حج کے لیے سعودی عرب آمد اور بالخصوص جب حج کا اختتام ہوتا ہے، حجاج اپنے عزیز و اقارب کے لیے تحفے ضرور خریدتے ہیں۔
حجاج سعودی عرب کے شاپنگ مال اور خاص طور پر مکہ کی ان مارکیٹوں یا بازاروں میں جاتے ہیں جو مسجدالحرام کے آس پاس واقع ہیں۔
مزید پڑھیں
-
مناسک حج کے بعد ہزاروں حجاج مدینہ منورہ پہنچنے لگےNode ID: 890769
تحائف خریدنے کی روایت حجاج کی روحانی آرزو کی تکمیل کی ایک صورت بن جاتی ہے اور انھیں گھر واپسی کے لیے تیار کرتی ہے۔ وہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے انھیں حج جیسی عظیم عبادت ادا کرنے کی ہمت اور استطاعت دی۔
عرب نیوز کے مطابق تحائف خریدنا دراصل حج کے کامیاب اختتام پر ملنے والی خوشی کو ظاہر کرتا ہے اور عزیز و اقربا کے مابین سماجی تعلق کو طاقتور بناتا ہے۔
کئی تحائف مشاعرِ مقدسہ کی علامت ہوتے ہیں اور ان کی ایک خاص مذہبی اہمیت ہوتی ہے۔ جو تحائف حجاج سب سے زیادہ خریدتے ہیں ان میں آبِ زم زم، تسبیحات اور قرآن پاک کے نسخے ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ حجاج اکثر و بیشتر خوشبویات خریدتے ہیں جن میں لُوبان اور مُشک خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔

کجھوروں کا تحفہ بھی حجاج بڑے شوق سے خریدتے ہیں اور اس کی کئی اقسام ہوتی ہیں۔ عجوہ وہ کھجور ہے جس کی مانگ سب سے زیادہ کی جاتی ہے۔
مکہ اور مدینہ کی مارکیٹوں میں حج کے فوری بعد، کافی زیادہ تعداد میں اشیا کی خریداری ہوتی ہے جہاں مختلف قومیتوں کے حجاج ہر وقت گھومتے پھرتے اور خریداری کرتے رہتے ہیں۔
زندگی اور اس کی رعنایوں سے بھرپور یہ مارکیٹیں حرم کے علاقے میں واقع ہیں۔ اس کے علاوہ جدید مالز، روایتی عزیزیہ مارکیٹ، حجاز مارکیٹ اور مدینہ میں مسجدِ نبوی کے قرب و جوار میں واقع مارکیٹوں میں بھی حج کے بعد حجاج کا جوش اور توانائی صاف چھلک رہے ہوتے ہیں۔

لوگوں کی بڑی تعداد کی طرف سے طب پورا کرنے کے لیے تاجر اور دکاندار پہلے ہی سے تیاری کر کے رکھتے ہیں اور حجاج کے لیے انواع و اقسام کی چیزیں دستیاب ہوتی ہیں۔
کئی چیزوں پر محدود مدت کے لیے رعایتی پیشکش بھی ہوتی اور اگر آپ زیادہ سامان خریدیں تو آپ کے بِل میں کٹوتی کر دی جاتی ہے لہذا خریداری کچھ سستی پڑتی ہے۔