پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی تقریر کے دوران احتجاج اور نعرہ بازی کرنے پر اپوزیشن کے 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
سنیچر کو سپیکر پنجاب اسمبلی احمد خان کی طرف سے جاری آرڈر کے مطابق ایوان میں ہنگامہ آرائی، نعرے بازی، دھکم پیل اور دستاویزات پھاڑنے پر کارروائی کی گئی اور سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کی خلاف ورزی پر 26 اپوزیشن ارکان 15 اجلاسوں کے لیے معطل کیے گئے۔
سپیکر نے موقف دیا کہ احتجاج کا حق تسلیم شدہ ہے لیکن اس کی حدود آئین، قانون اور قواعد کے تابع ہیں۔ ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا۔
مزید پڑھیں
سپیکر نے عالمی پارلیمانی روایات کا حوالہ دے کر ہنگامہ آرائی کو غیرپارلیمانی قرار دیا۔ سپیکر کی رولنگ کے باوجود اپوزیشن ارکان کا ہنگامہ، قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
قواعد 223 اور 210 کی خلاف ورزی کرنے والے ارکان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
جو 26 ارکان 15 اجلاسوں کے لیے معطل کیے گئے ہیں ان میں ملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد، مجتبیٰ چودھری اور شاہد جاوید شامل ہیں۔
ان کے علاوہ محمد اسماعیل، خیال احمد، شہباز احمد، طیب رشید، امتیاز محمود، علی امتیاز، راشد طفیل، رائے محمد مرتضیٰ اقبال، خالد زبیر نصار، چوہدری محمد اعجاز شفیع، ساٸمہ کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگ زیب، شعیب امیر اور اسامہ اصغر علی گجر کو بھی معطل کیا گیا ہے۔
معطل اپوزیشن رکن اعجاز شفیع نے کہا ہے کہ ’حتجاج ہمارا ائنی حق ہے۔‘
امتیاز علی کا کہنا تھا کہ ’سپیکر پنجاب اسمبلی جانبداری مظاہرہ کر رہے ہیں۔‘
شعیب امیر نے کہا کہ ’ٹک ٹاکر وزیراعلی جب سال سال اسمبلی میں نہیں ائیں گی تو احتجاج ہوگا۔‘