پاکستان کی حکومت نے رواں ماہ کے اوائل میں روایتی حریف پڑوسی ملک انڈیا کے خلاف محدود جنگ کے بعد بری فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی ہے۔
منگل کو وفاقی حکومت نے ایک اعلامیے میں بتایا کہ ’حکومت پاکستان کی جانب سے (انڈیا کے خلاف) معرکۂ حق، آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمتِ عملی اور دلیرانہ قیادت کی بنیاد پر ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے اور دشمن کو شِکست فاش دینے پر جنرل سید عاصم منیر (نشان امتیاز ملٹری) کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی گئی ہے۔‘
جنرل عاصم منیر پاکستان کی تاریخ کے دوسرے آرمی چیف ہیں جو فیلڈ مارشل کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔ اس سے قبل فوجی صدر ایوب خان نے سنہ 1959 میں خود کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی تھی۔
مزید پڑھیں
اس اعتبار سے سید عاصم منیر پاکستان کے پہلے جرنیل ہیں جن کو ایک جمہوری دور میں فیلڈ مارشل بنایا گیا ہے۔
سید عاصم منیر راولپنڈی کے علاقے ڈھیری حسن آباد سے تعلق رکھتے ہیں اور پاکستان کی فوج کے اُن افسران میں سے ہیں جو روایتی تربیتی سکول کاکول کی بجائے منگلا کے آفیسرز ٹریننگ سکول (او ٹی ایس) کے فارغ التحصیل ہیں۔
ان کا تعلق منگلا کے سترھویں او ٹی ایس کورس سے ہے۔

جنرل عاصم منیر کو فرنٹیئر فورس ریجمنٹ کی 23 ویں بٹالین میں کمیشن ملا تھا۔ وہ آرمی چیف بننے سے پہلے ایک تھری سٹار جنرل کے طور پر کوارٹر ماسٹر جنرل کے طور پر جی ایچ کیو میں تعینات تھے۔
اپنے ہر خطاب میں قرآن کی آیات کا حوالہ دینے والے حافظ سید عاصم منیر کے بارے میں ان کے قریبی لوگوں کا بتانا ہے کہ وہ بچپن میں ایک قابل طالب علم تھے اور انہوں نے صرف دو برس کے دورانیے میں قرآن حفظ کر لیا تھا۔
عاصم منیر سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں کچھ عرصے کے لیے پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلیجینس (آئی ایس آئی) کے بھی سربراہ رہے ہیں، جب ستمبر 2018 میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی کے بعد انہوں نے 27 نومبر 2018 کو پاکستان کی انٹیلیجینس ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر چارج سنبھالا تھا۔
اس کے نو ماہ بعد 2019 میں انہیں کور کمانڈر گوجرانوالہ تعینات کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل وہ ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس اور فورس کمانڈر نادرن ایریاز کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں اور ماہرین کے مطابق پہلے فوجی سربراہ ہیں جنہوں نے پاکستان کے آرمی چیف بننے سے پہلے دو انٹیلیجینس ایجنسیوں (آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس) کی سربراہی کی۔
سید عاصم منیر نے بطور لیفٹیننٹ کرنل سعودی عرب میں بھی خدمات سرانجام دی ہیں۔
آرمی چیف بننے سے پہلے ان کی مدت ملازمت ختم ہو رہی تھی تاہم وفاقی حکومت نے ایک خصوصی نوٹیفیکیشن کے ذریعے ان کی ملازمت میں توسیع کر کے ان کو ترقی دے دی تھی جس کی وجہ سے انہیں ’قسمت کا دھنی‘ کہا جاتا ہے۔

دفاعی تجزیہ کار جنرل عاصم منیر کو اپنا آپ منوانے والا بھی کہتے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے کیرئیر میں بہت سے اہداف انتہائی کامیابی سے حاصل کیے ہیں۔
ماہرین کے مطابق عاصم منیر اس لیے بھی خوش قسمت ہیں کیونکہ حالیہ زمانے میں کسی فوجی سربراہ کو روایتی حریف انڈیا پر جنگ میں ایسی برتری حاصل کرنے کا موقع نہیں ملا۔
جنرل عاصم منیر کے والد سید سرور منیر راولپنڈی کے علاقے لال کڑتی کے سکول میں پرنسپل تھے۔
انہوں نے اپنے محلے میں مسجد بنوائی جہاں سے سید عاصم منیر نے قرآن حفظ کیا۔
عاصم منیر کے پرانے محلّہ داروں کے مطابق جنرل عاصم منیر کا خاندان ’حفّاظ کا خاندان‘ مشہور تھا۔ ان کے دونوں بھائی قاسم منیر اور ہاشم منیر بھی حافظِ قران ہیں۔‘