Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں ’ڈیل فائنل‘، ’آزاد‘ پرندے اڑنے لگے

عام انتخابات کے بعد اب پاکستان کی سیاسی جماعتیں حکومت بنانے کے لیے سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف ہیں۔ اس حوالے سے پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں حکومت سازی کے لیے ’ڈیل فائنل‘ ہو گئی۔
دوسری طرف ہواؤں کا رخ دیکھتے ہوئے’ آزاد پرندے‘ بھی اڑنے لگے ہیں۔ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے آزاد ارکان سیاسی جماعتوں میں شمولیت کے لیے پر تول رہے ہیں۔ کچھ نے ن لیگ میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان بھی کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کو زیادہ سے زیادہ ’اکوموڈیٹ‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آصف زرداری کو صدر کے عہدے، چیئرمین سینیٹ، قومی اسمبلی کی سپیکر شپ اور بلوچستان میں وزارت اعلٰی کی پیشکش کی گئی ہے۔ بلاول بھٹو کو وزیر خارجہ کے ساتھ ڈپٹی وزیر اعظم بھی بنایا جا سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا پنجاب میں بھی پیپلز پارٹی کو وزارتوں کی آفر کی گئی ہے۔ ن لیگ نے یہ پیکیج اس لیے آفر کیا کہ وہ وزارت عظمیٰ اور پنجاب کی وزارت اعلٰی میں دلچسپی رکھتی ہے۔
جہاں تک مسلم لیگ ن کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے لیے امیدوار کا سوال ہے، لگتا یہی ہے کہ نواز شریف موجودہ صورت حال میں شاید ذمہ داری نہ اٹھائیں۔ اگر مسلم لیگ ن حکومت بناتی ہے تو شہباز شریف ہی اگلے وزیراعظم ہوں گے جبکہ پنجاب میں مریم نواز وزارت کی امیدوار ہو سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ لاہور کے بلاول ہاؤس میں شہباز شریف کی قیادت میں ن لیگ کے وفد کی پیپلز پارٹی کی قیادت سے ہونے والی ملاقات میں دونوں سیاسی جماعتوں نے ملک کو سیاسی عدم استحکام سے بچانے کے لیے اپنا کردار اکھٹے ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بیان سے یہ واضح ہو گیا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اکھٹے حکومت بنائیں گے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نوازشریف اور ایم کیو ایم کی قیادت کے درمیان مل کر چلنے پر اُصولی اتفاق ہو گیا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے وفد نے اتوار کو جاتی عمرہ میں مسلم لیگ نواز کی قیادت سے ملاقات کی تھی۔
دونوں جماعتوں کے قائدین میں مشاورت کا سلسلہ تقریباً ایک گھنٹہ تک جاری رہا۔ ملاقات میں صورتحال پر تفصیلی مشاورت ہوئی اور تجاویز کا تبادلہ ہوا۔  
مجموعی سیاسی صورتحال اور اب تک ہونے والے رابطوں کے حوالے سے بھی ایک دوسرے کو اعتماد میں لیا گیا۔
ادھر آزاد نو منتخب اراکین کا مسلم لیگ ن میں شامل ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ ابھی تک قومی اسمبلی کے ایک نو منتخب رکن جو تحریک انصاف کے حمایت یافتہ تھے وسیم قادر نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کی ہے۔ اس سے پہلے آزاد حیثیت میں جیتنے والے چار ارکان قومی اسمبلی ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کر چکے ہیں۔
آزاد ارکان کی ن لیگ میں شمولیت کے بعد قومی اسمبلی میں ن لیگ کے ارکان کی تعداد بڑھ کر 79 ہوگئی ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں آزاد ارکان کی سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا سلسلہ تیز ہو گا۔ قومی اسمبلی میں ن لیگ کی عددی قوت 85 سے 90 تک پہنچ سکتی ہے دوسری طرف پیپلز پارٹی جس کے منتخب ارکان کی تعداد 54 ہے اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وہ آزاد ارکان اپوزیشن میں بیٹھیں گے جو ’ہارڈ لائنر‘ سمجھے جاتے ہیں ان کی تعداد 35 سے زیادہ نہیں ہو گی۔

مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا مشترکہ اعلامیہ

مذاکرات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے سیاسی تعاون پر اصولی اتفاق رائے کیا ہے۔
دونوں وفود کی ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال اور مستقبل میں سیاسی تعاون پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
اعلامیے کے مطابق دونوں جماعتوں کے قائدین نے ملک کو سیاسی استحکام سے ہمکنار کرنے کے لیے تعاون کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے قائدین کا کہنا تھا کہ ’سیاسی عدم استحکام سے ملک کو بچائیں گے۔‘
فہیم الحامد اردو نیوز، انڈپینڈنٹ اردو اور ملیالم نیوز کے جنرل سپروائزر ہیں۔

شیئر: