Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی مجموعی ملکی پیداوار میں تیل کے علاوہ دیگر شعبوں کا حصہ 50 فیصد سے زیادہ

2023 کے دوران آرٹ، تفریح، ہوٹلنگ اور دوسرے شعبوں میں تیزی سے ترقی دیکھنے میں آئی (فوٹو: شٹر ستاک)
سعودی عرب کی وزارت معیشت و منصوبہ بندی نے کہا ہے کہ 2023 کے دوران تیل سے ہٹ کر دیگر شعبوں کی معاشی سرگرمیوں نے مملکت کی مجموعی ملکی پیداوار میں 50 فیصد تک کا حصہ ڈالا جو اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔
عرب نیوز کے مطابق تیل کے علاوہ دیگر شعبوں کی معشیت کی مجموعی مالیت 453 ارب ڈالر تھی جو کہ سرمایہ کاری، برآمدات اور کھپت میں اضافے کی بدولت ہوئی۔
پچھلے دو برسوں کے مقابلے میں غیرسرکاری سرمایہ کاری کی بے مثال کارکردگی دیکھی گئی اور اس میں 57 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد 2023 میں تاریخ میں پہلی بار مالیت 255 امریکی ڈالرز تک پہنچی۔
آرٹ اور تفریح سے جڑی سرگرمیوں نے تیل سے ہٹ کر معاشی سرگرمیوں میں اضافہ کیا جو 2021 اور 2022 کے مقابلے میں تقریباً دو گنا تک بڑھیں۔ اسی طرح دیگر شعبے جیسے رہائش، خوراک، ٹرانسپورٹ اور سٹوریج سروسز کی شرح نمو میں بالترتیب 77 اور 29 فیصد شرح نمو ریکارڈ کی گئی۔
2023 کے دوران تیل کے علاوہ دوسری معاشی سرگرمیوں میں تنوع اور بڑھوتری کے لحاظ سے غیرمعمولی صورت حال عمل میں آئی۔
صحت اور تعلیم کے شعبوں میں 10 اعشاریہ آٹھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اسی طرح ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبوں میں تین اعشاریہ سات فیصد جبکہ تجارت، ریستوران اور ہوٹلوں کے کاروبار میں سات فیصد اضافہ ہوا۔
تیل سے ہٹ کر دیگر شعبوں کی مجموعی پیداوار کے تناسب میں اضافہ سعودی ویژن 2023 کا ایک اہم ہدف ہے جس کا مقصد ترقی کے ذرائع کو ہائیڈروکاربن سے دور کرتے ہوئے ایک خوشحال معیشت کا حصول ہے۔

شیئر: