تک ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں نہیں آجاتا وہ غیر مسلح نہیں ہوگی۔‘
واضح رہے کہ اسرائیل پہلے ہی غزہ کے تقریباً 75 فیصد علاقے پر قابض ہے۔یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب اکتوبر 2023 میں حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق ’حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 250 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔‘ ان کا مزید کہنا ہے کہ ’غزہ میں قید باقی 50 یرغمالیوں میں سے 20 تاحال زندہ ہیں۔‘
اُدھر غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل کے فوجی حملوں میں 61 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔‘

 

شیئر: