Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کا ادارہ ’نازک موڑ‘ پر: سربراہ

فلپ لازارینی نے کہا کہ ’ایجنسی کی صلاحیت کو اب شدید خطرہ لاحق ہے‘ (فوٹو: روئٹرز)
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے ایک نازک موڑ پر پہنچ گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایجنسی کے سربراہ فلپ لازارینی نے بتایا کہ ’گہرے دُکھ کے ساتھ میں اب آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کا ادارہ ( یو این آر ڈبلیو اے) ایک اہم موڑ پر پہنچ گیا ہے۔ 
انہوں نے اسمبلی کو لکھے گئے خط میں کہا کہ جنرل اسمبلی کی قرارداد 302 کے ذریعے دیے گئے مینڈیٹ کو پورا کرنے کی ایجنسی کی صلاحیت کو اب شدید خطرہ لاحق ہے۔
یہ وہ قرارداد ہے جس کے تحت 1949 میں اسرائیل کے قیام کے بعد اس ادارے کی بنیاد رکھی گئی تھی۔
یو این آر ڈبلیو اے مقبوضہ علاقوں، لبنان، اردن اور شام میں تقریباً 30,000 افراد کو ملازمت فراہم کرتا ہے۔
امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور جاپان سمیت کئی ممالک نے اسرائیلی الزامات کے جواب میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کی فنڈنگ ​​روک دی ہے۔
ان الزامات میں کہا گیا تھا کہ ایجنسی کے عملے کے کچھ افراد نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں حصہ لیا تھا۔
ایک انٹرویو میں ادارے کے سربراہ فلپ لازارینی نے بتایا کہ 43 کروڑ 80  لاکھ ڈالر منجمد کر دیے گئے ہیں۔ ’اسرائیل ایجنسی کو تباہ کرنے کے لیے ایک مشترکہ کوشش کر رہا ہے۔‘
اقوام متحدہ نے ان ملازمین کو برطرف کر دیا ہے جن پر اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا اور یو این آر ڈبلیو اے کی اندرونی تحقیقات شروع کر دی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی ایک آزاد پینل کو یہ معلوم کرنے کی ذمہ داری تفویض کی ہے کہ آیا یہ ایجنسی اسرائیل فلسطین تنازع میں غیر جانبداری سے کام کرتی ہے۔
فلپ لازارینی نے زور دیا کہ اسرائیل نے جن 12 سابق ملازمین پر الزام لگایا ہے ان کے خلاف کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا لیکن 16 ممالک نے فنڈنگ ​​معطل کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے عطیہ دہندگان اور میزبان ممالک کو خبردار کیا ہے کہ نئی فنڈنگ ​​کے بغیر، مارچ سے پورے خطے میں ایجنسی کی کارروائیوں پر سمجھوتہ ہو گا۔‘
یواین آر ڈبلیو اے کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے خدشہ ہے کہ ہم علاقائی امن، سلامتی اور انسانی حقوق کے لیے سنگین مضمرات کے ساتھ ایک بڑی تباہی کے دہانے پر ہیں۔‘

شیئر: