Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی رائل انسٹی ٹیوٹ جو بشت بنانے کی تربیت فراہم کرتا ہے

بشت کو مملکت میں ثقافت کا ایک اہم ہنر سمجھا جاتا ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشنل آرٹس نے الاحسا گورنریٹ میں البشت الحساوی کے تربیتی پروگرام (ایپرینٹس شپ) کی رجسٹریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق البشت مردوں کے اس روایتی جبہ کو کہتے ہیں جو ثوب کے اوپر پہنا جاتا ہے، یہ سامنے سے کھلی ہوتی ہے۔
اس کا رنگ عام طور پر سیاہ، براؤن یا خاکستری ہوتا ہے اور اس پر خوبصورت کشیدہ کاری کی گئی ہوتی ہے۔
یہ الاحسا میں تیار کی جاتی ہے اور اسے مملکت میں ثقافت کا ایک اہم ہنر سمجھا جاتا ہے۔
تربیتی پرگرام کے تین سمسٹر ہوں گے۔ اس کا مقصد شرکا کو آرٹ کی اس روایتی قسم کے متعلق معلومات، تاریخ اور ہنر سکھایا جائے گا تاکہ یہ محفوظ بھی رہے اور اسے فروغ بھی حاصل ہو۔
تربیتی کورس کے دوران شرکا اس ہنر کی مبادیات سیکھیں گے جن میں انہیں بتایا جائے گا کہ اس فن کی تاریخ کیا ہے، اس کی تیاری میں کون کون سے اوزار استعمال ہوتے ہیں، اس کو بنانے کی تکنیک کیا ہے، کشیدہ کاری کیسے ہوتی ہے، سلائی کرنے کا کیا طریقہ ہے اور ٹیکسٹائل کی صنعت کا بشت کی تیاری میں کیا کردار ہے۔
اپرینٹش شپ میں زیرِتربیت شرکا کو مشّاق دستکار ہدایات دیں گے جن کے پاس بشت بنانے کا ہنر نسل در نسل منتقل ہوا ہے اور وہ اس فن کے خوب ماہر ہیں۔

خصوصی دستکاری کے لیے ہنر اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے(فوٹو: ایس پی اے)

 2023 اور 2024 کے پہلے اور دوسرے کامیاب ایڈیشن کے بعد جس میں 22  افراد شریک ہوئے تھے، تیسرا ایڈیشن چھ جولائی 2027 سے پانچ اگست تک جاری رہے گا۔  
یہ تربیتی پروگرام رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹراڈیشنل آرٹس کی ان وسیع کوششوں کا ایک حصہ ہے جن میں ایسے باقاعدہ تربیتی پروگرام شامل ہوتے ہیں جن میں خصوصی دستکاری کے لیے ہنر اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ انسٹی ٹیوٹ سعوی شناخت اور ثقافتی ورثے کو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ ادارہ ملک میں ابھرتی ہوئی فطری صلاحیتوں کو ضروری تعاون فراہم کرتا ہے، اور ناقابلِ مشاہدہ ورثے کی حفاظت کرکے روایتی فنون کی گہری تفہیم کو پروان چڑھاتا ہے۔

 

شیئر: