Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لوگ غزہ جنگ میں انسانیت دیکھنا چاہتے ہیں‘، پاکستانی نژاد امریکی اُمیدوار

ماہ نور نے کہا کہ دنیا اسرائیل کی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی کانگرس کے لیے پاکستانی نژاد امیدوار ماہ نور احمد نے کہا  ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے ردعمل میں ’انسانیت‘ دکھانے کی ضرورت ان کی مہم کا ایک اہم حصہ ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ وہ زیادہ سے زیادہ امریکیوں کو یہ کہتے ہوئے سن رہی ہیں کہ وہ غزہ میں جنگ بندی چاہتے ہیں اور اس کا اُن لوگوں کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، درحقیقت وہ سمجھتے ہیں کہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
وہ یہ کہنے سے نہیں ڈرتیں کہ امن کے حصول اور تشدد کے خاتمے میں مدد کے لیے کیا کہنا چاہیے۔
ماہ نور نے کہا کہ ’ہم اس حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، اس سے منہ موڑنا  بین الاقوامی سطح پر شرمناک عمل سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ دنیا اسرائیل کی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہے۔ ہم اس طرح آگے نہیں بڑھ سکتے۔ اس وقت سٹیٹس کو کے ساتھ رہنا موزوں نہیں ہے۔ اس سے کچھ اچھا نہیں نتیجہ نکل سکتا۔‘
’یہ وہ چیز ہے جسے ہمیں انسانیت کی سطح پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ یہ یہودی یا مسلمان یا فلسطین یا اسرائیل کے بارے میں کچھ نہیں ہے۔ یہ اس سے بہت آگے نکل گیا ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جسے پرامن طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک جمہوری ملک ہونے کے ناطے ہمیں اس کی شروعات کرنی چاہیے۔ ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ ہم امن کی نمائندگی کرنے والے ہیں۔ ہم ایک حقیقی جمہوری ریاست ہیں اور ہم بچوں یا خواتین پر مسلسل بمباری کی حمایت نہیں کریں گے۔‘
7 اکتوبر کو تنازع شروع ہونے کے بعد سے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے خلاف تشدد کی تصاویر کو ’خوفناک‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کیا یہی منصوبہ ہے کہ ان بچوں، ان خواتین پر بمباری جاری رکھی جائے؟ جن میں سے دو تہائی بچے ہیں۔‘
ماہ نور نے اس بات کو مسترد کیا کہ وہ اسرائیل مخالف ہیں، حماس کی حامی ہیں یا امن کی مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے حلقے میں عربوں اور مسلمانوں کی سب سے بڑی تعداد ہے، اور وہ مناسب نمائندگی کے مستحق ہیں۔
ماہ نور کا خاندان اس وقت امریکہ چلا گیا تھا جب وہ 7 سال کی تھیں، اور انہوں نے وہاں پرڈیو یونیورسٹی سے ہیلتھ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ ان کے والد پاکستانی ہیں اور ان کی مرحومہ والدہ عرب تھیں۔

شیئر: