Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں دستکاری کا سال جس میں ’شوق کی کوئی حد نہیں‘

سعودی کلچرل ڈیویلپمنٹ فنڈ نے اس پروجیکٹ کی سپورٹ کا فیصلہ کیا۔(فوٹو: عرب نیوز)
جب سے سعودی عرب نے 2025 کو ’دستکاری کا سال‘ قرار دیا ہے، اس صنعت سے وابستہ دستکاروں اور اس ہنر پر قابلِ ذکر توجہ مرکوز ہو گئی ہے۔
دستکاری کی صنعت کے ذریعے مقامی اور بین الاقوامی طور پر شروع کیے جانے والے کام کو فیسٹول اور پروگراموں کے ذریعے نمائش کی ضرورت کے تحت یکجا کیا جاتا ہے جس سے اس ہنر کو سیکھنے کے خواہش مندوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔
دستکار اور اس کاروبار سے منسلک شیخہ العبدالکریم اور ان کی دو بہنوں کے لیے ظروف سازی میں دلچسپی تجسس سے آگے بڑھ کر ایک مقامی ثقافتی انیشیٹیو میں تبدیل ہوگئی ہے۔ اور یہ انیشیٹیو ایسے بہت سے کاموں میں سے ایک ہے جو سعودی عرب میں روایتی ہنرمندی کے مستقبل کی تشکیل کر رہا ہے۔
’حرفہ‘ کی صنعت کے پیچھے جو خیال کارفرما ہے وہ مٹی کی  بنی قدیم چیزوں میں دلچسپی سے پیدا ہوا کیونکہ انھیں لگتا تھا کہ یہ تخلیق کی ایک صورت ہے اور سعودی عرب کی تاریخی وراثت سے اس کا تعلق ہے۔
آج وہی جذبہ ایک مکمل منصوبے میں تبدیل ہوچکا ہے جس کے تحت سیکھنے کے خواہش مند کاریگروں کی تربیت کی جاتی ہے، ہاتھ سے بنے چینی مٹی کے ٹکڑوں کو فروخت کیا جاتا ہے اور مملکت کی قدیم ترین روایتوں میں سے ایک کو محفوظ کرنے میں مدد دی جاتی ہے۔ ان تین بہنوں نے  اپنے اسی منصوبے کا نام ’حرفہ‘ رکھا ہے۔

سعودی عرب نے 2025 کو ’دستکاری کا سال‘ قرار دیا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

شیخہ العبدالکریم کے بقول ’پہلے پہل ہم کاروبار کے بارے میں نہیں سوچ رہے تھے بلکہ ہم صرف اس چیز کو سیکھنا چاہتے تھے۔ لیکن جب ہم نے اپنے ہاتھوں سے یہ کام کرنا شروع کیا تو ہمیں احساس ہوا کہ یہ مشغلے سے آگے کی چیز ہے۔
ان بہنوں نے 2016 کے آخر میں اپنے علاقے میں ظروف سازی کی ورکشاپس تلاش کرنے میں بہت جدوجہد کی۔ انھوں نے امریکی۔ ڈنمارک کی دہری شہریت کے حامل ایک شخص سے رابطہ کیا جن کے بارے میں انھیں آن لائن پتہ چلا تھا۔ اس فیصلے کے بعد ان کا پہلا بھرپور تربیتی کورس شروع ہوا جس کے بعد ان میں وہ وژن پیدا ہوا جس کا انھوں نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔
وہ وژن سعودی عرب میں ایک ایسی جگہ بنانا تھا جہاں دوسرے لوگ بھی اس ہنر کو سیکھ سکتے تھے، تجربے کر سکتے تھے اور مٹی سے ظروف بنانے کے فن سے جُڑ سکتے تھے۔

تینوں بہنوں نےمل کر مشرقی ریجن میں اپنی ورکشاپ قائم کی (فوٹو :عرب نیوز)

یہ بہنیں ایسے گھر میں پلی بڑھی تھیں جہاں ثقافت و میراث روزانہ زندگی کا معمول تھی۔ شیخہ العبدالکریم کے مطابق اس ماحول اور پرورش نے ان میں یہ جذبہ پیدا کیا۔
وہ کہتی ہیں ’ہمارے پاس بہت زیادہ وسائل نہیں تھے، میٹریل اور ظروف بنانے کا سامان تلاش کرنا، حتٰی کہ اس کے بارے میں معلومات بھی بہت کم تھیں۔ یہ سب ایک چیلنج لگتا تھا لیکن سچ یہ ہے کہ اسی بات نے ہم کو ثابت قدم بھی بنا دیا۔
ان کے اس منصوبے کے لیے 2021 میں اس وقت اہم موڑ آیا جب سعودی کلچرل ڈیویلپمنٹ فنڈ نے اس پروجیکٹ کی سپورٹ کا فیصلہ کیا۔
اس فنڈنگ اور رہنمائی سے تینوں بہنوں نےمل کر مشرقی ریجن میں اپنی ورکشاپ قائم کی، اوزاروں پر سرمایہ کاری کی اور تربیتی پروگرام ترتیب دیے۔

سعودی کلچرل ڈیویلپمنٹ فنڈ ’حرفہ‘ جیسے تخلیقی کاروباری منصوبوں کے لیے امداد فراہم کر رہا ہے(فوٹو: ایس پی اے)

شیخہ العبدالکریم کہتی ہیں ’اس طرح کی امداد نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا اور ہم نے بڑے خواب دیکھنے شروع کر دیے۔
شوقین کاریگروں اور ہنر سیکھنے کے خواہش مندوں کو ان کا مشورہ ہے کہ آج سعودی عرب میں جتنے بے پناہ وسائل اور مواقع موجود ہیں وہ ان سے فائدہ اٹھائیں۔
ان تینوں بہنوں کے پروجیکٹ ’حرفہ‘ پر آنے والے ورکشاپس میں شریک ہو سکتے ہیں، فوری طور ظروف سازی کا تجربہ کر سکتے ہیں یا دستکاری کے نمونوں کو دیکھ سکتے ہیں جو روایتی ڈیزائن اور جدید جمالیات کا ملاپ ہیں۔
یہاں ہر کوئی آ سکتا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ بصارت سے متاثرہ افراد کے لیے بھی دستکاری کے سیشنز کا انتظام کیا جائے اور تمام عمر کے افراد کی، خواہ ان کا تعلق کہیں سے بھی ہو، ظروف سازی کے ہنر کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی ہو۔

 سیکھنے کے خواہش مند کاریگروں کی تربیت بھی کی جاتی ہے،(فوٹو: عرب نیوز)

تین بہنوں کا سفر ایک وسیع تحریک کو نمایاں کرتا ہے جو مملکت میں چار سو تیزی سے پھیل رہی ہے۔
اور ثقافتی تحفظ کی بڑھی ہوئی اہمیت کو نہ صرف تاریخی ورثے کی حثییت میں بلکہ اس میں مضمر معاشی امکانات کی وجہ سے بھی تسلیم کرتی ہے۔
شیخہ العبدالکریم کے لیے اہم بات یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ہاتھ سے بنے ہوئے کام میں معانی اور خوشی دریافت کر رہے ہیں۔ وہ سفر جو ظروف سازی کی تعلیم کے لیے شروع ہوا تھا اب ایک مشن بن چکا ہے کہ اس قدیم ہنر کو زندہ رکھنا ہے۔

 دلچسپی اب آگے بڑھ کر ایک مقامی ثقافتی انیشیٹیو میں تبدیل ہوگئی ہے (فوٹو: ایس پی اے)

وہ کہتی ہیں ’ظروف سازی نے ہمیں صبر سکھایا ہے، گِر کے اٹھنے کی تعلیم دی ہے اور یہ سمجھایا ہے کہ ہم اپنی جڑوں سے پھر سے کیسے جُڑ سکتے ہیں۔ اب ہمارا مقصدہ ’حرفہ‘ کو مختلف شہروں اور مختلف کمیونیٹیوں تک لے کر جانا ہے اور دنیا کو بتانا ہے کہ سعودی ہاتھ کتنی خوبصورت چیزیں تخلیق کر سکتے ہیں۔
وژن 2030 کے تحت، سعودی کلچرل ڈیویلپمنٹ فنڈ ’حرفہ‘ جیسے تخلیقی کاروباری منصوبوں کے لیے امداد فراہم کر رہا ہے اور یوں فنکاروں، دستکاروں، کاریگروں اور ثقافتی کاروباری افراد کے لیے ایک طرح کا پائیدار منظم ماحول کی تشکیل میں مدد دے رہا ہے۔

شیئر: