Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وژن 2030: لیبر مارکیٹ میں خواتین کی شرکت بڑھ گئی، بے روزگاری کی شرح میں کمی

خواتین کی ورک فورس کا تناسب 33.5 فیصد تک پہنچ گیا (فوٹو: اخبار24)
سعودی عرب کےوژن 2030 کے تحت آٹھ اہداف مقررہ وقت سے 6 برس قبل حاصل کر لیے گئے جو پائیدار مستقبل کی جانب کی جانے والی قومی کوششوں کی واضح عکاس ہے۔
ایس پی اے کے مطابق سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ وژن کے حصول کے لیے ہونے والی پیش رفت تسلی بخش ہے۔
وژن 2030 کے اقدامات میں سے سیاحت کا فروغ بھی اہم ترین ہدف تھا جس کے مطابق سیاحوں کی تعداد کو 100 ملین تک لے جانا تھا۔
علاوہ ازیں مملکت کے 8 مقامات کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیے جانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
رضاکاروں کی تعداد کے حوالے سے بھی کامیابیاں حاصل ہوئی جس کے تحت رضاکاروں کی تعداد 1.2 ملین تک پہنچ چکی ہے جبکہ 2030 تک رضاکاروں کا ہدف 10 لاکھ تھا۔
مملکت کی لیبر مارکیٹ میں سعودی خواتین کی شرکت میں اضافہ بھی وژن 2030 کے اہداف میں شامل تھا جس کے تحت متعلقہ اداروں نے درست سمت کام کیا اور خواتین کی ورک فورس کا تناسب 33.5 فیصد تک پہنچ گیا جبکہ 2030 تک کے لیے 30 فیصد ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
مملکت میں بے روزگاری کی سطح میں کمی وژن 2030 کے اقدامات کا اہم ترین ہدف تھا۔ اس حوالے سے مملکت نے بیروزگاری میں کمی کے حوالے عالمی سطح پر تاریخی کامیابی حاصل کی۔
بے روزگاری کا گراف بھی کم ہوا اور7 فیصد تک پہنچ گیا۔ بے روزگاری کے حوالے سے جو تناسب مقرر کیا گیا تھا اسے قبل ازوقت ہی حاصل کرلیا۔
اس وقت مقامی نجی شعبے میں سعودی مرد وخواتین ملازمین کی تعداد 2.4 ملین تک پہنچ گئی ہے جو یقینی طور پر بڑی کامیابی ہے۔
سعودی عرب میں عالمی کمپنیوں کے ریجنل ہیڈ کواٹرز کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا۔ اس حوالے سے وژن کے اہداف میں 2030 تک کمپنیوں کی تعداد 571 تک لے جانا طے کیا گیا ہے۔

 

شیئر: