جاپان کے وزیر زراعت نے یہ کہنے پر استعفیٰ دے دیا ہے کہ انہیں مفت چاول مہیا ہوتے ہیں۔ ان کے اس بیان پر تنقید کی جا رہی تھی کیونکہ جاپان میں اشیائے خورد و نوش کی قمیتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق تاکو ایٹو کے استعفے نے جولائی میں ہونے والے الیکشن سے پہلے وزیراعظم پر دباؤ میں اضافہ کیا ہے جو چاول اور دیگر ضرورتات زندگی کی قیمتیں کم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
وزیر توکو ایٹو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے ابھی اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو پیش کیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
جاپانی ’سلم اینڈ سمارٹ‘ رہنے کے لیے کیا کھاتے ہیں؟Node ID: 885953
حکومت نے چاول کی قیمت میں کمی لانے کے لیے رواں برس ایمرجنسی سٹاک سے تین لاکھ ٹن چاول مہیا کیے تھے اور اس وقت توکو ایٹو نے لوگوں کو درپیش مشکلات پر ہمدردی ظاہر کی تھی۔
لیکن اس ہفتے کے آغاز میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں کبھی خود چاول نہیں خریدے کیونکہ میرے حمایتی اتنے چاول دیتے ہیں کہ میں انہیں فروخت کر سکتا ہوں۔‘
بدھ کو تاکو ایٹو کی جگہ شنجیرو کوئزومی نے لی ہے جو سابق وزیر ماحولیات ہیں۔
اپریل میں جاری ہونے والے ڈیٹا کے مطابق جاپان میں گذشتہ برس کے مقابلے میں دوگنی قیمت میں چاول خریدنے پڑ رہے ہیں۔
تاکو ایٹو نے کہا کہ ’میں خود سے پوچھتا ہوں کہ چاول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد کیا مجھے وزارت پر قائم رہنا چاہیے اور میں نے نتیجہ نکالا کہ نہیں۔‘
’لوگ چاول کی قیمت میں اضافے پر پریشان ہیں اور میں بطور وزیر اپنے تبصرے پر معذرت چاہتا ہوں۔‘
جاپان میں چاول کی پیداوار میں کمی کی کئی وجوہات ہیں جن میں 2023 میں گرمی کی وجہ سے کاشت میں کمی اور 2024 میں زلزلے کی وارننگ کے باعث زیادہ خریداری شامل ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ہول سیلر اور ڈسٹریبیوٹرز چاول کا ذخیرہ کر رہے ہیں۔