پیٹرول پر سعودی معیشت کا انحصار 35 فیصد رہ گیا: وزیر خزانہ
2023 میں 8 لاکھ سے زیادہ خواتین و حضرات کو روزگار فراہم کیا گیا۔ (فوٹو الاخباریہ)
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب اپنی معیشت کے حوالے سے جو کچھ کر رہا ہے سوچ سمجھ کر کر رہا ہے۔ قومی خزانہ کم سے کم خسارے اور زیادہ سے زیادہ موثر انداز میں استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
الجدعان نے کہا کہ ’تیل پر قومی معیشت کا انحصار پہلے 70 فیصد تک تھا اب صرف 35 فیصد رہ گیا ہے۔ تیل کے ماسوا قومی پیداوار میں 65 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ اسی لیے اقتصادی جھٹکوں کے باوجود سعودی معیشت کے حوالے سے ہماری توقعات مثبت ہیں۔ سعودی معیشت جھٹکوں کا مقابلہ کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے لچکدار ہے‘۔
اخبار 24 کے مطابق ڈیوس کے ورلڈ اکنامک فورم میں سعودی وزیرخزانہ نے خصوصی مباحثے کے دوران کہا کہ ’سعودی عرب اقتصادی اصلاحات جاری رکھنے کے حوالے سے پرعزم ہے۔‘
الجدعان نے کہا کہ ’دنیا کو ’طاقتور سعودی عرب کی ضرورت ہے اور ہم یہ ہدف حاصل کرنے کا پختہ عزم رکھتے ہیں۔‘
الجدعان نے توجہ دلائی کہ ’تمام ممالک کو اقتصادی خوشحالی لانے کے لیے خطے میں گرما گرمی کا گراف نیچے لانا ہو گا۔‘
الجدعان نے کہا کہ ’سعودی عرب اگر طاقتور نہیں ہو گا تو مطلوبہ شکل میں خطے کی مدد نہیں کر سکے گا۔ جغرافیائی، سیاسی خطرات اور موسمیاتی تبدیلی معیشت پر اثر انداز ہورہی ہے تاہم بین الاقوامی جھٹکوں سے نمٹنے کے لیے اقتصادی وسائل میں تنوع پیدا کرنے کی واضح پالیسی پر گامزن ہے۔‘
الجدعان نے مزید کہا کہ ’گزشتہ سال ہم نے یومیہ تقریبا 11 ملین بیرل تیل نکالا ہم نے تیل کے نرخوں میں 17 فیصد کمی کی۔ یہ ہمارے لچکدار رویے اور ہماری صلاحیت کا پتہ دیتا ہے۔ قومی خزانے کے استعمال کے سلسلے میں ہمارا طریقہ کار شفاف ہے۔‘
الجدعان نے کہا کہ ’پرائیویٹ سیکٹر نے گزشتہ سات برسوں کے دوران روزگار کے بہت سارے مواقع پیدا کیے۔‘
الجدعان نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ ’2023 کے دوران 8 لاکھ سے زیادہ خواتین و حضرات کو روزگار فراہم کیا گیا۔ خواتین کی شرکت سے معیشت پھل پھول رہی ہے۔ لیبر مارکیٹ میں خواتین کا حصہ تقریبا 36 فیصد ہو گیا ہے جو سعودی وژن کے مقرر کردہ ہدف سے زیادہ ہے۔‘
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں