سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اتوار کو ریاض میں شام سے متعلق وزارتی اجلاس کی صدارت کی، جس میں یورپی اور دوست ممالک کے وزرائے خارجہ، علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ایس پی اے کے مطابق اجلاس میں تاریخ کے اس اہم مرحلے پر شامی عوام کی حمایت اور مختلف شعبوں میں ہر طرح کی مدد اور تعاون کی فراہمی کے حوالے سے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں مشرق وسطی اور اس کے باہر متعدد ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی جن میں شام، اردن، لبنان اور ترکیہ کے ساتھ امریکہ اور برطانیہ شامل تھے۔ یورپی یونین اور خلیج تعاون کونسل کے اعلی حکام بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں
-
امارات اور شام کے وزرائے خارجہ سعودی عرب پہنچ گئےNode ID: 884292
-
عرب وزارتی اجلاس برائے شام، سعودی عرب کے قائدانہ کردار کی توثیقNode ID: 884309
اس موقع پر نائب وزیر خارجہ انجینیئر ولید بن عبدالکریم الخریجی، وزیر خارجہ کے مشیر برائے سیاسی امور شہزادہ مصعب بن محمد الفرحان اور وزارت کے انڈر سیکریٹری برائے امور خارجہ ڈاکٹر سعود الساطی نے شرکت کی۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے شام پر عائد بین الاقوامی پابندیاں ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا یہ پابندیاں ملک کی تعمیر نو اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
مشرق وسطی اور یورپی اعلی سفارتکاروں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا ’ اجلاس میں شام پر عائد یکطرفہ اور بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کے اہیمت پر زور دیا کیونکہ ان کا تسلسل شامی عوام کے ترقی اور تعمیر نو کے حصول کے عزائم میں رکاوٹ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ریاض اجلاس کے شرکا نے ان مثبت اقدامات کا خیرمقدم کیا ہے جو شام کی نئی قیادت نے اٹھائے ہیں، جن میں ریاستی اداروں کا تحفظ، شام میں مکالمے کا آغاز اور دہشت گردی سے نمٹنے کا عزم شامل ہے۔‘

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’ ہم نے شام کے لیے انسانی اور معاشی امداد جاری رکھنے، استحکام کے حصول ، تعمیر نو اور شامی پناہ گزینوں کی واسپی کے لیے مناسب ماحول تیار کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔‘
سعودی عرب شام اور اس کے عوام کے ساتھ تعاون جاری رکھنے اور ان کے ساتھ کھڑے رہنے کا خواہاں ہے۔
قبل ازیں سعودی عرب نے خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کی کوششوں کے تحت عرب وزارتی رابطہ کمیٹی کے توسیعی اجلاس کی میزبانی کی۔
اجلاس کے دوران سعودی عرب نے شام اور اس کے عوام کی حمایت کے اپنے مستقل موقف کو دہرایا اور زور دیا کہ شام کی سرزمین کی وحدت کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔
مزید برآں کسی بھی بیرونی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے جامع سیاسی عمل کی حمایت کی اہمیت پر زور دیا جو شامی عوام کی امن اور استحکام کی امنگوں کو پورا کرے۔
— واس العام (@SPAregions) January 12, 2025
سعودی عرب نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ شام کو انسانی اور سیاسی مدد فراہم کرنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے تاکہ دہائیوں پرانے بحران کے خاتمے میں مدد ملے۔
اجلاس میں شام کی صورتحال سے متعلق کئی اہم پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور متعدد فیصلے اور سفارشات سامنے آئیں جن میں شامی عوام کی قومی امنگوں کی حمایت، قومی مفاہمت کی کوششوں کو مضبوط بنانا اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق سیاسی عمل کی حمایت کرنا شامل ہے۔
اجلاس میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بیرونی مداخلت بند کرے تاکہ شام اپنی مکمل خودمختاری بحال کر سکے۔
اجلاس میں انسانی امداد کو بڑھانے، دہشت گردی کے تمام اقسام کے خلاف جنگ پر زور دینےاور شام میں دہشت گرد تنظیموں کے خطرات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
شامی پناہ گزینوں کی ان کے ملک واپسی کی حوصلہ افزائی کے لیے رضاکارانہ اور محفوظ واپسی کے حالات کو یقینی بنانے کی بھی بات کی گئی جبکہ ریاست کے اداروں کو قائم رکھنے پر زور دیا گیا تاکہ بنیادی خدمات کی فراہمی جاری رکھی جا سکے۔