کشمیر میں انڈین ایئر فورس کے ونگ کمانڈر کی خاتون افسر کے ساتھ ’جنسی زیادتی‘
انڈین ایئر فورس کی خاتون افسر کا ونگ کمانڈر پر جنسی ہراسانی کا الزام (فائل فوٹو:سکرین گریب، یوٹیوب)
انڈین ایئر فورس کی ایک خاتون افسر نے پولیس کو شکایت درج کرائی ہے کہ ان کے ایک سینیئر افسر نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ان کو ہراساں کیا۔
این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے بڈگام کے پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ دونوں افسران سرینگر میں تعینات ہیں۔
انڈین ایئر فورس کے ترجمان نے این ڈی ٹی وی کہ ایئرفورس حکام اس سلسلے میں پولیس سے تعاون کر رہے ہیں۔
انڈین ایئر فورس کا کہنا ہے کہ ’ہم اس کیس سے آگاہ ہیں، سرینگر بُڈ گام کے مقامی تھانے کی جانب سے ہم سے رابطہ کیا گیا تھا اور ہم اس سلسلے میں پولیس کے ساتھ پوری طرح سے تعاون کر رہے ہیں۔‘
متاثرہ خاتون فلائنگ افسر نے اپنی شکایت میں بتایا ہے کہ وہ پچھلے دو سال سے سخت قسم کے ذہنی دباؤ، جنسی زیادتی اور ہراسیت کا سامنا کر رہی ہیں۔
خاتون افسر کا کہنا تھا کہ آفیسرز میس میں 31 دسمبر 2023 کو نئے سال کی پارٹی کے دوران ونگ کمانڈر نے ان سے پوچھا کہ انہیں نئے سال کا تحفہ ملا جس پر انہوں نے کہا نہیں ملا۔
اس کے جواب میں ونگ کمانڈر نے خاتون افسر کو بتایا کہ نئے سال کے تحائف ان کے کمرے میں پڑے ہیں اور ونگ کمانڈر خاتون افسر کو ساتھ لے کر کمرے میں چلے گئے۔
خاتون افسر نے الزام لگایا کہ سینیئر افسر نے ان کو کمرے میں لے جاکر ان کو جنسی براسانی اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔
خاتون افسر نے مزید بتایا کہ پہلے پہل وہ اس واقعے کی رپورٹ درج کروانے سے ہچکچا رہی تھیں لکین پھر ان کی دیگر دو ساتھیوں نے انہیں رپورٹ درج کرانے پر آمادہ کیا۔
وہ کہتی ہیں ’میں اس ذہنی اذیت کو بیان نہیں کر سکتی جس سے میں گزری ہوں، ایک غیر شادی شدہ لڑکی ہونے کے ناطے، جس نے فوج میں شمولیت اختیار کی ہے، اس کے ساتھ ایسا گھناؤنا سلوک کیا گیا ہے۔‘
خاتون افسر نے مزید بتایا ہے کہ ’ ایئرفورس میں ایک کرنل رینک کے افسر سے اس واقعے کی تحقیقات کروائیں گئیں، ونگ کمانڈر کا بیان رواں سال جنوری میں دو مرتبہ میری موجودگی میں ریکارڈ کیا گیا تو میں نے ان کی موجودگی پر اعتراض اٹھایا، اس کے بعد انتظامیہ کی نااہلی چھپانے کے لیے تحقیقات بند کر دی گئیں۔‘
خاتون افسر کی جانب سے اپنے محکمے پر مزید الزامات عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کی جانب سے کئی مرتبہ ٹرانسفر کی درخواستیں دی گئیں لیکن ان کو مسترد کیا گیا۔ ’مجھے اس شخص کے قریب رہنے پر مجبور کیا گیا جس نے مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔‘
خاتون افسر کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی وجہ سے وہ سخت ترین ذہنی دباؤ اور دوسرے ذہنی مسائل کا شکار ہیں اور ان کی معاشرتی زندگی اس وجہ سے تباہ ہو کر رہ گئی ہے۔