Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پارلیمان کا ماحول بہتر بنانے کے لیے اجلاس، خواجہ آصف اور پی ٹی آئی ارکان میں گرما گرمی

خواجہ آصف نے کہا کہ میں اس کمیٹی کا رکن ہی نہیں بنتا، جس پر اجلاس میں تناؤ پیدا ہو گیا (فائل فوٹو: سینیٹ)
قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط اور کارروائی کے طریق کار کے تحت بنائی گئی خصوصی کمیٹی کے پہلے اجلاس کا ماحول اُس وقت گرم ہو گیا جب وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپوزیشن رہنماؤں کی گفتگو سننے کے بعد بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا۔ 
جمعرات کو پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کی زیرصدارت اجلاس میں خواجہ آصف نے کہا کہ میں اس کمیٹی کا رکن ہی نہیں بنتا، جس پر اجلاس میں تناؤ پیدا ہو گیا۔
اجلاس میں مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی، عمر ایوب، خواجہ آصف، فاروق ستار اور دیگر اہم سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد پارلیمانی کارروائی کو موثر بنانا اور آئین کی پاسداری کو یقینی بنانا تھا۔
اجلاس کے دوران اس وقت ماحول تلخ ہو گیا جب خواجہ آصف نے اپوزیشن رہنماؤں کی تنقید کے بعد کمیٹی کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ تاہم مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی کی درخواست پر وہ دوبارہ اپنی نشست پر واپس آ گئے۔
اپوزیشن رہنماؤں کی گفتگو کے بعد خواجہ آصف نے کہا کہ جو مسائل یہاں بیان کیے جا رہے ہیں، ان پر چار سال پہلے نظر رکھنی چاہیے۔ جو انہوں نے بویا وہ کاٹا، نواز شریف سارا دن کہتے رہے کہ میری اہلیہ بیمار ہیں لیکن انہیں کال نہ کرنے دی گئی۔
انہوں نے رانا ثناء اللہ پر ہیروئین ڈالنے کا معاملہ بھی اٹھایا اور بیرسٹر گوہر سے سوال کیا کہ کیا میں یہ غلط کہہ رہا ہوں؟
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ان کی اہلیہ اور بیٹے پر مقدمہ بنایا گیا تھا، اگر دشمنی ہے تو مجھ پر ایف آئی آر کریں۔
وزیر دفاع نے الزام لگایا کہ سینیٹ میں ووٹ دینے کے دوران آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید نے انہیں فون کر کے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کو ووٹ نہ دینا۔
مولانا فضل الرحمان اور محمود اچکزئی سمیت ارکان نے خواجہ آصف کو کمیٹی میں رُکنے کی درخواست کی۔ اس موقع پر خواجہ آصف اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
 کمیٹی کا اجلاس جمعے کو دوبارہ ہوگا۔

شیئر: