Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مقابلے کے ذریعے قرآن ایپلی کیشنز کو بہتر اور جدید بنایا جا رہا ہے

اس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے قرآنِ پاک کی خدمت کرنا ہے (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی دارالحکومت ریاض میں پروگرامرز ایسوسی ایشن کے زیراہتمام قرآنِ پاک پر فوکس کرنے والی ایپلیکیشن ’آیاتثون‘ کو ہیکاتھون کے ذریعے بہتر بنانے کا ایک ایونٹ اختتام پذیر ہوا ہے۔
عبدالعزیز العریج جو ایسوسی ایشن کے چیئرمین ہیں انھوں نے آیاتھون کو ایسا انیشیٹیو قرار دیا ہے جس کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے قرآنِ پاک کی خدمت کرنا اور دنیا بھر میں صارفین کے ڈیجیٹل تجربے کو بہتر بنانا ہے۔
انھوں نے کہا آیاتثون پروگرامرز، ڈیزائنرز، ریسرچرز اور اسلامی سکالرز کو ایک جگہ اکٹھاکرتی ہے تاکہ وہ ایسے ڈیجیٹل آلات بنا سکیں جن کی مدد سے قرآنِ پاک کی تلاوت، اس کی آیات پر تفکر اور اس کو یاد رکھنے میں مدد ملے۔
عبدالعزیز العریج کا کہنا تھا کہ ’اس کا مقصدر قرآنِ پاک پڑھنے والوں کو انٹرایکٹیو آلات سے لیس کرنا ہے۔
ہیکاتھون کمیٹی کے چیئرمین محمد الوادعی نے کہا کہ’ ایونٹ کا مقصد قرآنِ پاک سے متعلقہ ایپس میں بہتری پیدا کرنا اور ایسی ٹیکنالوجی کو وجود میں لانا ہے جو اسلامی اقدار سے ہم آہنگ ہو۔‘
انھوں نے کہا’ اس ایونٹ کا مقصد مصنوعی ذہانت، ریئل ٹائم میں ڈیجیٹل انفارمیشن اور صارف کے ماحول کو یکجا کرنے اور استعمال کنندگان کے تجربے کو پائیدار منصوبوں میں بدلنے والی ٹیکنالوجی کو اکٹھا کرنا ہے۔‘

 پینل کے ججز میں اسلامی تاریخ اور ٹیکنالوجی کے عالمی ماہرین شامل تھے (فوٹو: عرب نیوز)

مھا العطوی، جو ٹیکنیکل کمیٹی کی چیئر ہیں،نے کہا کہ’آیاتثون، تکنیکی تخلیق اور دانشورانہ شعور کی گہرائی کو آپس میں ملا دیتی ہے جس سے شرکا میں تحریک پیدا ہوتی ہے اورعلم کے مختلف تصورات کے ذریعے مل جل کر کام کرنے سے  بہتر نتائج پیدا ہوتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا ’ مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا اینالیٹِکس جیسی ٹیکنالوجی کا استعمال، ڈیجیٹل نتائج پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس سے صارفین کی طرح طرح کی ضرورتیں پوری ہوتی ہیں جس سے ڈیجیٹل نسل کو قرآنِ پاک کا بہترین کوالٹی کا تجربہ حاصل ہوتا ہے۔‘
مھا العطوی کا کہنا تھا’ اس ایونٹ کے پینل کے ججز میں اسلامی تاریخ اور ٹیکنالوجی کے بین الاقوامی ماہرین شامل تھے جنھوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ پیش کیے گئے منصوبوں کی قدر و قیمت اور جانچ کا معیار جدت، کوالٹی اور بامعنی مواد کی بنیاد پر کیا جائے۔’

 

شیئر: