Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امن اور جنگ دونوں کے لیے تیار، ہم نے حساب چکتا کر دیا: وزیراعظم

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم امن اور جنگ دونوں کیلئے تیار ہیں، نریندر مودی ہمیں بھاشن مت دو ہم نے حساب چکتا کر دیا۔
 پسرور کینٹ میں افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے شہاز شریف نے کہا کہ  ہمارے بہادر سپوتوں نے دشمن کو ایک انچ آگے نہیں بڑھنے دیا، پانی ہماری ریڈ لائن ہے اس حق سے ہم دستبردار نہیں ہو سکتے اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستانی فوج کے افسروں اور جوانوں نے پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا وقار بلند کیا، انہوں نے اعلیٰ عسکری مہارت، ہمت اور جوانمردی سے قیادت کی منصوبہ بندی پر عمل کیا۔
’کئی گنا بڑا دشمن جسے اربوں ڈالر کے جنگی سازوسامان خریدنے پر ناز، گھمنڈ اور غرور تھا جس کو جوانوں نے خاک میں ملا دیا اور دشمن کو منہ توڑ جواب دیا، مشکل حالات میں بہترین دفاع کیا اور دشمن کو ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھنے دیا۔‘
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کہ قوم کے عظیم بیٹوں نے دشمن کے ٹھکانوں کو تباہ کیا، فضائوں میں ہمارے شاہینوں نے جھپٹ جھپٹ کر دشمن کے طیاروں کو تباہ کیا، یہ کوئی معمولی کارنامہ نہیں۔
’انڈیا یہ سمجھتا تھا کہ روایتی جنگ میں پاکستان ہم سے بہت پیچھے رہ گیا ہے لیکن اس جنگ میں ہمارے جوانوں نے ثابت کر دیا کہ روایتی جنگ میں ہم بہترین مقابلہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تکنیکی لحاظ سے جس طرح جنگ لڑی گئی ہے اس پر ماہرین طویل عرصہ تک بحث کرتے رہیں گے۔‘
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انڈیا نے پاکستان کا پانی بند کرنے کا سوچا تو یہ ہماری ریڈ لائن ہے اور پھر واقعی خون اور پانی اکٹھا نہیں بہے گا، پانی ہمارا حق ہے، ہم اس کا بھرپور ردعمل دیں گے۔
’ 1960 کے سندھ طاس معاہدہ کے بارے میں کبھی نہ سوچنا، تنازع کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے اور پھر تجارت کرے، صرف تجارت نہیں مربوط اور جامع مذاکرات ہونے چاہئیں، اس کے بغیر میٹھا میٹھا ہپ ہم نہیں ہونے دیں گے۔‘
دہشت گردی پر مذاکرات کے حوالہ سے وزیر اعظم نے کہا کہ نریندر مودی بتائیں 1971 میں مکتی باہنی کو تربیت کس نے دی اور ان کو انڈیا سے اس پار بھجوایا اور بغاوت پر اکسایا، سمجھوتہ ٹرین پر حملہ کس نے کیا؟ یہ پوری دنیا اچھی طرح جانتی ہے۔
’بلوچستان میں حالیہ ہفتوں میں ٹرین کو ہائی جیک کرنے کا افسوسناک واقعہ ہوا، اس میں بی ایل اے، ٹی ٹی پی ملوث ہیں اور اس کے تانے بانے انڈیا سے ملتے ہیں، ہمیں بھاشن مت دو، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں، ہمیں 150 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی کابینہ کے وزراء، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چیف آف ایئر سٹاف ظہیر احمد بابر سدھو کے ساتھ پسرور کنٹونمنٹ، سیالکوٹ کا دورہ کیا۔

وزیراعظم کو پسرور کینٹ میں جنگ اور حالیہ آپریشنل تیاریوں سے متعلق بریفنگ دی گئی (فوٹو: آئی ایس پی آر)

فوج کے شعبہ ابلاغ عامہ (آئی ایس پی آر) کے بدھ کو جاری کردہ بیان کے مطابق ’وزیراعظم نے ’معرکہ حق‘ کے ایک حصے ’آپریشن بنیان مرصوص‘ میں بے مثال بہادری اور پیشہ ورانہ کارکردگی پر سپاہیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
اس موقعے پر وزیراعظم کے ساتھ وزیرخارجہ اسحاق ڈار، وزیردفاع خواجہ محمد آصف، وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال، وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ بھی تھے۔
بیان کے مطابق ’وزیراعظم کو جنگ اور حالیہ آپریشنل تیاریوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔‘
وزیراعظم نے ’معرکہ حق‘ میں مسلح افواج کی مثالی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے مادر وطن کا بہادری سے دفاع کیا اور دشمن کی بزدلانہ جارحیت کو فیصلہ کن انداز میں انجام تک پہنچایا۔ تاریخ یاد رکھے گی کہ کیسے چند گھنٹوں کے اندر ہماری فوج نے انڈیا کی بلااشتعال جارحیت کو بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت اور عزم کے ساتھ خاموش کر دیا۔‘
فرنٹ لائن پر موجود آفیسرز اور بہادر جوانوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے ان کے بلند حوصلے، غیرمعمولی پیشہ ورانہ مہارت اور بھرپور تیاریوں کی تعریف کی۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کو اپنے بہادر بیٹوں پر بے پناہ فخر ہے۔ وہ قوم کے سر کا تاج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’معصوم شہریوں کے خلاف کھلی جارحیت کے نتیجے میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کی شہادت ہوئی، انہیں دہشت گرد کہنا سراسر شرم ناک اور تمام بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور اخلاقیات کے خلاف ہے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اپنے بہادر بیٹوں پر بے پناہ فخر ہے۔ وہ قوم کے سروں کا تاج ہیں (فوٹو: آئی ایس پی آر)

’ہماری غیرجانب دارانہ تحقیقات کی پیشکش کے باوجود انڈیا نے جان بوجھ کر ایسا راستہ اختیار کیا کیونکہ اس کے پاس ثابت کرنے کے لیے کچھ نہیں تھا اور جھوٹے بہانے، تکبر اور انا کی بنیاد پر اس نے جارحانہ کارروائی شروع کی جس کا اسے بھرپور جواب ملا۔‘

 

شیئر: