کینیڈا کے وفاقی انتخابات میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی اقرا خالد چوتھی بار کامیابی حاصل کرتے ہوئے رکن پارلیمان منتخب ہو گئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیت کا اعلان ہوتے ہی اقرا خالد اپنے والد خالد احمد سے لپٹ گئیں اور جذبات پر قابو نہ رہ سکیں۔
انہوں نے اس موقع پر ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں اور انہوں نے یہاں تک پہنچنے کے لیے دن رات کام کیا۔
مزید پڑھیں
-
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو ’داخلی اختلافات‘ کی وجہ سے مستعفیNode ID: 884036
اقرا خالد کا تعلق مسلسل چوتھی بار جیتنے والی حکمران جماعت لبرل پارٹی سے ہے۔
کینیڈین ویب سائٹ ٹورانٹو سٹار کے مطابق ایرن ملز سے انتخابات میں حصہ لینے والی اقرا خالد نے کنزرویٹیو پارٹی کے میلد میکائیل کو شکست دی۔
1985 میں پاکستان کے شہر بہاولپور میں پیدا ہونے والی اقرا خالد نے پہلی بار 2015 میں کینیڈا کے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور کامیاب ہوئی تھیں۔
کامیابی کے بعد ان کو انسانی حقوق اور انصاف کے امور پر کام کرنے والی کمیٹی کا رکن بھی نامزد کیا گیا اور انہوں نے انسانی سمگلنگ، انسانی حقوق اور ایشیا کے دوسرے مسائل کے حوالے سے کام کیا۔
انہوں نے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک میں رہنے والے بچوں اور خواتین کے تحفظ کے لیے فنڈز کے اجرا میں بھی اہم کردار کیا تھا۔

اقرا خالد نے 2019 میں ہونے والے انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کی جبکہ لبرل پارٹی کے پلیٹ فارم سے 2023 کے انتخابات میں فاتح رہیں اور اب بھی اسی سلسلے کو برقرار رکھا ہے۔
اقرا خالد کے والد بہاولپور کی ایک یونیورسٹی سے بطور پروفیسر منسلک تھے، 1993 میں جب وہ پی ایچ ڈی کے لیے برطانیہ جا رہے تھے تو بچوں کو بھی ساتھ لے گئے اس وقت اقرا خالد کی عمر آٹھ سال تھی۔
چند سال بعد وہ کینیڈا منتقل ہوئیں اور وہیں پر تعلیم حاصل کی اس دوران امریکہ سے قانون کی ڈگری بھی حاصل کی اور کینیڈا کی سیاسی سرگرمیوں میں دلچسپی لینا شروع کی، جس پر ان کے والد نے انہیں 2015 کے انتخابات میں حصہ لینے کا مشورہ دیا اور وہاں سے شروع ہونے والا کامیابی کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔
کینیڈین انتخابات میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے تین دیگر امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں۔