Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوسوو میں جسور نمائش جو سعودی ثقافت دیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے

وزیٹرز نے کافی کے ساتھ روایتی سعودی میزبانی کا لطف بھی اٹھایا (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزارت اسلامی امور کے تحت کوسوو کے شہر پرِسٹِینا میں منعقد ہونے والی چھٹی جسور نمائشن نےسعودی ورثے کو دیکھنے کے لیے آنے والوں کے تجربے کو محسور کُن بنا دیا۔
عرب نیوز کے مطابق اس نمائش میں جن چیزوں نے خاص طور پر نمایاں حیثیت حاصل کی ان میں لوبان کی مہک، سعودی کافی کا ذائقہ، روایتی نجدی مجلس اور انٹرایکٹیو فوٹو بُوتھ شامل تھے۔
سعودی کافی کے سیکشن میں آنے والوں نے کافی کی ہر چُسکی کے ساتھ روایتی سعودی میزبانی کا لطف بھی اٹھایا۔
نجدی مجلس اپنے لاثانی تعمیراتی ڈیزائن کی وجہ سے خاص طور پر توجہ کا باعث بنی کیونکہ اس میں نجد کے ورثے کا رنگ موجود تھا۔ اسی جگہ کو مہمانوں کی تواضع اور اہم شخصیات کے استقتبال کے لیے مختص کیا گیا تھا۔
فوٹو بوتھ نے لوگوں کو ایسا ثقافتی تجربہ پیش کیا جس میں وہ ڈوب گئے۔ مہمان روایتی سعودی لباس پہن سکتے تھے اور ان تصاویر کے سامنے فوٹ بنوا سکتے تھے جن میں مملکت کے تاریخی اور اسلامی سنگِ میل اور العلا اور درعیہ کے علاوہ حرمینِ شریفین بھی شامل تھے۔
کوسوو میں غیر رہائشی جبکہ البانیہ میں موجود سعودی سفیر فیصل بن غازی حفظی نے بھی نمائش کا دورہ کیا اور اس ایونٹ سے متعلق مختلف پویلین دیکھے جو مملکت کے ثقافتی اور مذہبی تصور کو اجاگر کر رہے تھے۔

نجدی مجلس اپنے لاثانی تعمیراتی ڈیزائن سے  توجہ کا باعث بنی رہی (فوٹو: ایس پی اے)

انھوں نے کہا کہ’ نمائش میں مختلف النوع چیزیں سعودی شناخت کو ظاہر کرتی ہیں اور مملکت کی ان کوششوں کا پتہ دیتی ہیں جو وہ مسلمانوں اور اسلام کی خدمت کے لیے کر رہی ہے۔‘
ان کا کہنا  تھا کہ’ پویلین میں رکھا گیا مواد، انٹرایکٹیو نمائش اور جدیدیت اور صداقت کے درمیان میل کے ذریعے، برداشت اور اعتدال کی اقدار کو فروغ دے رہا ہے۔‘
سفیر نے نمائش کے بہتر انعقاد کی تعریف کی اور اس میں رکھے گئے مواد کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ’ یہ نمائش، مملکت کے کلچر اور تہذیب کے پیغام کو یکجا کر رہی ہے اور اعتدال کی اقدار کے فروغ کے لیے مملکت کی کوششوں کا اقرار ہے۔‘
انھوں نے سعودی عرب سے باہر ایسی باوقار نمائش کا انتظام کرنے پر وزارت کے کردار کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ اس سے بین الاقوامی فورمز پر سعودی عرب کی موجودگی کا احساس بڑھتا ہے اور دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ تعلقات بنتے ہیں۔

 

شیئر: