Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی: ’موثر جوابی کارروائی‘ یا امریکہ کی ثالثی؟

ایل او سی پر بھی دونوں ممالک کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے چند منٹ بعد اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ رات بھر طویل امریکی ثالثی میں مذاکرات کے بعد ممالک مکمل اور فوری جنگ بندی پر راضی ہو گئے ہیں۔
سنیچر کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے اچانک جنگ بندی کا اعلان ایسے وقت سامنے آیا جب پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص کے تحت انڈیا میں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔
پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’امریکہ اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے آج جنگ بندی کرانے میں کردار ادا کیا۔‘
اس سے قبل تنازع کے آغاز پر  صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاکستان اور انڈیا خود مسئلہ حل کر لیں گے جبکہ نائب صدر جے ڈی وینس نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ ’انڈیا اور پاکستان کے درمیان تنازع بنیادی طور پر ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔‘
لیکن آج جب پاکستان کی جانب سے انڈیا کے خلاف جوابی کارروائی کا آغاز ہوا تو اس کے چند گھنٹوں بعد امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے رابطہ کیا اور تنازع کے حل کے لیے امریکی ثالثی کی پیشکش بھی کی۔
اس دوران انہوں نے انڈین وزیر خارجہ سے بھی رابطہ کیا تھا۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بھی پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور انڈین وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر سے علیحدہ علیحدہ ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے دونوں رہنماؤں سے رابطوں کے دوران کشیدگی میں کمی، تصادم کو روکنے اور جاری عسکری محاذ آرائی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

’موثر جوابی کارروائی سے انڈیا دباؤ کا شکار ہوا‘
سینیئر صحافی اور بین الاقوامی امور کی تجزیہ کار نسیم زہرہ نے کہا کہ دو ایٹمی طاقتوں کے جنگ میں ملوث ہونے کے بعد امریکہ کا فوری طور پر متحرک ہونا اور پاکستان کے آرمی چیف سے رابطہ کرنا ایک فطری ردعمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی موثر جوابی کارروائی کی وجہ سے انڈیا دباؤ کا شکار ہوا۔
’انڈیا میں دباؤ میں آیا ہے کیونکہ پاکستان نے انڈیا میں اہداف کو نشانہ بنایا اور انڈیا کی 70 فیصد بجلی گرڈ ناکارہ بنا دیے گئے جس نے انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا۔‘
سکیورٹی امور کے ماہر اکرام سہگل کا کہنا ہے کہ سب سمجھتے تھے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی برابری ہے، لیکن پاکستان کی دفاعی قوت کو کافی لوگوں نے کم سمجھا جس میں پاکستانی خود بھی شامل تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ انڈیا کو پہلا دھچکہ اس وقت لگا جب پاکستان کی ایئرفورس نے رافیل مار گرائے۔

دونوں ممالک کے مختلف شہر ای دوسرے کے حملوں کا نشانہ بنے۔ (فوٹو: روئٹرز)

’جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی‘
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم نے تمام ممالک کے کہنے پر صبر وتحمل سے کام لیا مگر اس کے باوجود انڈیا نے کشیدگی بڑھائی۔‘
پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی، میں نے صبح بھی کہا تھا اگر انڈیا حملہ نہیں کرتا تو ہم جنگ بندی کے لیے تیار ہیں، امریکہ کے وزیر خارجہ روبیو سے، سعودی عرب کے وزیر خارجہ پرنس فیصل سے، ترکی کے وزیر خارجہ سے بات ہو رہی تھی۔ ابھی ساڑھے چار بجے انڈیا اور پاکستان اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ فوری سیزفائر کیا جائے۔
’انڈیا اور پاکستان نے فائرنگ اور فوجی کارروائی بند کرنے پر متفق‘
انڈین وزیر خارجہ کا بیان انڈیا کے وزیر خارجہ جے شنکر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’انڈیا اور پاکستان نے آج فائرنگ اور فوجی کارروائی بند کرنے پر اتفاق کیا ہے۔‘
قبل ازیں انڈیا کے سیکٹری خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے ساڑھے تین بجے(انڈیا کے مقامی وقت) رابطہ کیا تھا۔ ’دونوں فریقین کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوا کہ زمین، فضا اور سمندر میں تمام فوجی کارروائیاں اور فائرنگ انڈیا کے مقامی وقت پانچ بجے سے روک دی جائیں گی۔

شیئر: