Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ پاکستان اور انڈیا سے رابطے میں، ’ذمہ دارانہ حل پر زور‘

امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ واشنگٹن پاکستان اور انڈیا کے ساتھ رابطے میں ہے اور صورت حال کا ’ذمہ دارانہ حل‘ ڈھونڈنے پر زور دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد سے دونوں پڑوسی ممالک میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور جنگ کے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
انڈیا کی جانب سے حملے کا الزام پاکستان پر لگایا گیا جبکہ پاکستان نے اس کو مسترد کرتے ہوئے غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے روئٹرز کو ایک ای میل کے ذریعے دیے گئے جواب میں بتایا کہ ’یہ ایک تبدیل ہوتی صورتحال ہے جس میں کسی بھی پیشرفت کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ہم دونوں ممالک کی حکومتوں کے ساتھ مختلف سطحوں پر رابطوں میں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ مل کر کسی ذمہ دارانہ حل کی طرف بڑھیں۔‘ 
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’امریکہ انڈیا کے ساتھ کھڑا ہے اور پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتا ہے۔‘
کچھ ایسے ہی بیانات پڑوسی ملکوں کے درمیان بنتی صورتحال پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس کی جانب سے بھی سامنے آئے ہیں۔
انڈیا امریکہ کے لیے اس لحاظ سے کافی اہم شراکت دار ہے کہ وہ اس کے ذریعے چین کے ایشیا میں بڑھتے اثرورسوخ کو روک سکے جبکہ پاکستان کی اہمیت 2021 میں افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ کے لیے اگرچہ کم ہو گئی ہے تاہم وہ اس کا اتحادی ہے۔
جنوبی ایشیا کے امور پر گہری نظر رکھنے والے امریکی منصنف اور تجزیہ کار مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کہ اس وقت انڈیا پاکستان کی نسبت امریکہ کے زیادہ قریب ہے۔
انہوں نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ صورتحال اسلام آباد کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہے کہ اگر انڈیا فوجی کارروائی کرتا ہے تو امریکہ راستے میں آنے کے بجائے اس کا ساتھ دے سکتا ہے۔‘
کوگلمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس وقت غزہ اور یوکرین جنگوں میں واشنگٹن کسی نہ کسی طور شامل ہے اور اس کے لیے ہونے والی سفارتی کوششوں کو دیکھا جائے تو یہی لگتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کافی مصروف ہے اور موجودہ حالات میں پاکستان اور انڈیا کو ان کے حال پر چھوڑ سکتی ہے۔‘

شیئر: