Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلومبرگ پاور پلیئرز سمٹ سعودی عرب کے مستقبل کی ایک جھلک

شرکا کو باور کرایا گیا کہ سعودی عرب بہترین کاروباری ’مواقع کی سرزمین ہے‘۔(فوٹو: ایکس اکاونٹ)
سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں ’فارمولا ون‘ کے انعقاد کے موقع پر بلومبرگ پاور پلیئرز سمٹ وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں ہونے والی تیز رفتار تبدیلیوں کی عکاسی کررہی تھی۔
ساحل سمندر پر واقع یاٹ کلب میں تقریب کے ابتدائی سیشن میں مہمانوں کا استقبال دھیمی موسیقی سے کیا گیا جس کے بعد سعودی آٹو موبائل اینڈ موٹر سائیکل فیڈریشن کے سربراہ شہزادہ خالد بن سلطان نے اپنے مختصر خطاب میں باضابطہ طور پر مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے پروگرام کے انعقاد پر سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ (ایس آر ایم جی) کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا وژن 2030 کی تکمیل اور ملکی معیشت کی ترقی میں سپورٹس کا کلیدی کردار ہے، جبکہ انہوں نے شرکا کو باور کرایا کہ سعودی عرب بہترین کاروباری ’مواقع کی سرزمین ہے‘۔
شرکا میں موجود امریکن ٹائیگر کمپنی کے ذمہ دار ڈینش اھلووالیا نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلی مرتبہ سعودی عرب آئے ہیں اور یہاں کے ماحول سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔
’سعودی عرب کو پہلے صرف ایک امیر ملک کی حیثیت سے دیکھا جاتا تھا، تاہم گزشتہ چند برسوں میں مملکت نے لوگوں کے ذہنوں میں کامیابی سے اپنی شناخت تبدیل کی ہے جو کہ یہاں کی معیشت کے لیے نیگ شگون ہے‘۔  
سعودی ریسرچ اینڈ مارکیٹنگ گروپ کی سی ای او جمانا الراشد نے کہا’ یہ مناسب ہے کہ یہ ایونٹ ایک ایسے خطے اور ملک میں منعقد کیا جائے جو سپورٹس کی دنیا کے مراکز کے طور پر تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب میں سپورٹس کے شعبے کا حجم 2023 میں 7.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے اور 2030 تک 26 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔‘
یاد رہے کہ سمٹ کے آغاز سے قبل ایس آر ایم جی کی سی ای او جمانا الراشد نے کہا تھا کہ ’یہ سمٹ سپورٹس مستقبل کے بارے میں خیالات کے تبادلے اور دنیا بھر میں اس اہم صنعت میں سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کرنے کا اہم موقع فراہم کرے گی۔‘

سپورٹس کے شعبے کا حجم 2023 میں 7.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے

’سعودی عرب جامع حکمت عملی کے ساتھ  سپورٹس کے فروغ کےلیے کام کر رہا ہے۔‘
خواتین کی فارمولا ’ون‘
موٹراسپورٹس میں خواتین کی شرکت بڑھانے کے لیے کام کرنے والی فارمولا ون اکیڈمی اپنے نئے سیشن کا آغاز جدہ سے کررہی ہے۔
اکیڈمی کی مینیجنگ ڈائیرکٹر سوزی وولف نے کہا کہ’ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں جب خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت نہیں تھی ۔حالیہ دور میں ہونے والی تبدیلی اہم ہے۔
 انہوں نے کہا کہ’ ہمارا خیال تھا یہاں فارمولا ون اکیڈمی میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنانا چیلنج ہوگا تاہم مملکت میں ملنے والی سہولتوں اور خواتین کے شوق کی وجہ سے چیلنج آسانی سے پورا ہوگیا۔‘
مملکت میں سیشن کا آغاز کرنے کے حوالے سے سوزی وولف نے کہا کہ’ ہمارے ادارے کے لیے یہ ایک مثالی آغاز ہے، ہماری کوشش ہے کہ نوجوان خواتین کو مواقع اور وسائل فراہم کریں تاکہ موٹراسپورٹس میں عالمی سطح پر ان کی شرکت میں اضافہ ہو اور وہ دیگر خواتین کے لیے مشعل راہ بنیں۔‘
مکالمے میں شریک معروف ریسنگ ڈرائیور اور ماک لیرن کمپنی کے سی ای او زیک براون نے کہا ’سعودی عرب ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے، یہاں نہ صرف اسپورٹس کے شعبے میں ترقی ہورہی ہے بلکہ ای کامرس اور دیگر شعبوں میں بھی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔‘

 نیشنل اسپورٹس اسٹریٹجی کے جلد اجرا کا اعلان کیا گیا ہے ( فوٹو: ایکس اکاونٹ)

انہوں نے مزید کہا کہ ’اسپورٹس تمام شعبوں کے افراد کو یکجا کردیتا ہے۔‘
نیشنل اسپورٹس اسٹریٹیجی
پاورپلیئرز سمٹ کے دوسرے سیشن میں بلومبرگ کے رپورٹر جان کیلی نے سعودی نائب وزیر سپورٹس بدرالقاضی سے گفتگو کی۔
بدرالقاضی نے وزارت کی جانب سے تمام سپورٹس منصوبوں پر مشتمل جامع نیشنل اسپورٹس اسٹریٹجی کے جلد اجرا کا اعلان کیا جس میں ہر کھیل کے لیے علیحدہ اہداف اور طریقہ کار موجود ہوں گے۔
بدرالقاضی نے مزید کہا کہ اسپورٹس کے شعبے میں پرائیوٹائزیشن کی ایک ’نئی لہر‘ آنے والی ہے جو کہ سپورٹس کے شعبےمیں ہونے والی سرمایہ کاری کو دیرپا اور منافع بخش بنائے گی۔
ان کا کہنا تھا غیر ملکی فٹبال کھلاڑیوں کی سعودی کلبز میں شرکت ایک بڑی پیشرفت تھی، مستقبل میں مزید غیر ملکی کھلاڑی سعودی کلبز کے لیے کھیلیں گے تاہم وزارت صرف کھلاڑیوں پر سرمایہ کاری نہیں کررہی بلکہ فٹبال اکیڈمیز کے قیام اور دیگر متعلقہ شعبوں پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔

مملکت نے 2034 ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے کوششوں کا آغاز کردیا (فوٹو: ایکس اکاونٹ)

انہوں نے مزید کہا’ سپورٹس کے شعبے میں ہونے والی سرمایہ کاری اور فٹبال پر خصوصی توجہ کے نتیجے میں ہونے والی تبدیلیوں کے باعث سعودی عرب میں فٹبال ورلڈکپ کا انعقاد فطری امر ہے۔‘
’مملکت نے 2034 ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے کوششوں کا آغاز کردیا ہے اور ہم میزبانی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔‘
نائب وزیر نے فارمولا ون کے انعقاد کے حوالے سے کہا کہ ’میں جدہ کا رہائشی ہوں اور یقینی طور پر کہہ سکتا ہوں کی فارمولا ون نے اس شہر کو تبدیل کردیا ہے‘۔
بلومبرگ اور ایس آر ایم جی کے تعاون سے منعقد پاور پلیئرز سمٹ مملکت کے مستقبل کی ایک جھلک تھی جہاں بین الاقوامی مہمانوں کی موجودگی میں مشترکہ مفادات کے موضوعات پر ایک کھلے ماحول میں گفتگو ہورہی تھی، سعودی عرب کا وہ مستقبل جو شاید زیادہ دور نہیں۔

شیئر: