’تکرار کے بعد‘ امریکہ کی عدالت میں پولیس افسر کے ہاتھوں جج قتل
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ مِکی سٹائنزاور کیون مُلنز کے درمیان تکرار ہوئی تھی (فوٹو: اے ایل ٹی وی)
امریکہ میں ایک پولیس افسر کو عدالت میں جج کو قتل کرنے کا ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واقعہ جمعرات کو جنوبی ریاست کینٹکی میں پیش آیا۔
رپورٹ میں ایک مقامی اخبار دی لوئزویلے کوریئر جرنل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ واقعے کے بعد کاؤنٹی لیچر کے پولیس افسر مِکی سٹائنز کو گرفتار کر لیا گیا جن کا لیچر کی عدالت میں جج پر فائرنگ کے واقعے سے تعلق ہے۔
حاکم نے کہا ہے کہ پولیس افسر کو فرسٹ ڈگری قتل کا ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔
پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کیے گئے خط میں پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عدالت میں مِکی سٹائنز اور 54 سالہ جج کیون مُلنز کے درمیان تکرار ہوئی، تاہم ابتدائی تحقیقات میں قتل کا اصل مقصد واضح نہیں کیا گیا ہے۔
کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیئر نے ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ’افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ مجھے اطلاع دی گئی ہے کہ دوپہر کے وقت جج کو فائرنگ کر کے ان کے چیمبر میں قتل کر دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اس دنیا میں بہت زیادہ تشدد ہے اور دعاگو ہوں کہ بہتر مستقبل کے لیے راستہ نکلے۔‘
بندوق کے ذریعے تشدد کے واقعات امریکہ میں کوئی نئی بات نہیں ہے، یہ ایک ایسا ملک ہے جہاں لوگوں کی تعداد سے زیادہ تعداد میں آتشیں اسلحہ موجود ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں ایک شخص نے کینٹکی کی ہائی وے پر فائرنگ کر کے ایک شخص کو قتل اور پانچ کو زخمی کر دیا تھا۔
اس فائرنگ کرنے والے کی لاش 10 روز بعد برآمد ہوئی تھی۔
اگرچہ پولز میں یہ بات سامنے آتی رہی ہے کہ زیادہ تر امریکی اسلحے پر پابندی کے حق میں ہیں تاہم اسلحے کی حامی طاقتور لابی، آئینی تحفظ اور ثقافت سے جوڑے جانے کے باعث اسلحے پر پابندی کی کوششوں کو سخت سیاسی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔