Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مجھے مفت چاول ملتے ہیں‘، یہ کہنے پر جاپانی وزیر کو استعفیٰ دینا پڑ گیا

حکومت نے چاؤل کی قیمت میں کمی لانے کے لیے رواں برس ایمرجنسی سٹاک سے تین لاکھ ٹن چاؤل مہیا کیے تھے (فوٹو: سکائی نیوز)
جاپان کے وزیر زراعت نے یہ کہنے پر استعفیٰ دے دیا ہے کہ انہیں مفت چاول مہیا ہوتے ہیں۔ ان کے اس بیان پر تنقید کی جا رہی تھی کیونکہ جاپان میں اشیائے خورد و نوش کی قمیتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق تاکو ایٹو کے استعفے نے جولائی میں ہونے والے الیکشن سے پہلے وزیراعظم پر دباؤ میں اضافہ کیا ہے جو چاول اور دیگر ضرورتات زندگی کی قیمتیں کم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
وزیر توکو ایٹو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے ابھی اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو پیش کیا ہے۔‘
حکومت نے چاول کی قیمت میں کمی لانے کے لیے رواں برس ایمرجنسی سٹاک سے تین لاکھ ٹن چاول مہیا کیے تھے اور اس وقت توکو ایٹو نے لوگوں کو درپیش مشکلات پر ہمدردی ظاہر کی تھی۔
لیکن اس ہفتے کے آغاز میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں کبھی خود چاول نہیں خریدے کیونکہ میرے حمایتی اتنے چاول دیتے ہیں کہ میں انہیں فروخت کر سکتا ہوں۔‘
بدھ کو تاکو ایٹو کی جگہ شنجیرو کوئزومی نے لی ہے جو سابق وزیر ماحولیات ہیں۔
اپریل میں جاری ہونے والے ڈیٹا کے مطابق جاپان میں گذشتہ برس کے مقابلے میں دوگنی قیمت میں چاول خریدنے پڑ رہے ہیں۔
تاکو ایٹو نے کہا کہ ’میں خود سے پوچھتا ہوں کہ چاول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد کیا مجھے وزارت پر قائم رہنا چاہیے اور میں نے نتیجہ نکالا کہ نہیں۔‘
’لوگ چاول کی قیمت میں اضافے پر پریشان ہیں اور میں بطور وزیر اپنے تبصرے پر معذرت چاہتا ہوں۔‘
جاپان میں چاول کی پیداوار میں کمی کی کئی وجوہات ہیں جن میں 2023 میں گرمی کی وجہ سے کاشت میں کمی اور 2024 میں زلزلے کی وارننگ کے باعث زیادہ خریداری شامل ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ہول سیلر اور ڈسٹریبیوٹرز چاول کا ذخیرہ کر رہے ہیں۔

 

شیئر: