Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکیورٹی خدشات، ہنزہ میں حساس ہوٹلوں میں غیرملکی سیاحوں کے ٹھہرنے پر پابندی

انتظامیہ کی طرف سے کم حساس اور زیادہ حساس ہوٹلوں کی فہرست جاری کردی گئی ہے (فوٹو: ہنزہ ایڈونچر)
گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات ملکی سیاحوں کے علاوہ غیرملکی سیاحوں کے لیے بھی غیرمعمولی کشش رکھتے ہیں مگر موجودہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر غیرملکی سیاحوں کے لیے ایس او پیز بنا دیے گئے ہیں جن کے تحت وادی ہنزہ کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہوٹلوں کی سکیورٹی کا مربوط پلان تشکیل دیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سکیورٹی درجہ بندی کے لیے 25 اپریل کو اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے تحت کم حساس اور زیادہ حساس ہوٹلوں کی فہرست جاری کردی گئی ہے۔
نوٹفیکیشن کے مطابق صرف کم حساس ہوٹلوں کو غیرملکی سیاحوں کی میزبانی کی اجازت دی گئی ہے جبکہ زیادہ حساس ہوٹلوں میں غیرملکی سیاحوں کے ٹھہرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے 387 ہوٹلوں میں صرف 45 ہوٹلوں کو غیرملکی سیاحوں کی رہائش کے لیے موزوں قرار دیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نامزد ہوٹلوں کو ہوٹل آئی سافٹ وئیر رکھنے سمیت تمام ایس او پیز پر عمل درآمد کی ہدایت کی گئی ہے بصورت دیگر ان کو بندش کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 ہنزہ میں ہوٹلوں پر پابندی کی وجہ کیا ہے؟
گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہنزہ میں صرف غیرملکی سیاحوں کے لیے سکیورٹی ایس او پیز بنائے گئے ہیں۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر صرف ان ہوٹلوں کو غیر ملکی سیاحوں کی رہائش کے لیے موزوں قرار دیا گیا ہے جہاں حکومت کی جانب سے سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’چینی سیاح اکثر ان علاقوں کا رُخ کرتے ہیں اسی لیے ان کی سکیورٹی کو مدِنظر رکھ کریہ فیصلہ کیا گیا ہے۔‘ 
فیض اللہ کا کہنا تھا کہ ’ہنزہ میں ہر گھر کو ہوٹل بنایا گیا ہے جہاں غیرملکیوں کو ٹھہرانا سکیورٹی رسک بن سکتا ہے۔ تمام ہوٹلوں کو سی سی ٹی وی کیمروں سمیت سکیورٹی کو بہتر بنانے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ غیرملکی مہمانوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔‘
کیا گلگت بلتستان میں سیاحوں کے لیے سکیورٹی خدشات موجود ہیں؟
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ ’گلگت بلتستان میں صورتِ حال تسلی بخش ہے۔ امن و امان کو کوئی خطرہ ہے اور نہ ہی سیاحوں کو کسی قسم کے رسک کا سامنا ہے۔‘

ترجمان کے مطابق  ’سیاحوں کی بڑی تعداد ہنزہ، سکردو اور دیگر سیاحتی مقامات کا رُخ کر رہی ہے (فوٹو: ایپریکاٹ ٹورز)

انہوں نے کہا کہ ’مقامی سیاحوں کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہے اور نہ ہی انہیں سفر کرنے سے روکا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کی دھمکیوں کے باوجود گلگت بلتستان میں کوئی خوف کی فضا نہیں بلکہ عوام پرجوش ہیں اور فوج کی حمایت میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سرحدی علاقہ ہونے کے باوجود سیاحوں کی بڑی تعداد ہنزہ، سکردو اور دیگر سیاحتی مقامات کا رُخ کر رہی ہے۔ ہم سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ بلاخوف گلگت بلتستان کی خوبصورت وادیوں کی سیر کریں۔‘
ہوٹل ایسوسی ایشن کے تحفظات
دوسری جانب ہنزہ میں ہوٹل ایسوسی ایشن کی جانب سے ہونے والے خصوصی اجلاس میں انتظامیہ کے نوٹیفیکیشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ارکان نے اجلاس میں بیشتر ہوٹلوں کو ہائی رسک قرار دینے کو ہنزہ کے پرامن ماحول کو متاثر کرنے کے مترادف قرار دیا۔ 
ہوٹل ایسوسی ایشن نے موقف اپنایا کہ ’اس اقدام سے ہوٹل انڈسٹری کو دھچکا لگے گا جس کی وجہ سے ہزاروں خاندانوں کا روزگار خطرے میں پڑسکتا ہے۔‘
 انجمنِ تاجران نے بھی ضلعی انتظامیہ کے یکطرفہ فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’سیاحوں کے ہنزہ آنے کی وجہ اس علاقے کا پرامن ماحول ہے۔ ہوٹلوں کے باہر اگر اسلحہ بردار دستے تعینات کیے جائیں گے تو سیاحوں کے ذہنوں پر کیا اثر پڑے گا۔‘

مقامی ٹور گائیڈ خواجہ سعید کے مطابق اکثر غیرملکی سیاح قیام کے لیے کم قیمت ہوٹلوں کا انتخاب کرتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ایسوسی ایشن نے فیصلہ کیا کہ ’ہوٹل مالک کو ہراساں کرنے کے خلاف تحریک شروع کی جائے گی تاہم اگلے ہفتے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔‘
مقامی ٹور گائیڈ خواجہ سعید کے مطابق گلگت بلتستان میں بیشتر غیرملکی سیاح  ’لو پروفائل‘ رہنا پسند کرتے ہیں اور اکثر غیرملکی سیاح قیام کے لیے کم قیمت ہوٹلوں کا انتخاب کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’مہنگے ہوٹلوں کو غیرملکی سیاح ٹھہرانے کی اجازت دی گئی ہے تاہم کم قیمت والے ہوٹلوں کو ہائی رسک سمجھا جاتا ہے۔‘ 
ٹور گائیڈ نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ’غیرملکیوں کو اگر سکیورٹی ایس او پیز کے نام پر تنگ کیا گیا تو وہ یہ پیغام دنیا کے باقی سیاحوں تک پہنچائیں گے جس کے سبب سیاحت کے شعبے کو دھچکا لگ سکتا ہے۔‘

 

شیئر: