صوبہ خیبر پختونخوا میں ٹورازم سیکٹر کی کامیابی اور سیاحت کے فروغ میں ٹور آپریٹر کمپنیوں کی کوششیں بھی شامل ہیں جو نہ صرف دنیا بھر سے سیاحوں کو یہاں آنے کی دعوت دے رہی ہیں بلکہ ان کو بہترین سروس بھی فراہم کر رہی ہیں۔
مگر نت نئے ناموں سے نان پروفیشنل ٹور آپریٹرز کی بھرمار سے سیاحت کو نقصان بھی پہنچ رہا ہے، جس کے سبب سیاح یہاں سے برا تاثر لے کر جاتے ہیں۔ یہ ٹور آپریٹرز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنی تشہیر کر کے سیاحوں کو بکنگ پر آمادہ کرتے ہیں مگر ان کے ساتھ کیا گیا سفر سیاحوں کے لیے ’زندگی بھر کا سبق‘ بن جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
پشاور کا ’منی امرتسر جو مذہب ثقافت اور تاریخ کا امتزاج ہے‘Node ID: 885654
پشاور کے خلیق الرحمان بھی ایسی ہی ایک ٹور گایئڈ کمپنی کے ہتھے چڑھ گئے تھے جس کے ساتھ سفر کر کے ان کا ہنی مون ٹرپ ایک تلخ یاد بن کر رہ گیا ہے۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر چھان بین کے بعد ایک مقبول ٹور آپریٹر کے ساتھ ناران میں بابو سر ٹاپ جانے کا منصوبہ بنایا۔
’لیکن سفر کا آغاز تین گھنٹوں کے انتظار سے ہوا۔ آپریٹر کی جانب سے صبح چھ بجے کا وقت دیا گیا تھا مگر گاڑی نو بجے لینے کے لیے پہنچی اسی طرح راستے میں دوپہر کے کھانے کے لیے بھی وقفہ نہیں کیا گیا۔‘
خلیق الرحمان کے مطابق ڈرائیور کی سستی کی وجہ سے مقررہ پوئنٹ پر دیر سے پہنچے تاہم سیاحوں کے غصے کے بعد رات کے کھانے کے لیے روکا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ٹور آپریٹر کی بدانتظامی کی وجہ سے سفر تھکاوٹ سے بھرپور رہا جبکہ رہائش کا انتظام بھی تسلی بخش نہیں تھا۔‘
پشاور کے ٹور گایئڈ عبید اللہ کے مطابق آج کل ایسے نوجوانوں نے ٹور کمپنیاں کھول لی ہیں جن کے پاس رجسٹریشن نام کی کوئی چیز نہیں ہے، نہ ان کے پاس سٹاف موجود ہے نہ ان کا سیاحت سے متعلق کوئی تجربہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر مارکیٹنگ کر کے یہ کمپنیاں ٹور کا اہتمام کرتی ہیں لیکن ان کے ساتھ بیشتر سیاحوں کا تجربہ ناخوشگوار رہتا ہے۔
عبید اللہ نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ حکام غیررجسٹرڈ ٹور آپریٹرز کی حوصلہ شکنی کریں کیونکہ یہ لوگ الٹا سیاحت کے شعبے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

ٹور کمپنی کے لیے رجسٹریشن لازمی قرار
خیبر پختونخوا میں ٹور کمپنیوں سے متعلق شکایات کے بعد ٹورازم اتھارٹی نے ٹور گایئڈ اور ٹور آپریٹرز کے لیے لائسنس حاصل کرنا لازمی قرار دے دیا ہے۔
کنٹرولر ٹورسٹ سروسز ونگ عُمر خان نے ایک اعلامیے میں آگاہ کیا کہ خیبر پختونخوا میں سیاحتی سرگرمیوں سے منسلک ٹور آپریٹرز ٹور پلان سے قبل ٹورسٹ سروسز ونگ سے لائسنس حاصل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹور کے دوران لائسنس اپنے ہمراہ لازمی رکھیں تاکہ چیکنگ کے دوران کسی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ٹورازم اتھارٹی حکام کے مطابق انسپکشن ٹیم اور ٹورازم پولیس سیاحتی مقامات میں نہ صرف لائسنس چیک کرے گی بلکہ غیررجسٹرڈ ٹور آپریٹرز پر بھاری جرمانے بھی عائد کرے گی۔
ٹوارزم حکام کا کہنا ہے کہ متعلقہ دستاویز نہ ہونے کی صورت میں 40 ہزار روپے تک جرمانہ کیا جائے گا جبکہ ٹور آپریٹر سمیت تمام سیاحوں کو واپس بھیج دیا جائے گا۔
محکمہ سیاحت نے سیاحوں کو آگاہ کیا کہ ٹور پلان سے قبل ٹور گائیڈ یا ٹور کمپنی سے لائسنس کی معلومات ضرور لیں تاکہ دوران سفر کسی بھی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
