Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہسپتالوں کے سسٹمز پر تاوان کے لیے سائبر حملے ’زندگی و موت‘ کا مسئلہ

مشترکہ اعلامیے میں رینسم ویئر کے حملوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت سمیت 50 ممالک نے ہسپتالوں کے خلاف رینسم ویئر یعنی تاوان کے لیے کمپیوٹر نیٹ ورکس پر حملوں میں اضافے کے حوالے سے خبردار کیا ہے تاہم امریکہ نے روس کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رینسم ویئر ایک طرح سے ڈیجیٹل بلیک میلنگ ہے جب ہیکرز کسی بھی شخص، کمپنی یا ادارے کا ڈیٹا انکرپٹ کر دیتے ہیں یعنی اسے ایک مخصوص کوڈ میں تبدیل کر دیا جاتا ہے اور تاوان کی ادائیگی تک ڈیٹا کو اصلی شکل میں بحال نہیں کیا جاتا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے سربراہ تیدروس ادھانوم گیبرائسس نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ہسپتالوں پر ہونے والے ان حملوں کو ’زندگی اور موت کا مسئلہ‘ قرار دیا ہے۔
تیدروس ادھانوم نے اس مسئلے کا مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی شراکت داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سرویز سے معلوم ہوا ہے کہ صحت کے شعبے پر ہونے والے ان حملوں کی شدت اور تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
’سائیبر کرائم بشمول رینسم ویئر عالمی سلامتی کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔‘
سکیورٹی کونسل کے اجلاس کے میں رینسم ویئر سے متعلق جاری مشترکہ اعلامیے پر 50 ممالک سے زائد نے دستخط کیے جن میں جنوبی کوریا، یوکرین، جاپان، ارجینٹینا، فرانس، جرمنی اور برطانیہ شامل ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’یہ حملے عوامی تحفظ کے لیے براہ راست خطرہ ہیں اور صحت کی سروسز کی فراہمی میں تاخیر سے انسانی جانوں کو بھی خطرے میں ڈالا جا رہا ہے، معاشی نقصان پہنچتا ہے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہو سکتے ہیں۔‘
اعلامیے میں ان ممالک پر بھی تنقید کی گئی ہے جو ’جانتے بوجھتے‘ ہوئے بھی رینسم ویئر حملوں میں ملوث افراد کو اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کی اجازت دیے ہوئے ہیں۔

ہسپتالوں کے کمپیوٹر نیٹ ورکس کو تاوان کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فوٹو: فری پک

اجلاس کے دوران امریکی نائب مشیر برائے قومی سلامتی نے کہا کہ ’کچھ ممالک خاص طور پر روس رینسم ویئر کے کرداروں کو استثنیٰ کے ساتھ اپنی سرزمین سے آپریٹ کرنے کی اجازت دے رہے ہیں۔‘
فرانس اور جنوبی کوریا نے اس حوالے سے شمالی کوریا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس موقع پر روس نے اپنے دفاع میں کہا کہ سائبر کرائم کا مسئلہ اٹھانے کے لیے سکیورٹی کونسل مناسب فورم نہیں ہے۔
روسی سفیر وسیلی نیبنزیا نے کہا ’ہمارے خیال میں آج کے اجلاس کو بمشکل ہی کونسل کے وقت اور وسائل کے مناسب استعمال کے مترادف ٹھہرایا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’اگر ہمارے مغربی ساتھی صحت کی سہولتوں کے تحفظ پر بات کرنا چاہتے ہیں تو انہیں سکیورٹی کونسل میں ان چند اقدامات پر اتفاق کرنا چاہیے جن کے ذریعے غزہ کی پٹی میں موجود ہسپتالوں پر اسرائیل کے خوفناک حملوں کو روکا جا سکے۔‘

شیئر: