یورپی ممالک کا ایران پر امریکہ کے ساتھ سفارت کاری جاری رکھنے پر زور
یورپی ممالک کا ایران پر امریکہ کے ساتھ سفارت کاری جاری رکھنے پر زور
جمعہ 20 جون 2025 21:54
ایرانی وزیر خارجہ سے بات چیت کے بعد چاروں وزرائے خارجہ نے اپنی قومی زبانوں میں بیان کو پڑھا اور مزید پیش رفت کی امید کو ظاہر کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
یورپی ممالک نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کے تنازع کے حل کے لیے امریکہ کے ساتھ سفارت کاری جاری رکھے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو جنیوا میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کے بعد جرمن وزیر خارجہ یوہان وڈیفول نے اپنے برطانوی، فرانسیسی اور یورپی یونین کے ہم منصبوں کے ہمراہ ایک بیان میں کہا کہ ’آج کی ملاقات کا اچھا نتیجہ یہ ہے کہ ہم اس تاثر کے ساتھ کمرے سے نکلے ہیں کہ ایران تمام اہم سوالات پر مزید بات چیت کے لیے تیار ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ امریکہ ان مذاکرات اور حل میں حصہ لے۔‘
ایرانی وزیر خارجہ سے بات چیت کے بعد چاروں وزرائے خارجہ نے اپنی قومی زبانوں میں بیان کو پڑھا اور مزید پیش رفت کی امید کو ظاہر کیا۔ تاہم انہوں نے اس بات چیت میں کسی اہم پیش رفت کا ذکر نہیں کیا۔
دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات اس وقت تک دوبارہ شروع نہیں کرے گا جب تک اسرائیل اپنے حملے بند نہیں کر دیتا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے یورپی ہم منصبوں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایران ایک بار پھر سفارت کاری پر غور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن پہلے جارحیت روکی جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ایران نے ’یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت کے تسلسل‘ کی حمایت کی اور ’مستقبل قریب میں دوبارہ ملاقات‘ کے لیے تیار ہے۔
خیال رہے کہ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل اور ایران کی جنگ دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکی ہے، اور دونوں ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ ’ہم ایران کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات کو جاری رکھنے کے خواہش مند ہیں، اور ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ امریکہ کے ساتھ بات چیت جاری رکھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک خطرناک لمحہ ہے، اور یہ بہت اہم ہے کہ ہم اس تنازع کو خطے (مشرق وسطیٰ) میں پھیلتے نہ دیکھیں۔‘
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے ’یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت کے تسلسل‘ کی حمایت کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کے وزیر خارجہ جین نول بیرٹ نے کہا کہ ’ایران کے جوہری مسئلے کا فوجی طریقے سے کوئی حتمی حل نہیں نکل سکتا۔ فوجی آپریشنز سے اس میں تعطل آ سکتا ہے لیکن یہ اسے ختم نہیں کر سکتے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے ایان کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو نشانہ بنانے کے بیان پر انہوں نے خبردار کیا کہ ’باہر سے حکومت کی تبدیلی کو مسلط کرنا خیالی اور خطرناک ہے۔ یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کریں۔‘
’ہم نے ایرانی وزیر کو دعوت دی تھی تاکہ وہ حملے بند ہونے کا انتظار کیے بغیر امریکہ سمیت تمام فریقوں کے ساتھ مذاکرات پر غور کریں، جس کی ہمیں بھی امید ہے۔‘
اسرائیل اور ایران کی جنگ دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکی ہے، اور دونوں ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اس موقع پر یورپی یونین کی وزیر خارجہ کایا کلاسن کا کہنا تھا کہ ’آج علاقائی کشیدگی سے کسی کو فائدہ نہیں مل رہا۔ ہمیں بات چیت کا دروازہ کھلا رکھنا چاہیے۔‘
قبل ازیں ایران کی سرکاری خبر ایجنسی ارنا نے کہا کہ ایرانی وفد نے اس بات پر زور دیا کہ ’ایران نے مذاکرات کی میز نہیں چھوڑی ہے۔‘