Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پیار میں دھوکہ‘، سپین میں پاکستانی شہری قتل کے الزام میں گرفتار

پولیس کے مطابق ’ملزم نے تہرے قتل میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سپین میں پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر قرض کی رقم ادا نہ کرنے پر ایک پاکستانی شخص کو اپنے تین بہن بھائیوں کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اتوار کو مشتبہ شخص نے پولیس کو خود گرفتاری دے دی، اس نے موراتا ڈی تاجونا کے علاقے میں ایک گھر میں ہونے والے تہرے قتل سے متعلق واقعات میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔‘
عدالتی ذرائع نے بتایا کہ ملزم کو ایک سال قبل اپنی بہن پر ہتھوڑے سے حملہ کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔
پولیس کو جمعرات کو تین لاشیں ملی تھیں، جو میڈرڈ سے تقریباً 35 کلومیٹر (20 میل) جنوب مشرق میں واقع گاؤں میں ان کے گھر کے اندر پائی گئیں اور وہ جزوی طور پر جلی ہوئی تھیں۔
دونوں بہنوں اور ان کا معذور بھائی کچھ عرصے تک نظر نہ آنے کے بعد پڑوسیوں نے پولیس کو اطلاع دی تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ان کی موت کی وجہ قرض کی ادائیگی نہ کرنا ہے۔
پولیس نے پیر کے روز کہا کہ وہ شخص، جسے صرف ’ڈی ایچ ایف سی‘ کہا گیا ہے، اس کیس کا ’اہم ملزم‘ تھا کیونکہ اس نے گذشتہ برس قتل ہونے والی خواتین میں سے ایک کو زخمی کیا تھا۔‘
ہسپانوی میڈیا کے مطابق یہ سانحہ ممکنہ طور پر جعلی آن لائن محبت سے جڑا ہوا تھا۔ دونوں بہنوں کا دو امریکی فوجیوں کے ساتھ تعلق تھا۔
خواتین کو یقین دلایا گیا کہ ایک امریکی شخص کی موت ہو گئی ہے اور دوسرے کو پیسوں کی ضرورت ہے تاکہ وہ انہیں لاکھوں یورو کی وراثت منتقل کر سکیں، جس کی وجہ سے بہنوں کو بھاری قرضوں کا سامنا کرنا پڑا۔
شروع میں انہوں نے پڑوسیوں سے پیسے ادھار لینا شروع کر دیے تھے۔

ہسپانوی میڈیا کے مطابق یہ سانحہ ممکنہ طور پر جعلی آن لائن محبت سے جڑا ہوا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

اس دوران مشتبہ شخص نے مبینہ طور پر بہنوں کو کم از کم 50 ہزار یورو ادھار دیا تھا جسے انہوں نے کبھی واپس نہیں کیا تھا، جس کی وجہ سے اس نے بہنوں میں سے ایک پر تشدد کیا۔
میڈرڈ ریجن کی اعلیٰ عدالت کے ایک بیان کے مطابق ملزم کو فروری 2023 میں اس کی بہنوں کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا، جہاں وہ کرایہ دار کے طور پر رہ رہا تھا۔
اس پر 29 سو یورو جرمانہ عائد کیا گیا اور دو سال قید کی سزا سنائی گئی، لیکن ہسپانوی قانون کے تحت اگر کسی بھی شخص کو پہلے جرم پر دو سال تک کی قید کی سزا ہو جاتی ہے تو اس کی سزا خود بخود معطل ہو جاتی ہے، لہٰذا اسے معاوضے کی ادائیگی پر رضامندی کے بعد رہا کر دیا گیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے پڑوسیوں نے کہا کہ ’ایک بہن نے بار بار بڑی رقم ادھار لینا شروع کر دی اور کہا کہ جب انہیں 70 لاکھ یورو وراثت کی ادائیگی ہو جائے گی تو وہ اسے واپس کر دیں گی۔‘
ایک پڑوسی نے کہا کہ ’وہ 100 یا 20 یورو نہیں مانگ رہے تھے، وہ آپ سے پانچ یا چھ ہزاریورو مانگ رہے تھے۔‘

شیئر: