Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں مفت وائی فائی، ’50 کروڑ وی پی این کے لیے بھی رکھیں‘

پاکستان میں وی پی این کا استعمال سوشل میڈیا پر پابندی کے بعد زیادہ ہوا ہے(فائل فوٹو: فری پکس)
سنہ 2013 میں جب پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب میں مفت وائی فائی کی سہولت شروع کی گئی لیکن سنہ 2021 میں جب پاکستان تحریک انصاف برسراقتدار تھی تو مفت وائی فائی کی سہولت یہ کہہ کر ختم کر دی گئی کہ اس پر سالانہ سبسڈی زیادہ ہے۔
اس کے بعد پنجاب میں مفت سرکاری وائی فائی کی سہولت ختم ہو گئی لیکن اکثر بس سٹاپ اور لائبریریوں کے باہر بورڈز لگے ہوتے تھے جن پر وائی فائی کا نشان ابھرا ہوا دکھائی دیتا تھا لیکن یہ محض نشان ہی تھا۔
اب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گزشتہ دنوں اجلاس میں اعلان کیا کہ ان کی حکومت پنجاب میں مفت وائی فائی کی سہولت فراہم کرے گی۔ بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر لاہور میں 10 مقامات پر فری وائی فائی ’پائلٹ پراجیکٹ‘ کا آغاز کیا جائے گا جس میں اضافہ کرتے ہوئے ان پوائنٹس کی تعداد 516 کر دی جائے گی۔
اس پائلٹ پراجیکٹ کے تحت فری وائی فائی کی سہولت تعلیمی اداروں، ایئرپورٹ، ریلوے سٹیشن، بس سٹینڈز پر میسر ہو گی۔
اسی اجلاس میں مریم نواز نے آئی ٹی سٹی کے لیے بھی اقدامات کرنے اور عالمی کمپنیوں سے روابط بڑھانے پر زور دیا تھا۔
پنجاب حکومت نے اس حوالے سے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو ٹاسک سونپ دیا ہے اور صوبائی حکومت کی خصوصی ہدایات پر کام بھی تیز کر دیا گیا ہے۔
پنجاب بھر میں مفت وائی فائی کی فراہمی کے لیے بجٹ میں بھی رقم مختص کر لی گئی ہے۔
گذشتہ روز وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ تقریر میں بتایا تھا کہ منصوبے کی کل لاگت ایک ارب روپے ہے۔
اس وقت پنجاب اسمبلی کا چوتھا سیشن جاری ہے۔ اس سیشن کے دوران بجٹ کی منظوری ہوئی تاہم اس کے بعد چھٹی دی گئی اور آج ایک بار پھر بجٹ پر ایوان میں بحث ہوتی رہی۔
رکن صوبائی اسمبلی شیخ امتیاز نے فری وائی فائی کے لیے مختص رقم اور پاکستان میں انٹرنیٹ کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پر طنز کے نشتر برسائے۔ شیخ امتیاز نے پنجاب اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’پنجاب حکومت نے وائی فائی کے استعمال کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے ہیں۔‘

مریم نواز نے آئی ٹی سٹی کے لیے بھی اقدامات کرنے اور عالمی کمپنیوں سے روابط بڑھانے پر زور دیا (فائل فوٹو: سکرین گریب)

انہوں نے کہا کہ ’آپ اس ایک ارب کو 50 ،50 کروڑ میں تقسیم کر دیں۔ 50 کروڑ وائی فائی کے لیے اور 50 کروڑ وی پی این کے لیے کر دیں۔ خود تو یہ مہنگے وی پی این لگا رہے ہیں۔ نوجوان مہنگا وی پی این استعمال نہیں کر سکتے۔‘
حالیہ دنوں کے دوران پاکستان میں وی پی این اور انٹرنیٹ کا تعلق بڑھ رہا ہے۔ ایکس (ٹوئٹر) خاص طور پر وی پی این کے بغیر کام نہیں کرتا جبکہ اب تو وی پی این کے تذکرے ایوانوں میں بھی ہو رہے ہیں۔
 ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ وی پی این ہے کیا اور یہ کس طرح کام کرتا ہے؟

وی پی این کیا ہے؟

ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) ایک ذاتی قسم کا نیٹ ورک یا ٹیکنالوجی ہے جو انٹرنیٹ پر نجی نیٹ ورک قائم کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
اس ٹیکنالوجی کا استعمال مختلف رکاوٹوں کو عبور کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ آپ کے نیٹ ورک کے لیے لوکیشن تبدیل کر دیتا ہے اور پھر تبدیل شدہ لوکیشن کے اعتبار سے آپ کو انٹرنیٹ سروسز فراہم کرتا ہے۔
اس میں آپ کے موبائل کا آئی پی ایڈریس لوکیشن تبدیل کرتا ہے جسے آپ اپنی مرضی سے بھی تبدیل کر سکتے ہیں یا پھر یہ خودکار نظام کے تحت بھی ہو جاتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کا استعمال اکثر اپنی آن لائن سرگرمیوں کو خفیہ رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے جس میں آپ کی شناخت اور لوکیشن خفیہ رہتی ہے۔
اس کے علاوہ وہ ممالک جہاں صارفین کی سوشل میڈیا سائٹس تک رسائی میں رکاوٹیں ہیں، وہاں صارفین وی پی این کی مدد اپنا مقام تبدیل کر کے ان سوشل میڈیا سائٹس کو استعمال کر سکتے ہیں۔
پاکستان میں وی پی این کا استعمال سوشل میڈیا پر پابندی کے بعد زیادہ ہوا ہے۔
Decoded: How VPN secures our virtual lives & why a ban is unlikely |  Technology News - Business Standard
صارفین وی پی این کی مدد اپنا مقام تبدیل کر کے ان سوشل میڈیا سائٹس کو استعمال کرتے ہیں (فائل فوٹو: پکسابے)

تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے ملک کے تمام بڑے شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند ہوتی رہی ہے جس کی وجہ لوگوں کو سوشل میڈیا تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی بند رہے ہیں جبکہ ایکس کو بند ہوئے تو کافی دن گزر گئے۔ ایکس کی بندش کی ذمہ داری کوئی بھی اپنے سر لینے کو تیار نہیں ہے۔ اب تک بڑے عہدیدار ایکس کی بندش سے انکار کر چکے ہیں۔
ایکس کی بندش کی وجہ سے صارفین کو شدید مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے جس کے باعث پاکستانی صارفین وی پی این کو بروئے کار لاتے ہیں۔
اکثر وی پی این تو مفت سہولت فراہم کر دیتے ہیں لیکن ان میں کمرشلز کی بھرمار ہوتی ہے، اس لیے بعض اوقات صارفین وی پی این کی سروسز خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ایم پی اے شیخ امتیاز نے پنجاب اسمبلی میں حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ فری وائی فائی کے لیے مختص ایک ارب روپے کا بجٹ دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے تاکہ پاکستانی نوجوان اچھے وی پی این خرید کر انٹرنیٹ استعمال کریں۔

شیئر: