’جانے والا واپس نہیں آتا‘، انڈیا کے ممنوع جزیرے میں کیا ہے؟
’جانے والا واپس نہیں آتا‘، انڈیا کے ممنوع جزیرے میں کیا ہے؟
ہفتہ 7 جون 2025 7:58
جزیرے پر رہنے والا قبیلہ باہر نکلتا ہے اور نہ ہی وہاں کسی کو گھسنے دیتا ہے (فوٹو: اے بی سی نیوز)
انڈیا کے ممنوع جزیرے کی طرف جانے پر گرفتار ہونے والا امریکی یوٹیوبر اس امریکی شخص سے بہرحال زیادہ خوش قسمت ہے، جس نے ایسا ہی سفر چند سال قبل کیا تھا مگر اس کے ساتھ جو ہوا، اس پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ کاش وہ بھی گرفتار ہی ہو جاتا تو شاید بچ جاتا۔
’اس نے چھوٹی کشتی سمندر میں اتاری اور چپو چلاتے ہوئے جزیرے کے کنارے کی طرف جانے لگا، اس وقت گہرے بادلوں کی وجہ سے منظر کچھ صاف نہیں تھا، تھوڑی دیر بعد فضا ذرا صاف ہوئی تو دیکھا کہ جزیرے کے باسی کسی چیز کو گھسیٹ رہے تھے جو کہ اسی کی لاش تھی۔‘
آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق یہ بات ان انڈین ماہی گیروں نے بعدازاں پولیس کو بتائی جو ڈالر لے کر امریکی مسیحی مبلغ جان ایلن چاؤ کو بحرہند کے ممنوعہ جزیرے تک لے جانے کے لیے تیار ہوئے تھے اور جزیرے سے دور کشتی کھڑی کر کے واپسی کا انتظار کر رہے تھے۔
نومبر 2018 میں ہونے والے اس واقعے کے بعد ڈی جی پولیس دیپندرر پتھاک نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ امکان یہی ہے کہ مشنری کو قبائلیوں نے تیروں اور بھالوں کا نشانہ بنایا کیونکہ وہ کسی بھی باہر سے جانے والے پر حملہ کرتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماہی گیروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
آسیب، ایلینز یا زومبیز؟
سینیٹنل نام کے اس جزیرے کے بارے میں کئی کہانیاں مشہور ہیں، کسی کا خیال ہے کہ وہ آسیب زدہ، کچھ کہتے ہیں کہ وہاں رہنے والے ایلینز ہیں جبکہ کچھ زومبیز قرار دیتے ہیں اور ایسی قیاس آرائیوں کی وجہ سوائے اس کے کچھ اور نہیں کہ وہاں جس نے بھی جانے کی کوشش کی ہے واپس نہیں آیا۔
استقبال نہیں حملہ
اس سے قبل بھی جس نے جزیرے کی طرف جانے کی کوشش کی اس پر تیروں اور نیزوں سے حملہ کیا گیا اور 2004 میں آنے والے سونامی کے بعد جب انڈین حکومت کے ہیلی کاپٹر صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے گئے تو ان کی طرف بھالے اچھالے گئے اور تیز چلائے گئے، جن کی تصاویر اور ویڈیوز بھی موجود ہیں۔
امریکی یوٹیوبر پولیاکوف کو 18 اپریل کو سینینٹل جزیرے کی طرف جانے پر گرفتار کیا گیا (فوٹو: سکرین گریب)
امریکی یوٹیوبر کس حال میں ہے؟
18 اپریل کو سامنے آنے والی رپورٹ میں اے پی کا کہنا تھا کہ 24 سالہ یوٹیوبر میخائیلو وکٹورووچ پولیاکوف نے بحرہند میں واقع سینٹینئل نامی اس ممنوعہ جزیرے پر جانے کی کوشش کی جو دنیا سے کٹا ہوا ہے اور وہاں کے باسی کسی کا استقبال نہیں بلکہ حملہ کرتے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ میخائیلو وکٹورووچ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ان کو انڈمان اور نکوبار جئزائر کے دارالحکومت پورٹ بلیئر میں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جزیرہ کہاں ہے؟
این ڈٰی ٹی وی کے مطابق یہ بحر ہند میں انڈیا کی سمندری حدود میں آنے والے جزیروں میں سے ایک ہے لیکن اس کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں، یہ گھنے جنگل میں گھرا ہوا ہے اور چاروں طرف ساحل ہے، اس کی لمبائی 10 کلومیٹر کے قریب ہے۔
انڈیا کے 31 جزیروں پر انسانی آبادی موجود ہے تاہم سینٹیلز سب سے الگ ہیں، ان کے بارے میں خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ ان کا تعلق افریقی نسل سے ہے تاہم یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ لوگ یہاں تک کیسے پہنچے۔
2018 میں امریکی شہری جان ایلن چاؤ جزیرے پر پہچنے میں کامیاب ہو گئے تھے تاہم مقامی لوگوں نے ان کو ہلاک کر دیا تھا (فوٹو: اے بی سی نیوز)
پتھر کے دور کی زندگی
ان لوگوں کی خاص بات یہ بھی ہے کہ وہ آج بھی پتھر کے دور میں جی رہے ہے اور اس سے نکلنا چاہتے ہیں اور نہ کسی باہر کے انسان سے تعلق بنانا چاہتے ہیں۔
سینٹینیل جزیرے کے گرد پانچ میل کے دائرے میں سفر کرنے پر پابندی ہے۔ یہاں کے باشندے جانوروں کا شکار کرنے کے لیے نیزوں، کمانوں اور تیروں کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ باہر کے افراد کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں اور جو بھی ساحل پر اترتا ہے یہ اس پر حملہ کر دیتے ہیں۔
یہاں کی آبادی کے بارے میں لگائے گئے اندازے کے مطابق وہاں رہنے والوں کی تعداد 100 سے 200 افراد تک ہو سکتی ہے۔
ہوائی جہازوں سے بنائی گئی ویڈیوز اور تصاویر کے مشاہدے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خاصے صحت مند لوگ ہیں اور جنگلی جانوروں اور مچھلیوں کو خوراک کے لیے استعمال کرتے ہیں جن کی وہاں بہتات ہے۔
ان کے بارے میں کسی کو نہیں پتہ کہ وہ کون سی زبان بولتے ہیں۔
یہ لوگ کبھی اپنے جزیرے سے باہر نہیں نکلتے اور نہ وہاں کسی کو جانے دیتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ وہاں افریقی النسل کوئی قبیلہ آباد ہے جو کسی سے تعلق نہیں رکھنا چاہتا (فوٹو: میڈیم ڈاٹ کام)
1974 میں ایک فلم کی شوٹنگ کے لیے ٹیم وہاں پر پہنچی تو اس پر تیر برسائے گئے تھے۔
2004 میں آنے والے زلزلے کے بعد جب وہاں امداد کی غرض سے ہیلی کاپٹر بھجوائے گئے تو ان کی طرف بھی تیر اور نیزے اچھالے گئے اور 2006 میں جزیرے پر جانے والے دو مچھیروں کی بھی لاشیں ملی تھیں۔
دریافت اور ’مہذب‘ بنانے کی کوشش
یہ جزیرہ 18 سو کے اوائل میں اس وقت حکومت کی نگاہ میں آیا جب ایک قیدی جو کہ جیل سے فرار ہو گیا تھا اور اس کی لاش اس کے کنارے سے ملی تھی۔
اس کے بعد ایک نیوی افسر مورائس وائیڈل پورٹ مین نے اسے یوں دریافت کیا کہ ایک بڑی ٹیم کے ساتھ وہاں پہنچا۔
وہاں کے لوگوں کو دیکھ کر اس نے اپنی طرف سے ’مہذب‘ بنانے کی کوشش کی اور وہاں سے ایک مرد ایک عورت اور چار بچوں کو زبردستی اپنے ساتھ پورٹ بلیئر لے گیا تاہم وہاں پہنچتے ہی یہ افراد شدید طبی مسائل سے دو چار ہونے لگے اور جوڑا تو دو چار دن میں ہی مر گیا۔
بچے بھی کافی کمزور اور بیمار ہونے لگے جس پر اس وقت کے طبی ماہرین کا خیال تھا کہ یہ لوگ اسی فضا میں رہ سکتے ہیں اور دوسرے علاقوں میں رہنے کے لیے طبی طور پر جس قسم کی قوت مدافعت چاہیے ہوتی ہے وہ ان میں موجود نہیں۔
جزیرہ سرسبز و شاداب ہے اور وہاں بڑی مقدار میں کھانے پینے کی چیزیں موجود ہیں (فوٹو: نیشنل جیوگرافک)
اس لیے پورٹ مین ان بچوں کو دوبارہ جہاز میں بٹھا کر واپس جزیرے کے ساحل پر چھوڑ گیا اور ساتھ ہی کھانے پینے کا سامان اور بعض تحائف بھی چھوڑے۔
مورائس کو ہی جزیرے پر رہنے والوں کی دوسروں کے یلے نفرت کا باعث سمجھا جاتا ہے۔
خوبصورت مگر پراسرار اور افسانوی
جزیرے کی تصاویر جہاں اس کی خوبصورتی کو ظاہر کرتی ہیں وہیں اس اسرار کو مزید گہرا بناتی ہیں کہ گھنے درختوں سے آگے کیا ہے، ان کا رہن سہن کیسا ہے، تاریخ کیا ہے، سینیٹینیلز کس قسم کی کہانیاں رکھتے ہیں یہ اور اس طرح کی دیگر بہت سی چیزیں اس کو کسی اور سیارے کا ٹکڑا اور افسانوی سرزمین بنا دیتی ہیں۔
انڈین حکومت نے جزیرے والوں کو ساتھ ملانے کی کوششیں کیں جن کا قبیلے نے گرمجوشی سے جواب نہیں دیا (فوٹو: اے بی سی نیوز)
ساتھ ملانے کی کوششیں
رپورٹ کے مطابق 20ویں صدی کے اواخر میں انڈین حکومت نے وہاں کے باسیوں سے ملنے کی کوششیں بھی کیں تاہم ہر بار جزیرے کے قریب جانے والی کشتیوں پر تیر چلائے گئے اور کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوئی۔
اسی طرح 90 کی دہائی میں انتھراپالوجی سروے آف انڈیا کی ٹیم تریلوکناتھ پنڈت کی سربراہی میں وہاں گئی تھی تاہم قبائل کی جانب سے کسی گرمجوشی کا اظہار نہیں کیا گیا جس کے بعد حکومت نے ان کو اپنی مرضی سے رہنے کا اختیار دے دیا اور 1997 میں شمالی سینٹینیل کے ساتھ تمام رابطوں اور دوروں پر حکومت کی جانب سے پابندی لگا دی گئی۔