Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ویڈیو بنائی تو کیمرہ توڑ دیں گے‘، سخت سکیورٹی میں بشریٰ بی بی پشاور ہائیکورٹ میں پیش

عدالت میں پولیس کے ساتھ ساتھ وزیراعلٰی ہاؤس کے سکیورٹی اہلکار بھی موجود تھے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
پشاور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے 14 روز تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
منگل کو ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو ( نیب)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور دیگر اداروں سے مقدمات کی تفصیلات طلب کیں۔
آج جب بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی عدالت پہنچیں، تو سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے تھے۔
عدالت میں موجود صحافیوں کو گزرگاہ سے دور رکھا گیا جبکہ کیمرہ مین کو ویڈیو بنانے سے بھی روک دیا گیا۔
عدالت میں پولیس کے ساتھ ساتھ وزیراعلٰی ہاؤس کے سکیورٹی اہلکار بھی موجود تھے جنھوں نے ویڈیو بنانے والوں سے فون بھی چھین لیے۔
پشاور کے صحافیوں نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے صحافیوں کو دھکے دیے اور ویڈیوز بنانے سے روکا۔
کورٹ رپورٹر شہزادہ فہد نے کہا کہ سکیورٹی اہلکاروں نے میڈیا کو دھمکی بھی دی کہ ’اگر ویڈیو بنائی تو موبائل توڑ دیں گے۔‘
صحافی شہزادہ فہد کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے ایک رپورٹر سے موبائل بھی چھین لیا تھا جو بعد میں واپس کر دیا گیا۔
بشریٰ بی بی کے اردگرد 10 سے زائد گارڈ موجود تھے جو کمرہ عدالت تک گئے۔ کسی بھی رپورٹر کو کمرہ عدالت کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
بشریٰ بی بی کے عدالت آنے سے پہلے پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی تھی۔ ان کے ہمراہ ایڈووکیٹ جنرل اور ان کی ترجمان مشعال یوسفزئی موجود تھیں۔

شیئر: