Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ، دو برس میں 3700 سے زائد افراد ہلاک

رواں برس خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے 282 واقعات سامنے آئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت داخلہ نے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صرف گذشتہ دو سال کے دوران دہشت گردی کی کارروائیوں میں مجموعی طور پر 37 سو 58 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ 2020 سے اب تک غیرملکی شہریوں کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کے آٹھ واقعات میں 12 غیر ملکی باشندے ہلاک ہوئے ہیں۔
پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت داخلہ کی جانب سے جمع کروائی گئی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ صرف گذشتہ دو سالوں کے دوران ملک میں مجموعی طور پر دہشت گردی کے دو ہزار 75 واقعات ہیش  آئے ہیں۔ 2020 سے 2024 تک غیرملکی باشندوں پر ہونے والے آٹھ حملوں میں 12 غیرملکیوں سمیت مجموعی طور پر 62 افراد ہلاک جبکہ 38 زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے تحریری جواب میں یہ معلوم ہوا کہ اس عرصے کے دوران سندھ میں غیرملکیوں کے ساتھ دہشت گردی کے چار واقعات میں 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ سندھ میں ہونے والے دو واقعات میں پانچ غیرملکی اور سات پاکستانی ہلاک ہوئے جبکہ تین واقعات میں چینی باشندوں اور ایک میں جاپانیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
بلوچستان میں چینی باشندوں پر حملوں کے دو واقعات میں تین افراد زخمی ہوئے۔ خیبر پختونخوا میں چار سال کے دوران چینی باشندوں پر دو حملوں میں 38 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 17 غیرملکی اور 21 پاکستانی شامل تھے۔

وزارت داخلہ کا ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا اعتراف 

 وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے اپنے تحریری جواب میں حالیہ عرصے کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا اعتراف کیا ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران ملک بھر میں دہشت گردی کے دو ہزار 75 واقعات ہوئے ہیں۔
ان واقعات میں مجموعی طور پر 37 سو 58 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ صرف رواں سال ملک میں دہشت گردی کے 561 واقعات میں 886 شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ وزارت داخلہ کی دستاویزات کے مطابق گذشتہ برس 1514 واقعات میں 2922 افراد دہشت گردی کا شکار ہوئے۔
رواں برس خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے 282، بلوچستان میں 272 اور صوبہ سندھ میں پانچ واقعات ہوئے۔ جبکہ پنجاب اور اسلام اباد میں دہشت گردی کا ایک ایک واقعہ رونما ہو چکا ہے۔
وزارت داخلہ کے تحریری جواب کے مطابق 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملک بھر میں 2208 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 89 دہشت گرد ہلاک جبکہ 328 کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ججز، وزار اور بیوروکریٹس کی سکیورٹی پر کروڑوں کے اخراجات 

وزارت داخلہ نے ججز، وزار اور بیوروکریٹس کی سکیورٹی پر آنے والے اخراجات کی تفصیلات میں بتایا ہے کہ ان شخصیات کی سکیورٹی پر صرف اپریل کے دوران چار کروڑ 78 لاکھ 85 ہزار 608 روپے خرچ ہوئے۔

وزارت داخلہ کے مطابق 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملک بھر میں 2208 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے (فوٹو: اے ایف پی)

وی وی آئی پی شخصیات کے ساتھ سکیورٹی پروٹوکول کے لیے 44 گاڑیاں اور 532 سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ ججز کو دی گئی 34 سکیورٹی گاڑیوں پر ایک ماہ میں 34 لاکھ 45 ہزار روپے خرچ ہوئے۔
مزید برآں اپریل 2024 کے دوران ججز کو فراہم کردہ 409 سکیورٹی اہلکاروں کی تنخواہوں کی مد میں تین کروڑ 34 لاکھ 38 ہزار روپے خرچ ہوئے۔ بیوروکریٹس کو فراہم کردہ چھ سکیورٹی گاڑیوں اور اہلکاروں پر مجموعی اخراجات 69 لاکھ 33 ہزار 749 روپے آئے ہیں۔ تحریری جواب میں وزرا کے پاس صرف چار سکیورٹی گاڑیاں ہونے کا دعوی کیا گیا ہے جن کی سکیورٹی پر ایک ماہ میں 40 لاکھ 68 ہزار روپے خرچ ہوئے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران اب تک بیرون ملک منشیات لے جانے کی 262 کوششیں ناکام بنائیں گئی ہیں۔ اس سلسلے میں مختلف ایئرپورٹس، بندرگاہوں اور پارسل کمپنیوں کے ذریعے منشیات سمگل کرنے کی کوشش کی گئی۔
اس عرصہ کے دوران خلیجی ممالک میں منشیات سمگل کرنے کے 75 کیسز سامنے آئے جن میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمات کا اندراج کر کے قانونی کارروائی میں عمل میں لائی گئی۔

شیئر: