Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں فضا سے امداد گرانے کا سلسلہ جلد شروع کر رہے ہیں: امریکہ

غزہ میں شہریوں کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں امدادی سامان فضا سے گرانے کا سلسلہ جلد شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر بائیڈن نے یہ اعلان اسرائیلی فوج کی غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ کے بعد کیا جس میں 115 افراد ہلاک جبکہ 750 زخمی ہوئے ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں اٹلی کے وزیراعظم سے ملاقات کے دوران کہا کہ فضا سے امدادی سامان گرانے کا سلسلہ جلد شروع کریں گے جبکہ اس کے ساتھ ہی فلسطینیوں کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے مزید طریقوں پر بھی غور کر رہے ہیں۔
جو بائیڈن نے مزید کہا ’آئندہ دنوں میں ہم اپنے دوست ملک اردن اور دیگر کے ساتھ شامل ہوں گے جو غزہ میں اضافی خوراک فضا سے گرا رہے ہیں اور بحری کوریڈور سمیت دیگر راستے بھی کھولنے کی کوشش کریں گے۔
امریکی صدر نے اتفاق کیا کہ ’غزہ میں پہنچنے والی امداد ناکافی ہے۔۔۔ ہمیں متعدد نہیں بلکہ سینکڑوں ٹرک بھیجنے چاہیے۔‘
ماسکو میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان مذاکرات
دوسری جانب روس میں ہونے والے مذاکرات میں شامل فلسطینی گروپس بشمول حماس اور فتح پارٹی کے نمائندوں نے اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے ’متحد ہو کر کارروائی‘ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں حماس، اسلامی جہاد، فتح اور دیگر فلسطینی گروپس غزہ میں جنگ اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بات چیت کے لیے اکھٹے ہوئے۔ یہ ملاقاتیں ایسے وقت پر ہوئی ہیں جب فتح پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم نے حکومت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ کر دی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے مستعفی ہوتے ہوئے فلسطینیوں کے مابین اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی حکومت ختم ہونے کے بعد ٹیکنوکریٹس پر مشتمل حکومت کی راہ ہموار ہو گئی ہے جو مغربی کنارے اور غزہ میں معاملات چلائیں گے۔
عرب اور مغربی ممالک کے رہنما فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات پر زور دیتے آئے ہیں۔
ماسکو میں ہونے والے مذاکرات کے بعد جمعے کو فلسطینی گروپس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تمام دھڑوں کو فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے جھنڈے تلے متحد کرنے کے لیے ’آئندہ مذاکرات‘ ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کو ’تعمیری‘ بات چیت کے نتیجے میں غزہ سے اسرائیلی فوجوں کے انخلا اور فلسطینی ریاست کے قیام سمیت دیر نکات پر اتفاق رائے ہوا۔
مغربی ممالک نے حماس اور اسلامی جہاد کو ’دہشت گرد‘ تنظیم قرار دیا ہوا ہے جبکہ پی ایل او بین الاقوامی طور پر فلسطینیوں کی نمائندہ جماعت سمجھی جاتی ہے۔
گزشتہ سالوں میں حماس کو پی ایل او میں ضم کرنے کے حوالے سے بات چیت میں ناکامی کا سامنا رہا ہے۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 30 ہزار 22 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

حالیہ کچھ سالوں میں روس نے فتح پارٹی اور حماس سمیت تمام فلسطینی دھڑوں سے اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔
روس نے غزہ پر حملے اور فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کرنے کے مؤقف پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدگی کا شکار ہیں۔
اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے نتیجے میں 30 ہزار 22 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

شیئر: