Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کس صوبے سے کتنے ووٹر اور کتنے امیدوار میدان میں ہیں؟

چاروں صوبائی اسمبلیوں میں مدمقابل امیدواروں کی کل تعداد 12 ہزار 645 ہے جن میں 570 خواتین شامل ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عام انتخابات 2024 میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 17 ہزار 800 سے زائد امیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں 11 ہزار 785 آزاد امیدوار بھی شامل ہیں۔ چھ ہزار 31 امیدواروں کی سیاسی جماعتوں سے وابستگی ہے۔

قومی اسمبلی کی 265 نشستوں پر انتخاب ہونا ہے جس کے لیے 5 ہزار 113 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 312 خواتین بھی شامل ہیں۔
چاروں صوبائی اسمبلیوں میں مدمقابل امیدواروں کی کل تعداد 12 ہزار 645 ہے جن میں 570 خواتین شامل ہیں۔
چاروں صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں کے انتخابی مقابلے میں، 3,976 مرد پارٹی وابستگی رکھتے ہیں، جن میں خواتین کی تعداد 182 ہے۔ جو مجموعی طور پر 4,158 بنتی ہے۔ اس کے برعکس پارٹی وابستگی کے بغیر آزادانہ طور پر الیکشن لڑنے والوں کی تعداد 8,537 ہے۔

پنجاب

پنجاب سے قومی اسمبلی کی 141 اور پنجاب اسمبلی کی 296 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لیے سات کروڑ 32 لاکھ سات ہزار 896 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ سندھ سے قومی اسمبلی کی 61 اور سندھ اسمبلی کی 130 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لئے 2 کروڑ 69 لاکھ 94 ہزار 769 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

خیبر پختونخوا

خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی 44 اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی 113 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لیے 2 کروڑ 12 لاکھ 63 ہزار 408 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

بلوچستان

بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 16 اور بلوچستان اسمبلی کی 51 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لیے 53 لاکھ 71 ہزار 947 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
اسلام آباد
اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3 نشستیں ہیں جن پر 10 لاکھ 83 ہزار 29 ووٹرز اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔

پولنگ انتظامات اور سکیورٹی

ملک بھر میں کل 90 ہزار 677 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ جن میں سے 16 ہزار 766 پولنگ سٹیشن انتہائی حساس ،29 ہزار 985 حساس جبکہ 44 ہزار 26 پولنگ سٹیشنز نارمل قرار دیے گئے ہیں۔
پنجاب میں 5 ہزار 624 پولنگ سٹیشنز حساس ترین جبکہ ان پر فی پولنگ سٹیشن 5 اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
سندھ میں چار ہزار 430 پولنگ سٹیشنز انتہائی حساس قرار دیے گئے ہیں جبکہ یہاں پر فی پولنگ سٹیشن آٹھ سکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے۔ 
اسی طرح خیبرپختونخوا میں چار ہزار 265 حساس ترین پولنگ سٹیشنز پر نو اہلکار فی پولنگ سٹیشن تعینات ہوں گے۔ بلوچستان میں 1047 انتہائی حساس پولنگ سٹیشنوں میں ہر پولنگ سٹیشن پر نو اہلکار تعینات ہوں گے۔
پہلے درجے میں سکیورٹی کی ذمہ داری پولیس جبکہ دوسرے درجے میں سول آرمڈ فورسز اور تیسرے درجے میں افواج پاکستان کی ہو گی۔

انتخابی سامان کی پولنگ سٹیشن تک ترسیل، گنتی اور اس کی ریٹرننگ افسران کے دفاتر تک واپسی کے لیے سکیورٹی کی ذمہ داری افواج پاکستان کی ہو گی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ووٹ اصل قومی شناختی کارڈ پر ہی ڈالا جا سکے گا تاہم زائد المیعاد قومی شناختی کارڈ بھی قابل قبول ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس سال عام انتخابات کے لیے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں جن کی ترسیل کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
پولنگ سٹیشن پر امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے پریزائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دیے گئے ہیں۔ حساس ترین پولنگ سٹیشنوں کے باہر پاک فوج تعینات ہو گی۔
انتخابی سامان کی پولنگ سٹیشن تک ترسیل، گنتی اور اس کی ریٹرننگ افسران کے دفاتر تک واپسی کے لیے سکیورٹی کی ذمہ داری افواج پاکستان کی ہو گی۔ مجاز مبصرین اور میڈیا کو پولنگ سٹیشن میں داخلہ کی ہو گی۔

انتخابی عملہ اور نتائج کی ترسیل 

ملک بھر میں 144 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، 859 ریٹرننگ و اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کی گئی ہے۔ کل ایک لاکھ 91 ہزار 526 پریزائیڈانگ افسر اور 7 لاکھ 85 ہزار 60 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر تعینات کیے گئے ہیں۔ 
عام انتخابات کے نتائج کی ترسیل و تدوین کے لیے الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) استعمال کیا جائے گا۔ پانچ ہزار ڈیٹا انٹری آپریٹرز کو ای ایم ایس کے ذریعے نتائج کی تدوین و ترسیل کے لئے ریٹرننگ افسران کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

کس کس جماعت کے سربراہ الیکشن لڑ رہے ہیں؟

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نااہلی ختم ہونے کے بعد دس سال بعد انتخابی میدان میں اتر رہے ہیں۔ وہ لاہور کے حلقہ این اے 130 اور مانسہرہ کے حلقہ این اے 15 سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ 
مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی ایک نشست پر حصہ لے رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ اور لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقوں سے حصہ لے رہے ہیں۔ 
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق این اے چھ دیر سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بلوچستان سے جبکہ ٹی ایل پی کے سربراہ حافظ سعد رضوی اٹک سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ 
اس کے علاوہ ایم کیو ایم کے خالد مقبول کراچی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی بلوچستان، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر مالک بھی بلوچستان سے حصہ لے رہے ہیں۔ 

شیئر: