وہ باکسر جسے زیادہ عمر بھی چیمپئن بننے سے نہ روک سکی، عامر خاکوانی کا کالم
وہ باکسر جسے زیادہ عمر بھی چیمپئن بننے سے نہ روک سکی، عامر خاکوانی کا کالم
منگل 26 نومبر 2024 10:51
عامر خاکوانی -صحافی، لاہور
جارج فارمین نے 45 سال کی عمر میں ہیوی ویٹ چیمپئن شپ جیت لی تھی۔ (فوٹو: آل سپورٹس)
چند دن پہلے سابق ہیوی ویٹ چیمپئن باکسر مائیک ٹائسن اور یوٹیوبر سے پروفیشنل باکسر بننے والے جیک پال کی فائٹ بڑی مشہور ہوئی تھی۔ اس فائٹ نیٹ فلکس پر بھی دکھائی گئی۔ اس فائٹ مائیک ٹائی سن ہار گئے تھے۔
فائٹ کی خاص بات دونوں باکسروں کی عمروں میں پایا جانے والا فرق تھا۔ مائیک ٹائسن کی عمر 58 برس تھی اور جیک پال کی عمر صرف 27 سال۔ دونوں کی عمروں میں فرق 31 سال تھا اور ایسا پروفیشنل باکسنگ میں کبھی نہیں ہوا تھا۔ اسی وجہ سے بہت سے لوگوں نے اس فائٹ پر اعتراض بھی کیا۔
مائیک ٹائسن کی اس عجیب وغریب فائٹ نے ایک اور بڑے باکسر کی یادگار فائٹ کی یاد دلا دی۔ ایسی فائٹ جس نے باکسنگ کی تاریخ میں بہت کچھ بدل دیا۔ تب ایسا کچھ ہوا، جس سے ہم چاہیں تو بہت سا سیکھ سکتے ہیں۔ عزم وہمت اورہار نہ ماننے کا سبق۔
وہ فائٹ جارج فورمین نے لڑی تھی۔ لطف کی بات یہ ہے کہ تب بھی مہینہ نومبر کا تھا۔ پانچ نومبر1994 کو جارج فورمین نے تب کے ہیوی ویٹ چیمپئن باکسر مائیکل لی مورر کو ناک آؤٹ کرکے چیمپئن شپ جیت لی۔ وہ اعزاز جو فورمین نے 20 سال قبل محمد علی سے شکست کے بعد کھو یا تھا۔ اس دن جارج فورمین نے تین عالمی ریکارڈز قائم کیے۔ وہ 45 سال کی عمر میں ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن شپ جیتنے والامنفرد باکسر بن گیا۔ دنیا کا واحد ایسا باکسر جس نے چیمپئن شپ ہارنے کے 20 سال بعد پھر سے جیتی۔ تیسرا یہ کہ اس نے اپنے سے انیس سال چھوٹے باکسر کو شکست دی۔ کسی بھی چیمپئن شپ فائٹ میں پہلی بار چیمپئن اور چیلنجر میں عمر کا اتنا بڑا فرق آیا۔
جارج فورمین کی کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی، اس میں ابھی خاصا کچھ بتانے والا ہے۔ اس تابناک کہانی کا آغاز البتہ 1968 کو ہوا، جب جارج فورمین نے بطور نان پروفیشنل باکسر (امیچر) اولمپک گولڈ میڈل حاصل کیا۔ دو سال بعد اس نے پروفیشنل باکسنگ شروع کر دی۔ جنوری 73 میں جارج کا اس وقت کے ہیوی ویٹ چیمپئن باکسر جوفریزیئر سے مقابلہ کنگسٹن، جمیکا میں ہوا۔ جارج فورمین کا ریکارڈ نہایت متاثر کن تھا، اس نے 37 فائٹس لڑی تھیں، سب کی سب جیتیں جبکہ ان میں سے 34 ناک آؤٹ تھیں۔ جوفریزیر کا ریکارڈ بھی شاندار تھا، اس نے اپنی 29 فائٹس میں سے ایک بھی نہیں ہاری تھی۔ جنوری کا وہ دن البتہ جوفریزیئر کے لیے برا ثابت ہوا۔ جارج فورمین نے اسے دو راؤنڈز میں چھ بار نیچے گرایا۔ فورمین کے پاورفل مکوں سے جوفریزیئر بے بس ہو گیا۔ جارج فورمین ہیوی ویٹ چیمپئن بن گیا۔
ڈیڑھ سال بعد جارج فورمین کی چیمپئن شپ کے لیے فائیٹ محمد علی سے ہوئی۔ سابق کاسیس کلے جو مسلمان ہو کر اپنا نام محمد علی رکھ چکا تھا۔ علی اور فورمین کی یہ فائٹ باکسنگ کی تاریخ کی چند یادگارفائٹس میں شمار ہوتی ہے۔ یوٹیوب پر یہ مکمل فائٹ موجود ہے، کچھ وقت نکال کر اسے دیکھیں۔ زائرے میں یہ فائٹ ہوئی اور اسے ’رَمبل اِن دا جنگل‘ کا نام دیا گیا۔ زائرے کا موجودہ نام کانگو ہے۔ جارج فورمین تب 24، 25 سال کا تھا، مگر اس کے لمبے تڑنگے ہونے کی وجہ سے اسے ’بگ جارج‘ کہا جاتا تھا۔
فورمین کو باکسنگ کی تاریخ کے دو تین سب سے پاور فل پنچ باکسروں میں شمار کیا جاتا ہے، جن کی ہارڈ ہٹنگ مشہور ہے۔ عام طور پر باکسر جارج فورمین کے زوردار مکوں سے خود کو بچانے کی کوشش کرتے۔ محمد علی نے البتہ ایک انوکھی چال چلی، اس نے پریکٹس میں اپنے جسم کو اتنا ٹف اور مضبوط بنا لیا کہ فائٹ میں وہ رنگ کے اندر بھاگنے کے بجائے رسیوں سے ٹیک لگا کر فورمین کے پاورفل پنچ اپنے جسم پر برداشت کرتا رہا۔ وہ اپنا چہرہ اور سر چھپا لیتا اور فورمین کے ہتھوڑے نما پنچ سہتا رہا۔
راؤنڈ پر راؤنڈ گزرتے گئے، محمد علی نے اپنی برداشت اور ہمت سے جارج فورمین کو چکرا دیا۔ نوجوان جارج کو ایسا تجربہ کبھی نہیں ہوا تھا۔ عام طور سے اس کی فائٹ پہلے تین چار راؤنڈز میں ختم ہوجاتی تھی۔ اس بار فائٹ لمبی ہوئی اور علی نے اسے کھل کر مکے برسانے دیا۔ زائرے میں خاصی گرمی اور حبس تھا، دونوں باکسر پسینے پسینے ہوگئے تھے، جارج فورمین زور دار مکے برسا کر تھک گیا۔ پھر اچانک علی نے پینترا بدلا اور جارج فورمین پر مکوں کی بارش کر دی۔ آٹھویں راؤنڈ میں علی نے تھکے ہارے جارج فورمین کو ناک آؤٹ کرکے چیمپئن شپ چھین لی۔
یہ جارج فورمین کی زندگی کا سب سے تاریک اور مشکل دن تھا۔ اس کے بعد وہ سنبھل نہ سکا۔ کہنے کو تو وہ اگلے دو ڈھائی سال تک باکسنگ کرتا رہا، مگر اس قابل نہیں ہوسکا کہ دوبارہ چیمپئن شپ کے لیے فائٹ کر پائے۔
جارج فورمین نے 1977 میں باکسر جمی ینگ سے پورٹو ریکو میں فائٹ کی۔ پوائنٹس پر اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈریسنگ روم میں جارج فورمین اس قدر تھک چکا تھا اور نڈھال ہوگیا تھا کہ اسے سانس لینا دوبھر ہوگیا۔
اس نے بعد میں بتایا کہ ’یہ ایک طرح سے موت کا تجربہ تھا اور میں نے خدا سے دعا مانگی کہ اگر زندہ رہا تو آئندہ زندگی مختلف ہو گی۔ جارج فورمین کی حالت سنبھل گئی اور وہ خطرے سے باہر آ گیا۔ تاہم اس نے باکسنگ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔ وہ ایک مذہبی آدمی بن گیا، چرچ میں لیکچر دینے لگا، مختلف مذہبی اور سماجی سرگرمیوں میں شامل ہو گیا۔‘
10 سال بیت گئے اچانک 1987 میں اپنی ریٹائرمنٹ کے ٹھیک دس سال بعد جارج فورمین نے پھر سے باکسنگ میں آنے کا اعلان کیا۔ اس کی عمر بڑھ چکی تھی، اس کا وزن خاصا بڑھ چکا تھا اور یہ وزن 15، 20 کلو زیادہ تھا۔ لوگوں نے جارج کا مذاق اڑایا، کارٹونسٹ نے کارٹون بنائے، طنزیہ کالم لکھے گئے۔ جارج فورمین مگر استقامت کے ساتھ لگا رہا۔ اس نے اپنا وز ن کم کیا، فٹنس میں بہتری آئی۔
جارج فورمین میں ایک مثبت تبدیلی بھی آ چکی تھی۔ اپنی پروفیشنل باکسنگ کے ابتدائی برسوں میں وہ خاصا سڑیل مزاج، خاموش اور میڈیا سے دور رہنے والا تھا۔ ماتھے پر تیوریاں ڈالے، سخت چہرے کے ساتھ وہ درشت زبان بولا کرتا۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے دس سال بعد جب اس کی باکسنگ رنگ میں واپسی ہوئی تو ایک بالکل بدلا ہوا جارج فورمین تھا۔ اب وہ شگفتہ مزاج، حاضر جواب، شغل کرنے والا باکسر تھا۔ وہ رپورٹروں سے مذاق کرتا، ٹی وی شوز میں ہلکی پھلکی گپ شپ لگاتا اور اس کی فائٹس بھی زیادہ ریلیکسڈ ہوگئی تھیں، اب وہ آسانی سے تمام راؤنڈز کھیل لیتا اور اسی وجہ سے پوائنٹس کی بنا پر کئی میچ جیت بھی گیا۔
پھر وہ دن آیا جس نے جارج فورمین کی زندگی بھی بدل دی اور اس کے ساتھ ساتھ باکسنگ کی تاریخ بھی بدل دی۔ اس نے 45 سال کی عمر میں ہیوی ویٹ چیمپئن شپ جیت لی۔ یہ ایک حیران کن واقعہ تھا۔ تین سال بعد اس نے باکسنگ سے پھر ریٹائرمنٹ لے لی۔
جارج فورمین کے باکسنگ کیریئر کے حیران کن ڈرامائی فیصلوں کی طرح اس نے بزنس کے حوالے سے بھی دلچسپ، مگر حیران کن فیصلے کیے۔
جارج فورمین نے جب ریٹائرمنٹ واپس لے کر باکسنگ پھر سے شروع کی اور میچ جیتنے لگا تو اسے میڈیا نے بھرپور کوریج دی، وہ جلد ہی سلیبریٹی بن گیا۔ اس کا مسکراتا چہرہ امریکی باکسنگ کی دنیا کے علاوہ میڈیا میں بھی مشہور ہوچکا تھا۔
ایک کمپنی نے اپنی باربی کیو گِرل کی سیل کے لیے جارج فورمین سے رابطہ کیا۔ کمپنی نے اسے گِرل بھیجی، مگر اس کا ڈبہ کئی مہینے تک اس کے گھر میں بند پڑا رلتا رہا۔ پھر اپنی بیوی کے کہنے پرفورمین نے ایک روز اس گِرل پر باربی کیو کرنے کا تجربہ کیا، اسے وہ پسند آئی۔ کمپنی نے اسے برانڈ ایمبیسڈر بنانا چاہا اور پانچ لاکھ ڈالر کی پیش کش کی۔ جارج فورمین نے کہا کہ وہ صرف اس شرط پر رضا مند ہوگا کہ سیل میں اس کا شیئر مقرر کیا جائے۔
کمپنی مینجمنٹ اس پر حیران رہ گئی کہ اتنی بڑی رقم یکمشت لینے کے بجائے جارج فورمین سیل میں شیئر کا رسک لے رہا ہے، نجانے یہ پراڈکٹ کامیاب ہو یا نہ ہو۔ خیر وہ رضامند ہو گئے۔ جارج فورمین نے کہا کہ وہ اس کی مارکیٹنگ خود کرے گا۔ اس نے اپنی فیملی کے ساتھ اس باربی کیو گِرل کا اشتہار شوٹ کرایا جس میں وہ فیملی پکنک میں اسی گِرل کو استعمال کر رہے تھے۔ یہ آئیڈیا کامیاب ثابت ہوا بلکہ سپر ہٹ ہو گیا۔ جب جارج فورمین ہیوی ویٹ چیمپین بن گیا، تب تو جارج فورمین گِرل امریکہ بھر میں بہت مقبول ہوگئی۔ فروخت بڑھ کر کئی ملین تک پہنچ گئی۔ جارج فورمین پر بھی ڈالروں کی بارش ہو گئی۔ پھر جارج نے ایک اور ڈرامائی فیصلہ کیا، جب گِرل کی فروخت بے تہاشا ہو رہی تھی، اس نے ایک آفر پر اپنا شیئر ایک سو سینتیس ملین ڈالر لے کر بیچ ڈالا۔ جارج فورمین گِرل سے اس نے دو سو ملین ڈالر یعنی بیس کروڑ ڈالر کے قریب کمائے۔
فورمین نے بعد میں ایک انٹرویو میں بتایا کہ اسے محسوس ہو گیا تھا کہ اب اس فیلڈ میں مقابلہ سخت ہو رہا ہے اور بہتر یہی ہے کہ یہاں سے نکل کر کسی اور جگہ انویسٹمنٹ کی جائے۔
جارج فورمین کی ذاتی زندگی بھی دلچسپ رہی۔ ان کی پہلی چار شادیاں ناکام رہیں، تاہم اپنی پانچویں بیوی کے ساتھ وہ پچھلے انتالیس برسوں سے رہ رہے ہیں۔ جارج کے بارہ بچے ہیں، پانچ بیٹے، سات بیٹیاں۔ ان کے تمام بیٹوں کے نام جارج ہیں (جارج جونیئر، جارج تھری، جارج فور، جارج فائیو، جارج سِکس)۔
جارج فورمین سے پوچھا گیا کہ ایک جیسے نام کیوں رکھے؟ تو ہنس کر جواب دیا، جس باکسر نے محمدعلی، جوفریزیئر، کین نارٹن، ہولی فیلڈ وغیرہ کے مکے سر پر کھائے ہیں، اس کے ذہن میں کتنے ایک نام رہ گئے ہوں گے؟ اپنی کتاب میں اس نے البتہ لکھا کہ میں نے اپنے بیٹوں سے کہا ہے کہ ’اگر کامیاب ہوں گے تو ہم سب جارج ہی مشہور اور کامیاب ہوں گے اور اگر ناکام ہوئے تو سب کے سب جارج ہی ناکام ہو جائیں گے۔‘