فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے پاکستان سے آنے والے پروفیسر عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ ’مکہ روٹ‘ پروگرام کے بارے میں سنا ضرور تھا مگر اس کی اہمیت اس وقت معلوم ہوئی جب امسال حج کے لیے ارض مقدس آنا ہوا۔
منی میں اردونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر خان نے مزید بتایا ’گزشتہ برس ٹی وی پر مکہ روٹ انیشیٹو کے بارے میں رپورٹ دیکھی تھی اس وقت ارادہ ہوا کہ آئندہ برس اگر حج نصیب ہوا اور قسمت سے ’مکہ روٹ‘ پروگرام میں شامل ہو سکے تو اس بارے میں عملی طورپر معلوم ہوگا‘۔
مزید پڑھیں
-
’مکہ روٹ‘ منصوبے کو کامیاب بنانے میں سعودی خواتین کا کردار
Node ID: 890147
امسال کے لیے حکومتی اسکیم میں درخواست دی جو قسمت سے منظور ہو گئی جب ہمیں مکہ روٹ منصوبے کے بارے میں بتایا گیا تو بے حد خوشی ہوئی کہ اب ہم اس منصوبے کا عملی مشاہدہ کرسکیں گے‘۔
پروفیسر خان کا کہنا تھا ’مکہ روٹ کے تحت اسلام آباد ائیر پورٹ سے ہی ہمارا سامان بک ہوگیا جب جدہ ہوائی اڈے پر پہنچے تو سیدھا بسوں میں بیٹھ کر مکہ مکرمہ کے ہوٹل میں پہنچا دیئے گئے۔ ابھی سامان کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ ہوٹل کا ملازم ہمارا سامان بھی لے آیا۔ واقعی اس پروگرام کو سعودی حکومت کی مثالی خدمت ہی کہا جاسکتا ہے جو وہ اللہ کے مہمانوں کے لیے صرف رضائے ربانی کے لیے کررہی ہے‘۔

پروفیسرعبداللہ خان کا تعلق کراچی سے مگر عرصہ دراز سے وہ پشاور یونیورسٹی میں شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 12 برس قبل عمرہ کیا تھا اس وقت اتنی سہولیات نہیں تھی۔ حرم شریف کی توسیع دیکھ کر اندازہ ہورہا ہے کہ سعودی عرب کے دیگر شہروں میں بھی کافی کچھ تبدیل ہو چکا ہوگا۔
صوبہ اٹک سے تعلق رکھنے والے محمد طارق نے ’مکہ روٹ‘ انیشیٹو کے حوالے سے اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا ’مکہ روٹ پروگرام واقعی ایک مثالی خدمت ہے اس کی وجہ سے ہمیں بے پناہ سہولت ہوئی اور کسی دقت کے بغیر ہم اسلام آباد ایئرپورٹ سے جدہ اور وہاں سے مکہ مکرمہ پہنچ گئے‘۔

سوابی سے آنے والے سہیل احمد ، ظہور احمد اور محمد ساجد نے بتایا جدہ حج ٹرمنل پر پہنچنے سے قبل ذہن میں خیال آیا کہ امیگریشن کے مراحل کیسے ہوں گے، ایئرپورٹ پر کتنی دیر لگے گی، مگر جب ٹرمنل سے باہر نکلے تو محض چند سیکنڈ میں ہی امیگریشن کے حوالے سے تمام کارروائی مکمل ہو چکی تھی اورہمیں سیدھا بسوں میں سوار کردیا گیا۔
مشاعر مقدسہ میں حج انتظامات کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ تمام حج انتظامات مثالی ہیں، ہمیں نہ مکہ مکرمہ میں رہائش کے دوران کسی قسم کی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور نہ ہی مشاعر مقدسہ میں حج کے دوران، منی میں خیموں میں صوفہ کم بیڈز دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے کافی سہولت ہے۔ کھانے کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں۔